سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کل تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سپر ٹیکس کیس کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ 80 ارب روپے میں سے 42.5 فیصد شیٸر وفاق کے پاس جائے گا تو باقی کہاں جائیں گے، ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت کو یہ شیٸر این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملے گا، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جس مقصد کے لیے پیسہ اکٹھا ہو تو اسی پر ہی خرچ ہونا چاہیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ 80 ارب سپر ٹیکس سے اکھٹے ہونے پر اسکی تقسیم کیسے ہوگی، رضا ربانی کا جواب تھا کہ وفاقی حکومت کے ذریعے یہ فنڈز خرچ ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ
جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ یہ متاثرین کون ہے جن پر یہ فنڈز خرچ ہونا ہیں، جس پر رضا ربانی نے بتایا کہ دہشتگردی سے خیبرپختونخوا اور فاٹا کے متاثرین کے لیے یہ فنڈز ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ جب بجٹ تقریر میں واضح ہے تو یہ پیسے پورے ملک میں کیوں خرچ ہوں گے، جس پر رضا ربانی کا مؤقف تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ قومی مسئلہ ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ صوبوں کا معاملہ انتہائی اہم ہے، این ایف سی بھی اسی لیے تشکیل دیا گیا، اگر میں آپ کے نام پر پیسہ لوں اور خرچ نہ کروں تو کیا ہوگا۔
مزید پڑھیں: سوال یہ ہے کہ سپر ٹیکس مقصد کے مطابق خرچ ہوئے ہیں یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس
ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ آپ تو 18ویں آٸینی ترمیم کے آرکیٹیکٹ ہیں، ایسے تو آپ این ایف سی ایوارڈ کا ستیاناس کردیں گے، یہ پیسے پورے ملک سے اکٹھے ہورہے ہیں تو اس پر تمام صوبوں کا حق ہے۔ جس پر میں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وہ معذرت خواہ ہیں کہ عدالت کو درست سمجھا نہیں پارہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت تمام پیسے فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈ میں اکٹھا ہوتے ہیں جبکہ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت حصہ مل رہا ہے۔
سماعت کے اختتام پر کمپنیز کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت سے آڈیٹر جنرل اور سیکریٹری فائنانس کو طلب کرنے کی درخواست کی، جس پر آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان بولے؛ اٹارنی جنرل کا جواب آنے دیں پھر دیکھتے ہیں انہیں بلانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔
ان ریمارکس کے ساتھ سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آڈیٹر جنرل سپر ٹیکس کیس سپریم کورٹ سیکریٹری فائنانس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آڈیٹر جنرل سپر ٹیکس کیس سپریم کورٹ سیکریٹری فائنانس جسٹس جمال مندوخیل سپر ٹیکس کیس سپریم کورٹ ایف سی کے وکیل
پڑھیں:
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لارجر بنچ نے فیصلہ سنایا،عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
نجی ٹی وی چینل دنیانیوز کے مطابق دوران سماعت وکیل نے کہاکہ ڈاکٹر نے میڈیکل مسائل کی بنیاد پر استعفیٰ دیاتھا، عدالت نے کہاکہ ایک شخص نے 18سال سروس دی ،بیمار ہوگیا تو آپ چاہتےہیں بھوکا مر جائے؟جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ ڈاکٹر کی عمر 73برس ہو گئی، 18برس کام کیا، پنشن بھی نہیں دے رہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گےَ؟
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے لیگی وفد سے ملاقات کی اندرونی کہانی بتا دی
جسٹس شاہد وحید نے کہاکہ میڈیکل گراؤنڈ پر استعفیٰ جبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نہ ملے؟
عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
مزید :