لندن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے فلسطینی بچوں کیلئے فوری امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ملالہ یوسفزئی نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں غزہ میں فلسطینی بچوں کے لیے فوری امداد اور ریلیف اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ’غزہ میں فلسطینی بچوں کو بھوک اور موت کی بدترین صورتحال کا سامنا ہے، بچوں کے بگڑتے حالات دیکھ کر دل دہل جاتا ہے‘۔

ملالہ یوسفزئی نے بچوں کی سلامتی اور صحت کے لیے دعا بھی کی اور لکھا کہ ’میں ان کے تحفظ اور مستقبل کے لیے دعا گو ہوں، میں فوری امداد اور امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہوں‘، انہوں نے یہ بات غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے محاصرے کے اثرات پر نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں داخل ہونے والی تمام انسانی امداد بشمول خوراک، ایندھن اور ادویات کو روکنے کے حکم کو 60 دن سے زائد ہو چکے ہیں، جاری محاصرے سے غزہ میں تقریباً 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، یہ محاصرہ صاف پانی، خوراک اور طبی سامان کی کمی کے نتیجے میں بیماریوں میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک محاصرہ ختم نہیں کرے گا جب تک کہ حماس مارچ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے بعد تمام مغویوں کو رہا نہیں کر دیتی، اس نے دلیل دی ہے کہ اس کی ناکہ بندی قانونی ہے اور غزہ کے پاس اب بھی کافی دستیاب شرائط موجود ہیں، تاہم انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپوں اور یورپی حکام نے اسرائیل سے امداد کو ایک "سیاسی ٹول" کے طور پر استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا اور اسے ناکہ بندی کے ساتھ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے کا انتباہ دیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ فوری امداد اور ملالہ یوسفزئی فلسطینی بچوں کے لیے

پڑھیں:

سڈنی کے ہاربر برج پر فلسطین کے حق میں تاریخی احتجاج، 3 لاکھ افراد کی شرکت

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور ہاربر برج پر اتوار کے روز شدید بارش کے باوجود ہزاروں افراد نے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف مارچ کیا اور فوری جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔

یہ مظاہرہ ’’مارچ برائے انسانیت‘‘ کے نام سے منعقد کیا گیا تھا، جس میں بزرگ شہریوں سے لے کر بچوں والے خاندانوں تک ہر طبقہ شامل تھا۔ بہت سے مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور کچھ لوگ بھوک کی علامت کے طور پر برتن اور پتیلیاں ساتھ لائے تھے۔ مارچ میں نعرے لگائے گئے کہ: "ہم سب فلسطینی ہیں۔"

 

نیوساوتھ ویلز پولیس کے مطابق مظاہرے میں 90 ہزار سے زائد افراد شریک ہوئے جبکہ منتظمین کا دعویٰ ہے کہ شرکا کی تعداد 3 لاکھ کے قریب تھی۔ یہ مارچ اس وقت ممکن ہوا جب منتظمین نے عدالت میں مقدمہ جیت کر قانونی اجازت حاصل کی۔

مارچ میں آسٹریلوی سیاست دان بھی شریک ہوئے، جن میں لیبر پارٹی کے رکن ایڈ حسین اور گرینز پارٹی کی سینیٹر مہرین فاروقی شامل تھیں۔ انہوں نے اسرائیل پر سخت پابندیاں لگانے اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔

 

آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے دو ریاستی حل کی حمایت کی لیکن تاحال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے گریز کیا ہے۔

 

یہ مارچ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب فرانس، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر آمادہ نظر آتے ہیں، جبکہ اسرائیل نے ان فیصلوں کی شدید مذمت کی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کا گلگت بلتستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے 4ارب کی فوری امداد کا اعلان
  • دنیا مسجد اقصی کی بے حرمتی پر خاموش نہ رہے، اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے، پاکستان کا مطالبہ
  • مسجد اقصیٰ کی بےحرمتی پر پاکستان کی شدید مذمت، اسرائیل کی اشتعال انگیزی پر عالمی ردعمل کا مطالبہ
  • سڈنی کے ہاربر برج پر فلسطین کے حق میں تاریخی احتجاج، 3 لاکھ افراد کی شرکت
  • 600 سابق اسرائیلی سکیورٹی عہدیداروں کا ٹرمپ کو خط، غزہ جنگ بندی کیلئے نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ
  • تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
  • فلسطینی ریاست کے بغیر ہتھیار نہیں ڈالیں گے: حماس کا دوٹوک اعلان
  • اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی بچوں کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر شہید کرنے کا انکشاف
  • اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی بچوں کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر قتل کرنے کا انکشاف
  • سلامتی کونسل: یوکرین میں فوری جنگ بندی کے لیے سفارتکاری پر زور