اسرائیل کے یمن پر30 لڑاکا طیاروں سے فضائی حملے، الحدیدہ شہر میں آگ بھڑک اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
یمن(نیوز ڈیسک)اسرائیلی فضائیہ نے یمن کے الحدیدہ شہر پر بڑے پیمانے پر حملے کیے ہیں، جن میں 30 اسرائیلی لڑاکا طیارے شامل تھے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق حملوں کے دوران الحدیدہ میں واقع ایک سیمنٹ پلانٹ پر میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں شدید آگ بھڑک اٹھی۔ ان حملوں کے دوران کم از کم چھ افرادجاں بحق ہوئے جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ان حملوں میں امریکہ کا کوئی حصہ نہیں تھا اور اسرائیل نے پیشگی اطلاع دی تھی۔ الحدیدہ پر یہ حملے حوثی باغیوں کی عسکری کارروائیوں کے جواب میں کیے گئے ہیں، جو یمن کے مختلف علاقوں پر قابض ہیں اور اسرائیل کے خلاف نیز سرخ سمندر میں بحری جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
حوثی ٹی وی نے ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل کی یہ جارحیت یمنی عوام کو نشانہ بنانے کی ایک کارروائی ہےیہ فضائی حملے یمن میں جاری تنازعے کو مزید بھڑکانے کا باعث بن سکتے ہیں، جس پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور یمن کے حوثی باغیوں کے درمیان کشیدگی میں حالیہ اضافہ خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے عالمی حلقے اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور تنازعے کے پرامن حل کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں مزید تیز کرے گا، یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل لبنانی وزارت صحت نے اسرائیلی فضائی حملے میں 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے فوجی دستے اب بھی جنوبی لبنان کے 5 علاقوں میں موجود ہیں اور فضائی حملوں کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
اسرائیلی وزیر دفاع اسحاق کیٹز نے کہا کہ حزب اللہ آگ سے کھیل رہی ہے اور لبنانی صدر صورتحال پر توجہ نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی حکومت کو حزب اللہ کو جنوبی لبنان سے ہٹانے اور اسلحہ چھیننے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور مزید سخت ہوں گی، شمالی اسرائیل کے رہائشیوں کو کسی بھی صورت خطرے سے دوچار نہیں ہونے دیا جائے گا۔
حزب اللہ نے اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے، جس کے نتیجے میں سرحدی علاقوں سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کو کئی ماہ تک محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔ یہ کشیدگی ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی جس کے بعد 2 ماہ کی کھلی جنگ کے نتیجے میں گزشتہ سال سیزفائر طے پایا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے ایک روز بعد ہی اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے
اسرائیل نے ستمبر 2024 میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت کئی اعلیٰ کمانڈرز کو کارروائیوں میں ہلاک کر دیا تھا، تاہم حزب اللہ اب بھی مسلح اور مالی طور پر فعال ہے۔
سیزفائر کے بعد امریکا نے لبنان پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے، مگر حزب اللہ اور اس کے اتحادی اس اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی حالیہ کارروائیاں
اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود فضائی حملے بند نہیں کیے اور حالیہ دنوں میں کارروائیاں مزید بڑھا دی ہیں، دو روز قبل اسرائیلی زمینی فورسز نے جنوبی لبنان میں حملہ کیا جس پر لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو جوابی اقدامات کی ہدایت دی۔
لبنانی صدر نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کی تھی، جس سے قبل امریکا نے غزہ میں سیزفائر کروانے میں کردار ادا کیا تھا، تاہم عون کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کی پیشکش کے جواب میں حملے تیز کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنانی شہریوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 22 شہید، 124 زخمی
ہفتے کے روز نبطیہ کے علاقے میں اسرائیلی میزائل حملے میں 4 افراد مارے گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ کارروائی میں حزب اللہ کی رضوان فورس کا ایک رکن اور 3 دیگر جنگجو ہلاک ہوئے، جو جنوبی لبنان میں اسلحہ منتقل کرنے اور تنظیمی ڈھانچے کی بحالی میں ملوث تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ تھیں اور لبنان کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی بھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل حزب اللہ غزہ فضائی حملے فلسطین لبنان