ملالہ یوسفزئی کا فلسطینی بچوں کیلئے فوری امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
لندن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے فلسطینی بچوں کیلئے فوری امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ملالہ یوسفزئی نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں غزہ میں فلسطینی بچوں کے لیے فوری امداد اور ریلیف اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ’غزہ میں فلسطینی بچوں کو بھوک اور موت کی بدترین صورتحال کا سامنا ہے، بچوں کے بگڑتے حالات دیکھ کر دل دہل جاتا ہے‘۔
ملالہ یوسفزئی نے بچوں کی سلامتی اور صحت کے لیے دعا بھی کی اور لکھا کہ ’میں ان کے تحفظ اور مستقبل کے لیے دعا گو ہوں، میں فوری امداد اور امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہوں‘، انہوں نے یہ بات غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے محاصرے کے اثرات پر نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے کہی۔(جاری ہے)
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں داخل ہونے والی تمام انسانی امداد بشمول خوراک، ایندھن اور ادویات کو روکنے کے حکم کو 60 دن سے زائد ہو چکے ہیں، جاری محاصرے سے غزہ میں تقریباً 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، یہ محاصرہ صاف پانی، خوراک اور طبی سامان کی کمی کے نتیجے میں بیماریوں میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ فوری امداد اور ملالہ یوسفزئی فلسطینی بچوں کے لیے
پڑھیں:
ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک وزیر خارجہ حکان فدان اور ان کے مصری ہم منصب بدر عبدالطیف کے درمیان غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں نہ صرف فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تبادلہ خیال کیا بلکہ باہمی تعلقات اور خطے کے دیگر اہم امور پر بھی بات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فدان اور عبدالطیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جاسکے، دونوں وزرائے خارجہ نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل پر بھی زور دیا۔
ترکی اور مصر کے درمیان اس اہم رابطے کو خطے میں جاری بحران کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں فلسطینی عوام کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اس تمام صورتحال میں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