غزہ کے 20 لاکھ افراد کی جبری منتقلی کی تیاری؟ اسرائیل نے خطرناک منصوبہ بنالیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے ایک ہی دن میں یمن، لبنان، شام اور غزہ پر فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 54 فلسطینی شہید ہو گئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں ایک نئی زمینی کارروائی کے اشارے بھی دے دیے ہیں، جس کے تحت 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو علاقے سے نکالنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
غزہ میڈیا آفس کے مطابق اسپتالوں کے پاس صرف 48 گھنٹے کی سہولیات باقی ہیں، اور ہزاروں مریضوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 52,567 فلسطینی شہید اور 118,610 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ ملبے تلے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، اسرائیل کے 30 جنگی طیاروں نے یمن کے شہر الحدیدہ پر بمباری کی، جس میں ایک شخص ہلاک اور 35 زخمی ہوئے۔ یہ حملے تل ابیب کے ایئرپورٹ پر حوثیوں کے میزائل حملے کے بعد کیے گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ الحدیدہ کی بندرگاہ ایرانی اسلحے اور دہشت گردی کی معاونت کا ذریعہ ہے۔
ادھر، اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر قبضے اور فوجی کارروائی کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ حکومت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے متوقع دورے کی منتظر ہے۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے مغربی میڈیا کی جانب سے اسرائیل کے جنگی جرائم کو نظر انداز کرنے پر سخت تنقید کی ہے۔
مغربی کنارے میں انتہا پسند یہودی آبادکاروں نے فلسطینی کسانوں کے زیتون کے درجنوں درخت کاٹ دیے، جس سے مقامی کسان افسردہ اور بے بس ہو گئے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ
اکسیوس کے مطابق جدعون کے رتھ کے نام سے جانے والے اس منصوبے کے تحت اسرائیلی فوج چار سے پانچ بکتر بند اور پیادہ لشکروں کے ساتھ غزہ پر حملہ کرے گی، باقی بچ جانے والی عمارتوں اور سرنگوں کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر تباہ کر دے گی اور اس علاقے کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لے گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے قریب سمجھے جانے والے ایک میڈیا ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ صہیونی حکومت کی سیکیورٹی کابینہ نے ایک ایسا منصوبہ منظور کیا ہے جس کے تحت اگر جنگ بندی کا معاہدہ ناکام ہو جاتا ہے تو اسرائیلی فوج پورے غزہ پر مکمل قبضہ کر لے گی۔ اکسیوس ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل نے 15 مئی کو جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنے کی آخری تاریخ قرار دیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے پیر، 5 مئی 2025 کو تصدیق کی ہے کہ ان کی سیکیورٹی کابینہ نے اتوار کی رات ایک منصوبے کی منظوری دی ہے جس کے تحت مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں اسرائیلی فوج مرحلہ وار طریقے سے پورے غزہ پر قبضہ کر کے اسے غیر معینہ مدت تک اپنے کنٹرول میں لے لے گی۔
یاد رہے کہ غزہ سنہ 2007 سے اسرائیل کی سخت ناکہ بندی میں ہے، اگرچہ اسرائیل نے سنہ 2005 میں اپنے آبادکاروں کو اس علاقے سے نکال لیا تھا۔ یہ ناکہ بندی اشیاء، خوراک، ادویات اور حتیٰ کہ تعمیراتی مواد کی شدید پابندیوں پر مشتمل ہے۔ اسرائیل غزہ پر بارہا فوجی حملے کر چکا ہے جن میں ہزاروں افراد، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی، شہید ہو چکے ہیں۔ اکسیوس کے مطابق جدعون کے رتھ کے نام سے جانے والے اس منصوبے کے تحت اسرائیلی فوج چار سے پانچ بکتر بند اور پیادہ لشکروں کے ساتھ غزہ پر حملہ کرے گی، باقی بچ جانے والی عمارتوں اور سرنگوں کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر تباہ کر دے گی اور اس علاقے کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لے گی۔
اس منصوبے میں غزہ کے تقریباً 20 لاکھ افراد کو جبری طور پر رفح میں قائم ایک انسانی ہمدردی کے علاقے میں منتقل کرنا بھی شامل ہے۔ تاہم اقوام متحدہ اور تمام امدادی اداروں نے اس منصوبے میں کسی بھی قسم کی شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منتقلی رضاکارانہ نہیں ہوگی۔