پاکستان مشکل میں، آئیں اسے بچانے کیلئے قومی حکومت بنائیں: محمود اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر کہتا ہوں مسائل چھوٹے ہیں ادراک بڑے ہیں۔ یہ وقت ملک کو اکٹھا کرنے کا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ پاکستان کسی اور کام کے لئے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لغزش کی گنجائش نہیں جب کوئی حملہ کرے گا تو لڑنا ہوگا۔ ہم تین سال سے چیخ رہے ہیں کہ ہمارا خطہ جنگ کا میدان بننے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ انصاف کی کرسی پر ہوں گے تو انصاف کرنا ہے۔ کیا یہ پاکستان سے وفاداری کا تقاضا یہ ہے کہ اسے لوٹا جائے؟۔ جو ضمیر اور ایمان بیچتا ہے وہ ملک کا وفادار ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں اور پاکستان کو بچائیں، پاکستان مشکل میں ہے۔ یہ واحد ملک ہے جو اپنے ہی بچوں کو کرپٹ بناتا ہے پھر گرفتار اور آخر میں وزیر اعلیٰ بھی بنا دیتا ہے۔ ہمارے سے بہتر ایجنڈا کسی کے پاس ہے تو آئیں ہم ان کے ہاتھ چومیں گے۔ آئین ہمیں آپس میں باندھ کر رکھتا ہے، آپ لوگ اس کو توڑ دیتے ہیں۔ ہم کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے، پاکستان کو اس دلدل سے نکالنا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حکومت نے قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025 تا30کا باضابطہ اجرا کر دیا
حکومت نے قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025 تا30کا باضابطہ اجرا کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025کا باضابطہ اجرا کر دیا۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے ہارون اختر خان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے متعارف کردہ نئی الیکٹرک وہیکل (ای وی)پالیسی 30-2025 نہ صرف ملکی معیشت کو مستحکم کرے گی بلکہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025 کا باقاعدہ اجرا کر دیا ہے، اس پالیسی کو پاکستان کی صنعتی، ماحولیاتی اور توانائی اصلاحات کی جانب ایک تاریخی اور انقلابی قدم قرار دیا۔پریس کانفرنس کے دوران ہارون اختر خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پالیسی وزیراعظم پاکستان کے وژن کے مطابق تیار کی گئی ہے، جس کا مقصد صاف، پائیدار اور سستی ٹرانسپورٹ، ماحولیاتی تحفظ، اور مقامی صنعت کی ترقی ہے۔
ہارون اختر خان نے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف قومی ترقی کا حصہ ہے بلکہ پاکستان کی جانب سے پیرس ماحولیاتی معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں کی عملی تکمیل بھی ہے، ٹرانسپورٹ کا شعبہ پاکستان میں کاربن کے اخراج کا بڑا ذریعہ ہے، جس کی اصلاح ناگزیر ہو چکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پالیسی کے بڑے اہداف میں سے 2030 تک 30 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے، سالانہ 2.07 ارب لیٹر ایندھن کی بچت ممکن ہو گی، جس سے تقریبا ایک ارب امریکی ڈالر کا زرمبادلہ بچے گا۔
انہوں نے کہا کہ 4.5 ملین ٹن کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی آئے گی، 405 ملین ڈالر سالانہ صحت عامہ پر اخراجات میں کمی متوقع ہے۔ہارون اختر خان نے بتایا کہ مالی سال 26-2025 کے لیے سبسڈی کی مد میں ابتدائی طور پر 9 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس کے تحت ایک لاکھ 16 ہزار 53 الیکٹرک بائیکس اور 3,171 الیکٹرک رکشوں کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ 25 فیصد سبسڈی خواتین کے لیے مخصوص ہو گی تاکہ خواتین کو آسان، سستا اور ماحول دوست سفری ذریعہ میسر آئے، انہوں نے کہا کہ ایک مکمل ڈیجیٹل پلیٹ فارم بھی متعارف کرایا گیا ہے، جس کے ذریعے سبسڈی کے لیے درخواست دینا اور رقم کا اجرا آن لائن طریقے سے ہوگا، جس سے شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پالیسی کے تحت موٹرویز پر 40 نئے الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز نصب کیے جائیں گے، جن کے درمیان اوسط فاصلہ 105 کلومیٹر ہوگا، اس کے علاوہ بیٹری سویپنگ سسٹمز، گاڑی سے گرڈ اسکیمیں اور نئے بلڈنگ کوڈز میں ای وی چارجنگ پوائنٹس کی شمولیت لازمی قرار دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات شہری علاقوں میں ای وی کے استعمال کو فروغ دیں گے اور عوام کے لیے آسانی پیدا کریں گے۔
ہارون اختر خان نے بتایا کہ پالیسی کے تحت مقامی مینوفیکچررز کو مراعات دی جا رہی ہیں تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ مقامی سطح پر تیاری ممکن ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ 2 اور 3 وہیلرز میں 90 فیصد پرزے پہلے ہی مقامی سطح پر تیار ہو رہے ہیں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے لیے خصوصی پیکیجز متعارف کرائے جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ اے آئی ڈی ای پی ٹیرف سہولت 2026 تک جاری رہے گی، جسے 2030 تک مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔
