آرمی چیف کا احسن اقدام، بھارت سے واپس بھیجے گئے دو بچوں کے علاج کا ذمہ لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت کی جانب سے نام نہاد ”پہلگام فالس فلیگ آپریشن“ کے بعد ایک اور غیر انسانی قدم اٹھایا گیا، جب دل کے عارضے میں مبتلا دو پاکستانی بچوں کو علاج کے دوران ہی زبردستی بھارت سے نکال دیا گیا۔ تاہم، پاکستان نے اس ظلم کا بھرپور اخلاقی اور انسانی جواب دیا۔ آرمی چیف نے ان بچوں کے علاج کی ذمہ داری سنبھال لی ہے اور راولپنڈی کے معروف اے ایف آئی سی ہسپتال میں ان کا مفت اور معیاری علاج جاری ہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق سندھ کے شہر حیدرآباد رہائشی شاہد احمد نے بتایا کہ ’میرے دو بچے عبداللہ (9 سال) اور منسا (7 سال) پیدائشی طور پر دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ میں نے سات سال کی جدوجہد کے بعد بھارتی ویزہ حاصل کیا تاکہ بچوں کا علاج بھارت کے شہر فرید آباد میں کروایا جا سکے۔‘
نظرثانی صرف واضح قانونی غلطی کی صورت میں ہی ممکن ہے، جسٹس منصور علی شاہ
شاہد احمد کے مطابق، وہ 21 اپریل کو بچوں کے ہمراہ بھارت پہنچے، 22 اپریل کو میڈیکل ٹیسٹ ہوئے اور 23 اپریل کو ڈاکٹرز نے سرجری طے کر لی۔ لیکن 24 اپریل کو بھارتی ”فارنرز ریجنل رجسٹریشن آفس“ سے ایک کال موصول ہوئی کہ آپ کو اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنا ہوگا۔
شاہد احمد نے اس عمل کو مودی سرکار کی انتہاپسندانہ اور غیر انسانی پالیسیوں کا شاخسانہ قرار دیا، اور کہا کہ ’انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں۔ حتیٰ کہ ہندو دھرم بھی رحم اور خدمتِ خلق کا درس دیتا ہے، مگر بھارت نے ہمیں بیماری کی حالت میں ملک بدر کر کے ثابت کر دیا کہ وہ کس قدر پاکستان دشمنی میں اندھا ہو چکا ہے۔‘
آٹے کی قیمت میں اضافہ، گھی سستا ہو گیا
انسانیت کی خدمت کی ایک روشن مثال قائم کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے ان بچوں کے علاج کی ذمہ داری اٹھائی اور انہیں راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (AFIC) منتقل کر دیا گیا۔
شاہد احمد کا کہنا تھا کہ ’میں آرمی چیف کا بے حد شکر گزار ہوں جنہوں نے میری فریاد سنی اور فوری طور پر میرے بچوں کو بہترین علاج کی سہولیات فراہم کیں۔‘
اس حوالے سے اے ایف آئی سی کے ڈاکٹر محبوب سلطان نے بتایا کہ ’دونوں بچوں کے دل میں سوراخ اور پھیپھڑوں کی نالیاں کمزور ہیں۔ یہ ”Tetralogy of Fallot“ نامی پیچیدہ بیماری میں مبتلا ہیں۔ ہم ان کی مرحلہ وار سرجری کریں گے۔‘
ٹیکس قوانین میں 3 ترامیم مگر کونسی؟ وزارت خزانہ کا اعلامیہ آگیا
انہوں نے کہا کہ میرےخیال میں اس بیماری کے علاج کے لئے ان بچوں کو باہر جانے کی ضرورت نہیں، ہمارے ہاں بچوں کی پیدائشی دل کی بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، ہم اس سے پہلے بھی کافی بچوں کی سرجریز کر چکے ہیں۔
جبکہ بریگیڈیئر ڈاکٹر خرم اختر کا کہنا تھا کہ اے ایف آئی سی پاکستان آرمی کا جدید ترین ہسپتال ہے جہاں دل کے پیچیدہ امراض کا علاج بین الاقوامی معیار کے مطابق کیا جاتا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم ان معصوم بچوں کو زندگی دے سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان بچوں کے علاج کے لیے پاکستان سے باہر جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہمارے پاس تمام جدید سہولیات اور تجربہ کار عملہ موجود ہے۔‘
ڈاکٹر آپریشن کے دوران خاتون کے پیٹ میں ’بینڈچ‘ بھول گئے, پھر کیا ہوا؟ جانیے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بچوں کے علاج شاہد احمد اپریل کو بچوں کو ان بچوں علاج کی
پڑھیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی سے ہونے والے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2025ء میں انسداد دہشت گردی کے 62 ہزار 113 آپریشن کیے گئے، ملک بھر میں روزانہ کے حساب سے اوسطاً 208 آپریشن ہوئے، زیادہ آپریشن بلوچستان میں ہوئے مگر ہلاکتیں خیبرپختونخواہ میں زیادہ ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال دہشت گردی کے 4373 واقعات ہوئے جن میں 1667 دہشت گرد ہلاک اور 1073 افراد شہید ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ شہداء میں آرمی کے 584، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 133 جوان اور 356شہری شامل ہیں، شہداء میں آرمی کے 584، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 133 جوان اور 356 شہری شامل ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ رواں سال خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 514 واقعات ہوئے، خیبرپختونخوا میں77 دہشت گرد ہلاک اور 198 افراد شہید ہوئے، خیبرپختونخوا کے شہداء میں آرمی، ایف سی کے36، ایک پولیس اہلکار اور 12شہری شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن، آرمی، رینجرز اور انٹیلی جنس کے ادارے مل کر کررہے ہیں، جو دہشت گرد مارے گئے ہیں ان میں 128 افغانی ہیں، خوارج سے عوام کو بچانے کے لیے ہم آپریشن کرتے ہیں، ہمارے لوگ بھی شہید ہوتے ہیں، سیاسی لوگ کہتے ہیں آپریشن نہیں ہونے دیں گے۔