بھارتی حکومت کشمیر کو ریاست کا درجہ کب واپس کرینگے، فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ کشمیر میں عسکریت پسندی ختم ہوگئی ہے، جو لوگ کہہ رہے تھے کہ دفعہ 370 عسکریت پسندی کیلئے ذمہ دار ہے، وہ اتنے سالوں سے یہاں اقتدار میں تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019ء کو دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹائے گئے چھ سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ایسے میں نیشنل کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھارت کی بی جے پی حکومت سے سوال کیا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ کب واپس ملے گا۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پارلیمنٹ کی نشستوں کے لئے انتخابات کرائے اور لوگوں کو ان کے مسائل کے بارے میں بولنے کے حق سے محروم نہ کرے۔ فاروق عبداللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی جے پی پر سخت طنز کیا اور پوچھا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ کب واپس ملے گا۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی نے کہا تھا کہ جیسے ہی انتخابات ہوں گے اور حکومت بنے گی، ریاست کا درجہ بحال ہوجائے گا، اس کا کیا ہوا، اب وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ دو خالی اسمبلی سیٹوں پر الیکشن کرائیں گے، لیکن پارلیمنٹ کی چار سیٹوں کا کیا ہوگا، وہ عوام کو ایوانوں میں جانے اور اپنے مسائل بتانے کے حق سے کیوں محروم کر رہے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کا جشن منانے کے لئے بی جے پی کے کچھ پروگراموں کی منصوبہ بندی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ بی جے پی کے پاس جشن منانے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی قیمتوں پر مرکز سے سوال کیا۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی نے 6 سال میں ریاست کی بہتری کے لئے کیا کیا، ہمارے اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکے اور لڑکیاں بے روزگار ہیں، قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے، جب کہ امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔ کیا یہ بی جے پی کارنامہ ہے۔ فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ انہیں امن آتا نظر نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک بے وقوف دنیا میں یہ سوچ کر رہ رہے ہیں کہ امن راتوں رات آ جائے گا، ہمارا ایک مضبوط پڑوسی ہے، چاہے وہ چین ہو یا پاکستان۔ ہمیں کسی نہ کسی طرح راستہ نکالنا ہوگا، جنگ کوئی راستہ نہیں ہے بالآخر آپ کو قلم اٹھانا ہوگا اور مذاکرات کرنا ہوں گے۔ فاروق عبداللہ نے مزید کہا "میں نے کبھی نہیں کہا کہ عسکریت پسندی ختم ہوگئی ہے، جو لوگ کہہ رہے تھے کہ دفعہ 370 عسکریت پسندی کے لئے ذمہ دار ہے، وہ اتنے سالوں سے یہاں اقتدار میں تھے"۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فاروق عبداللہ نے ریاست کا درجہ عسکریت پسندی نے کہا کہ بی جے پی رہے ہیں ہیں کہ کے لئے
پڑھیں:
زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
معروف آزادی پسند کشمیری رہنما اورکل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بھٹ مختصر علالت کے بعد مقبوضہ کشمیر کے علاقے سوپور میں انتقال کرگئے۔
عبدالغنی بھٹ کی عمر قریباً 90 برس تھی، وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم کانفرنس کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔
افسوسناک خبر ؛ مقبوضہ کشمیر کے بزرگ حریت راہنما و سابق چیئرمین کُل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بھٹ بھی آزادی کشمیر کا خواب دل میں سجائے اللہ کو پیارے ہو گئے۔
اناللہ وانا الیہ راجعون
اللہ پاک مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔آمین pic.twitter.com/3CRwN1JJQj
— Asaad Fakharuddin???? (@AsaadFakhar) September 17, 2025
مرحوم نے فارسی، اقتصادیات اور سیاسیات میں گریجویشن کی ڈگریاں حاصل کی تھیں جبکہ فارسی میں ماسٹرز بھی کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری بھی حاصل کی تھی، جبکہ وہ فارسی کے پروفیسر بھی رہے۔
قابض بھارتی انتظامیہ نے آزادی پسند سرگرمیوں کی پاداش میں انہیں بطور پروفیسر ملازمت سے برطرف کر دیا تھا۔ مرحوم 1987 میں بننے والے آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد ’مسلم متحدہ محاذ‘ میں بھی پیش پیش رہے۔
بھارتی انتظامیہ نے1987 کے مقبوضہ علاقے کے اسمبلی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کرکے محاذ کے امیدواروں کو ہروا دیا تھا۔ پروفیسر عبدالغنی بھٹ کو انتخابات کے بعد گرفتار کیا گیا اور وہ کئی ماہ تک جیل میں رہے۔
پروفیسر عبدالغنی بھٹ نے 1993 میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل پر یقین رکھتے تھے اور اس مقصد کے لیے ان کی خدمات اور جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پروفیسر عبدالغنی بھٹ زندگی بھر بھارتی ظلم و ستم کے خلاف برسرپیکار رہے، اور آزادی کا خواب آنکھوں میں لے کر ہی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حریت پسند رہنما 15 سال پرانے مقدمے سے بری
کشمیری حریت رہنما کے انتقال پر وفاقی وزیر امور کشمیر انجینیئر امیر مقام، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق سمیت کشمیری قیادت نے عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور سوگواران کو صبر جمیل دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتقال برسرپیکار بھارتی مظالم عبدالغنی بھٹ کشمیری حریت رہنما مقبوضہ کشمیر وی نیوز