اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کشمیر سے فلسطین تک دیرینہ حل طلب تنازعات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے مسلسل خطرہ ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات اور آب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات کے اثرات نہ صرف سرحدوں سے باہر بلکہ نسلوں تک بھی محسوس کئے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہونے کے ناطے پاکستان علاقائی امن اور استحکام کے لئے پرعزم ہے۔ کشیدگی کو کم کرنے کی تمام کوششوں کی حمایت کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیر اہتمام چوتھے سالانہ ریجنل ڈائیلاگ 2025ء میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دنیا درحقیقت ہنگامہ خیز دور سے گزر رہی ہے، ہمیں متعدد باہم جڑے ہوئے بحرانوں کا سامنا ہے جو بین الاقوامی امن و سلامتی، اقتصادی استحکام اور پائیدار ترقی کے لئے خطرہ ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی نظام میں ساختی خامیوں کو دور کرنے میں ہماری ناکامی عالمی عدم مساوات اور غربت کو بڑھا رہی ہے۔ نفرت اور امتیازی سلوک زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا کی شکل میں بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا خطہ ایک بار پھر ایک اور تنازعہ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران، بے بنیاد الزامات کے ساتھ ساتھ بھارت کی طرف سے یکطرفہ، سیاسی طور پر محرک اور انتہائی اشتعال انگیز اقدامات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں، علاقائی کشیدگی کو بڑھانے کی ایک منظم اور سوچی سمجھی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایک مانوس انداز پر عمل کرتے ہوئے بغیر ثبوت کے پاکستان کے خلاف سطحی الزامات، اشتعال انگیز بیان بازی اور جنگی جنون کو ہوا دے کر اسے جارحیت اور یکطرفہ کارروائیوں کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے پیچھے واحد مقصد بھارت کے اندرونی چیلنجز، ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی، بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا اور ملکی سطح پر سیاسی مقاصد حاصل کرنا ہے۔ اس کے ایسے نتائج برآمد ہوتے ہیں جو بھارت کی سرحدوں سے بہت آگے تک پھیلے ہوئے ہیں، علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو انتخابی فوائد پر قربان نہیں کیا جا سکتا، یہ ایک خطرناک سیاسی جوا ہے جس نے خطے میں لاکھوں لوگوں کی زندگیاں دائو پر لگا دی ہیں۔ کسی بھی جارحیت کی صورت میں پاکستان اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا پر عزم طریقے سے دفاع کرے گا۔ پاکستان موجودہ صورتحال کے پس منظر میں کشمیریوں کے ساتھ ساتھ بھارتی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور اسلاموفوبک بیانیہ پر بھی فکر مند ہے اور یہ سلسلہ فوراً ختم ہونا چاہئے۔ اس پس منظر میں سندھ طاس معاہدے کو روکنے کا بھارت کا غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلہ دنیا کے لئے تشویشناک ہونا چاہئے، یہ معاہدہ اس طرح کے یکطرفہ اقدامات کی کوئی بنیاد فراہم نہیں کرتا ہے، بھارت کی کارروائی علاقائی استحکام کے بنیادی ستون کو نقصان پہنچاتی ہے جس کے اہم مشترکہ وسائل کے پرامن انتظام پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے 24 اپریل کو یہ واضح کردیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق پاکستان کے پانی کے بہائوکو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو ’’جنگ کا ایک عمل ‘‘ تصور کیا جائے گا۔ بین الاقوامی برادری کو اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے، ایک ایسے وقت میں جب خطے کو تعاون اور تحمل کی ضرورت ہے، کوئی بھی مہم جوئی مزید عدم استحکام کو ہوا دے گی۔ بھارت خطے کو جنگ کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے۔ پاکستان کسی صورت پہلا قدم نہیں اٹھائے گا لیکن جارحیت مسلط کی گئی تو پورے قومی عزم اور طاقت سے جواب دیں گے۔ اپنے حصے کا ایک بوند پانی بھی نہیں چھوڑیں گے۔ بھارت دنیا کو بے وقوف نہ بنائے۔ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرنا ہماری پالیسی ہے، تاہم پہلگام فالس فلیگ کے دس منٹ کے اندر مقدمے کا اندراج سوالیہ نشان ہے۔ بھارتی فضائیہ کی مہم جوئی کے عزائم کو ہم نے لمحوں میں ناکام بنایا، پاکستان کسی کے خلاف اپنی سرزمین استعمال ہونے دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا، عالمی برادری خطے کی صورتحال پر فوری نوٹس لے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے رہی ہے کا ایک

پڑھیں:

خود مختاری کو چیلنج کیا گیا تو پوری طاقت سے جواب دینگے : آرمی چیف : ایرانی وزیرخارجہ کی ملاقات تعاون بڑھانے پر اتفاق 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ایسے دہشت گرد گروہ جو بلوچ شناخت کے نام پر بدامنی پھیلاتے ہیں، دراصل بلوچ قوم کی عزت و وقار پر دھبہ ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سپہ سالار نے ان خیالات کا اظہار جی ایچ کیو میں 15ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف نے گزشتہ روز جنرل ہیڈکوارٹر میں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے 15ویں سیشن کے شرکاء سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ورکشاپ 2016 سے جاری ہے جس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس، سول سوسائٹی، نوجوانوں، ماہرین تعلیم اور میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد شامل ہوتی ہے۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ اس ورکشاپ میں مختلف سیمینارز، گروپ مباحثے اور ملک کے مختلف علاقوں کے دورے شامل ہوتے ہیں۔ ورکشاپ کا مقصد بلوچستان کے مستقبل کے قائدین کو قومی اور صوبائی سطح کے اہم امور کی بہتر تفہیم دینا اور مشترکہ قومی ردعمل کی تیاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے بلوچستان کے سماجی و اقتصادی حالات میں بہتری کے لیے حکومت کی مسلسل کوششوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ موجودہ اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کی وسعت ان تمام گمراہ کن پراپیگنڈوں کو رد کرنے کے لیے کافی ہے۔ سپہ سالار کا کہنا تھا کہ کئی منصوبے اب نتائج دے رہے ہیں جن سے بلوچستان کے عوام براہ راست مستفید ہو رہے ہیں۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے بلوچستان کے نوجوانوں میں شعور بیدار کرنے میں سول سوسائٹی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ  سول سوسائٹی کی شراکت سے ترقی اور خوشحالی کا عمل مزید مضبوط ہوگا۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ غیر ملکی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی بلوچستان کی سلامتی اور ترقی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ شرپسند عناصر جو پرتشدد کارروائیوں، خوف و ہراس اور عدم استحکام کے ذریعے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، ان کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیے جائیں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قومیت نہیں ہوتی  اور اس کا مقابلہ صرف قومی اتحاد اور پختہ عزم سے ممکن ہے۔ ایسے دہشت گرد گروہ جو بلوچ شناخت کے نام پر بدامنی پھیلاتے ہیں، دراصل بلوچ قوم کی عزت و وقار پر دھبہ ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان خطے اور دنیا میں امن کا خواہاں ہے، تاہم اگر پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو چیلنج کیا گیا تو قوم کی عزت اور عوام کی سلامتی کے تحفظ کے لیے بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کو عوام کی مکمل حمایت کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ورکشاپ کا اختتام سوال و جواب کے سیشن کے بعد ہوا۔اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے گزشتہ روز جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق ملاقات میں جیو اسٹریٹجک ماحول پر تعمیری بات چیت کی گئی، خاص طور پر سیکورٹی کے شعبے میں دونوں ممالک کو درپیش چیلنجوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ دوطرفہ روابط کو فروغ دینے کے لئے پاک ایران بارڈر سیکیورٹی میکنزم کا بھی جائزہ لیا گیا۔آرمی چیف نے اس اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور ایران برادرانہ پڑوسی ہیں جو کہ مشترکہ تاریخ، ثقافت اور مذہب کے گہرے رشتوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ دونوں فریقوں نے خطے سے متعلق مسائل میں مثبت پیش رفت لانے میں تعاون کے لیے مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے باہمی تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف اور تعریف کی۔

متعلقہ مضامین

  • خود مختاری کو چیلنج کیا گیا تو پوری طاقت سے جواب دینگے : آرمی چیف : ایرانی وزیرخارجہ کی ملاقات تعاون بڑھانے پر اتفاق 
  • بھارتی جارحیت پر پاکستان کا جوہری طاقت کے استعمال کا عندیہ
  • بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، وزیر خارجہ اسحاق ڈار
  • پاکستان امن چاہتا ہے مگر ملکی سالمیت کی خلاف ورزی پر پوری طاقت سے جواب دیگا، آرمی چیف
  • کشمیر سے فلسطین تک دیرینہ حل طلب تنازعات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے مسلسل خطرہ ہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا سالانہ ریجنل ڈائیلاگ 2025 سے خطاب
  • اسحاق ڈار سے ایران کے وزیر خارجہ کی ملاقات، علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال
  • پاکستان کسی صورت پہلا قدم نہیں اٹھائےگا لیکن جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دیں گے: نائب وزیراعظم
  • ہم اپنے حصے کا ایک بوند پانی بھی نہیں چھوڑیں گے: اسحاق ڈار
  • پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈے سے ملائیشیا کو آگاہ کردیا