معاونِ خصوصی نے بتایا کہ پالیسی کی تشکیل میں 60 سے زائد ماہرین، اداروں اور صنعتکاروں سے مشاورت کی گئی، یہ مشاورت ستمبر 2024 سے جاری تھی اور وزارت صنعت و پیداوار کی زیرِ نگرانی ایک اسٹیئرنگ کمیٹی نے اس کی رہنمائی کی۔انہوں نے کہا کہ ہر ماہ اور ہر سہ ماہی میں اسٹیئرنگ کمیٹی کا جائزہ اجلاس ہوگا، ہر 6 ماہ بعد آڈیٹر جنرل آف پاکستان پالیسی کے اقدامات کا آڈٹ کرے گا، ہارون اختر خان کا کہنا تھا کہ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025 نہ صرف پاکستان کے لیے ایک ماحولیاتی انقلاب ہے بلکہ یہ صنعتی ترقی، مقامی روزگار، توانائی کے تحفظ اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی بنیاد رکھتی ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں، نجی شعبہ اور عوام مل کر اس وژن کو حقیقت کا روپ دیں گے تاکہ پاکستان ایک صاف، جدید اور پائیدار ٹرانسپورٹ نظام کی جانب گامزن ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025 پاکستان کے نقل و حمل کے شعبے میں نہ صرف ایک پیش رفت ہے بلکہ صنعتی ترقی، توانائی کے تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلی کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے، یہ ایک جامع، جامع اور نتائج پر مبنی حکمت عملی ہے جو پاکستان کو ایک صاف اور پائیدار مستقبل کی طرف لے جائے گی۔
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے کہا کہ حکومت کا وژن ایک صاف، پائیدار اور خود کفیل صنعتی ماڈل کی تشکیل ہے، پاکستان میں جو پروڈکٹس لوکل سطح پر تیار کی جاتی ہیں، ان کی لاگت امپورٹڈ مصنوعات کے مقابلے میں 30 سے 40 فیصد کم ہوتی ہے، ٹو وہیلر سیکٹر میں تو اب 90 فیصد سے زائد پرزے مقامی طور پر تیار ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان جیسے ملک، جو ماحولیاتی لحاظ سے حساس ترین خطوں میں شامل ہیں، کو آلودگی اور موسمیاتی تغیر کے اثرات کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔
الیکٹرک وہیکل پالیسی کاربن اخراج میں کمی کے عالمی اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گی، ہارون اختر خان نے بتایا کہ اس پالیسی کے ذریعے آئندہ 24 سے 25 برسوں میں پاکستان کو تقریبا 800 ارب روپے کی مجموعی بچت متوقع ہے، جس میں ایندھن کی درآمد میں کمی، سستی بجلی کا استعمال اور کاربن کریڈٹ سے حاصل شدہ آمدن شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ بجلی سے گاڑیوں کی چارجنگ کے نتیجے میں کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 174 ارب سے کم ہو کر 105 ارب روپے کی ادائیگی متوقع ہے،15 ارب روپے کی آمدن کاربن کریڈٹ کی صورت میں حاصل ہو سکتی ہے، مزید کہنا تھا کہ مجموعی توانائی کی ضرورت آئندہ پانچ سالوں میں 126 ٹیرا واٹ رہے گی، جو نیشنل گرڈ میں موجود اضافی بجلی سے بآسانی پوری کی جا سکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایک رکشہ یا موٹر سائیکل ڈرائیور اپنی ابتدائی سرمایہ کاری ایک سال 10 ماہ میں واپس حاصل کر لے گا، کیونکہ چارجنگ کی لاگت پیٹرول کے مقابلے میں بہت کم ہے، مثال کے طور پر اگر ایک الیکٹرک موٹر سائیکل کی اضافی لاگت ڈیڑھ لاکھ روپے ہو، تو یہ رقم محض پونے دو سال میں ایندھن کی بچت سے پوری ہو جائے گی۔
معاونِ خصوصی نے مزید کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے پرزہ جات پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے تاکہ مقامی سطح پر انڈسٹری کو فروغ حاصل ہو، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس پالیسی کو خوش دلی سے اپنانا چاہیے کیونکہ یہ معیشت، ماحول اور صنعت تینوں شعبوں کے لیے ایک گیم چینجر ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایک سو نوے ملین پاونڈ کیس میں اہم پیش رفت ،بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا معطلی درخواستوں سماعت کیلئے مقرر ایک سو نوے ملین پاونڈ کیس میں اہم پیش رفت ،بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا معطلی درخواستوں سماعت کیلئے... صنعتوں کی ترقی کے ذریعے برآمدات پر مبنی معیشت اولین ترجیح ہے، وزیراعظم پی آئی اے کی خریداری میں 8کمپنیوں کا اظہار دلچسپی،5نے بڈز جمع کروا دیں ،شاہد خاقان عباسی ، گوہر اعجاز سمیت متعدد شخصیات پی... دعوتِ اسلامی کا عظیم کارنامہ، قرآن مجید کے آسان ترجمہ کنزالعرفان کا سرائیکی ترجمہ صراط الجنان ایپ پر دستیاب ملک بھر کے چیمبرز اور ٹریڈ یونینز کا ایف پی سی سی آئی عہدیدران کو ایک سال توسیع دینے کا مطالبہ قائم مقام چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس ،بقایا جات کی وصولی کیلئے کمیٹی تشکیلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم