سر سبز پہاڑ اور صاف پانی انمول اثاثہ ہیں” کے تصور کی عالمی اہمیت پر خصوصی سمپوزیم کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
بیجنگ :
رواں سال “سرسبز پہاڑ اور صاف پانی انمول اثاثہ ہیں” کے تصور کو پیش کیے ہوئے بیس سال ہو چکے ہیں۔اس فلسفے کی عالمی اہمیت پر ایک خصوصی سمپوزیم حال ہی میں بیجنگ میں منعقد ہوا ۔ سمپوزیم میں اس بات پر زور دیا گیا کہ “سرسبز پہاڑ اور صاف پانی انمول اثاثہ ہیں”‘ کا تصور اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان نظریاتی اتحاد کو گہرائی سے واضح کرتا ہے۔ یہ تصور ظاہر کرتا ہے کہ ماحولیاتی نظام کی حفاظت دراصل پیداواری صلاحیت کی حفاظت کے برابر ہے، اور ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانا دراصل پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے مترادف ہے۔ یہ تصور چینی خصوصیات کے حامل ایک اختراعی کارنامے کی نمائندگی کرتا ہے، جو دور حاضر کے جذبے کو مجسم کرتا ہے، ترقی کے رجحانات کے مطابق ہے، اور تہذیبی ترقی کی رہنمائی کرتا ہے۔
چین میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر سدھارت چیٹرجی نے کہا کہ اس تصور کو اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام، گلوبل انوائرنمنٹ فیسلیٹی، اور عالمی بینک جیسی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے نمایاں تحسین اور پہچان ملی ہے۔ اقوام متحدہ اور چین مل کر موسمیاتی موافقت، سبز جدت، اور جنوب-جنوب تعاون کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ ایک جامع، سبز، اور منصفانہ پائیدار مستقبل حاصل کیا جا سکے۔
عالمی ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے، شرکاء نے متفقہ طور پر اس امید کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی برادری تبادلوں اور تعاون کو گہرائی سے فروغ دے گی، مل کر ماحولیاتی جدیدیت کو فروغ دے گی، اور ایک صاف، خوبصورت، اور پائیدار دنیا کی مشترکہ تعمیر کے لیے کوشش کرے گی۔
شرکاء میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں، چین میں متعلقہ سفارت خانوں، بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں ، اور ملکی و بین الاقوامی یونیورسٹیوں، تھنک ٹینکس، اور تحقیقی اداروں کے نمائندے شامل تھے، جو امریکہ، برطانیہ، نیدرلینڈز، بیلجیم، ہنگری، ازبکستان، سری لنکا، آذربائیجان، اور اردن جیسے ممالک کی نمائندگی کر رہے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک:۔ اقوام متحدہ کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا ہے جس کے باعث عالمی ادارہ مجموعی وسائل میں15.1 اور ملازمین کی تعداد میں18.8 فیصد کمی کر رہا ہے، کرائے پر لی گئی عمارتیں خالی کی جارہی ہیں جبکہ جنیوا اور نیویارک کے ملازمین کی تنخواہوں کا مرکزی نظام قائم کیا جائے گا قیام امن کی کارروائیوں کا بجٹ بھی کم کیا جارہا ہے چند اہم ذمہ داریاں نیویارک اور جنیوا جیسے مہنگے مراکز سے کم لاگت والے مراکز میں منتقل کی جائیں گی۔
اقوام متحدہ کی مشاورتی کمیٹی برائے انتظامی و میزانیہ امور (اے سی اے بی کیو) کو پیش کیے نظرثانی شدہ تخمینوں میں رواں سال کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے وسائل میں 15.1 فیصد اور اسامیوں میں 18.8 فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ 26-2025 میں قیام امن کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے فنڈ میں بھی کٹوتیاں کی جائیں گی۔ اس فنڈ کے ذریعے امن کاری سے متعلق مشن اور عملے کے لیے مالی وسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔
اے سی اے بی کیو کی سفارشات جنرل اسمبلی کی پانچویں کمیٹی کو پیش کی جائیں گی جہاں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک انتظامی اور میزانیے (بجٹ) کے امور پر فیصلے کریں گے۔ مزید بچت املاک میں کمی کے ذریعے کی جائے گی اور ادارہ 2027ءتک نیویارک میں کرائے پر لی گئی دو عمارتوں کو خالی کر دے گا جس کی بدولت 2028 سے سالانہ سطح پر بچت متوقع ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے کام کی تکرار کو کم کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک کے نام خط میں کہا ہے کہ یہ کٹوتیاں ان اقدامات کے بعد کی گئی ہیں جو اس بات کا جائزہ لینے کے لیے اٹھائے گئے تھے کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کا نفاذ کیسے ہو رہا ہے اور ان کے لیے وسائل کس طرح مختص کیے جا رہے ہیں۔
ادارے کے چارٹر کے تین بنیادی ستونوں یعنی امن و سلامتی، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے سیکرٹریٹ کی مختلف اکائیوں نے خدمات کی فراہمی بہتر بنانے کے طریقے ڈھونڈے تاکہ وسائل کے استعمال کو موثر بنایا جا سکے۔