ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کے کنٹری پارٹنر انسٹیٹیوٹ، مشل پاکستان نے چیئرمین سینیٹ، سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی کو ایک باقاعدہ خط کے ذریعے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے خلاف مبینہ مفاد کے ٹکراؤ پر اعلیٰ سطحی تحقیقات کے آغاز کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اس معاملے کی شفاف تحقیقات نہ کی گئیں تو یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے اور پاکستان کی بین الاقوامی درجہ بندی، خصوصاً کرپشن پرسیپشن انڈیکس (CPI)، پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

مشل پاکستان کے سی ای او عامر جہانگیر کی قیادت میں ادارے نے سینیٹر ابڑو پر الزام لگایا ہے کہ وہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) سے متعلق انفراسٹرکچر کے فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ ان کے قریبی رشتہ دار اور ذاتی مالی مفادات انہی منصوبوں سے وابستہ ایک کمپنی سے جُڑے ہوئے ہیں۔

لیٹر میں بتایا گیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق، سینیٹر ابڑو مبینہ طور پر این ایچ اے کے افسران کو نشانہ بنا رہے ہیں، جبکہ ان کا خاندان “قلندر بخش ابڑو اینڈ کمپنی” سے وابستہ ہے، جو این ایچ اے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ اس کمپنی کی سربراہی ان کے بیٹے کے پاس ہے جبکہ ان کی بیٹی بطور ڈائریکٹر شامل ہے۔

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ یہ صورتحال سینیٹ کے رول 163(1)، الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 230، اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کی صریح خلاف ورزی ہے، جو ارکانِ پارلیمنٹ کے لیے اخلاقی اور قانونی معیارات مقرر کرتے ہیں۔

عامر جہانگیر کے مطابق: “یہ طرزِ عمل نیا نہیں ہے۔ سینیٹر ابڑو کو 2023 میں سینیٹ کی توانائی کمیٹی کی سربراہی سے بھی ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے غیر ملکی امداد سے چلنے والے توانائی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی تھیں۔” اس واقعے نے بین الاقوامی ڈونر اداروں میں پاکستان کی ساکھ کو متاثر کیا تھا۔

اس بار الزامات کے مطابق، سینیٹر ابڑو ایسے انفراسٹرکچر منصوبوں میں مداخلت کر رہے ہیں جن کی مالی معاونت ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) فراہم کر رہا ہے اور جن پر چینی کمپنیاں عملدرآمد کر رہی ہیں۔

مشل پاکستان، جو ورلڈ اکنامک فورم اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ساتھ مل کر عالمی انڈیکسز کے لیے ڈیٹا جمع کرتا ہے، نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایسے معاملات کو شفاف طریقے سے حل نہ کیا گیا تو پاکستان کی عالمی ساکھ کو دیرپا نقصان ہو سکتا ہے۔

خط میں سینیٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے داخلی احتسابی نظام کے تحت غیر جانبدارانہ تحقیقات کا آغاز کرے، سینیٹر ابڑو کو تحقیقاتی عمل مکمل ہونے تک متعلقہ کمیٹیوں سے وقتی طور پر علیحدہ کیا جائے، اور تحقیقات کے نتائج کو عوام کے سامنے لا کر شفافیت اور ادارہ جاتی دیانتداری کا مظاہرہ کیا جائے۔

یہ مراسلہ سیکرٹری سینیٹ سیکریٹریٹ، چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قواعد و استحقاق، چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان، اور چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: مشل پاکستان سینیٹر ابڑو

پڑھیں:

وزیراعظم سے مطالبہ ہے کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں،اسد قیصر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251031-08-19
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک ) سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں، وہ ایک ملک سے نکلتے دوسرے ملک چلے جاتے ہیں، اب تک ایس آئی ایف سی کے تحت کتنی سرمایہ کاری ہوئی ہے؟ انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری آپس میں ایک میٹنگ ہوئی۔خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتِ حال کافی تشویش ناک ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، صوبے کی پارلیمانی روایت کے مطابق، تمام اسٹیک ہولڈرز، سیاسی جماعتوں، سابق وزرائے اعلیٰ، گورنرز، بار کونسلز سمیت ہر مکتبِ فکر کے نمائندوں کا ایک جرگہ منعقد کریں گے تاکہ ایک قومی لائحہ عمل تشکیل دیا جائے، جو کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کا مشترکہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں۔ وہ ایک ملک سے نکل کر دوسرے ملک چلے جاتے ہیں، اور ان کے زیادہ تر دورے ذاتی مفادات کے لیے ہوتے ہیں۔ اب تک SIFC کے تحت ملک میں کتنی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور کتنے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں؟ صرف بیرونِ ملک دورے اور جھوٹے وعدے ہیں، عملی طور پر یہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک دو دن میں تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے پلیٹ فارم سے ملک بھر میں جلسوں کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔ کراچی، فیصل آباد، ملتان، حیدر آباد ، پشاور سمیت پورے ملک میں جلسے منعقد کیے جائیں گے، اور پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ اسد قیصر نے کہا کہ یہ بہت بڑا ظلم ہے کہ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ، جو ساڑھے چار کروڑ عوام کا نمائندہ ہے، اسے اپنے قائد سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے عمران خان سے ملاقات کی اجازت بھی حاصل کی ہے، مگر یہ عدالتی احکامات کی بھی توہین ہے۔ اگر حکومت اتنی بددماغی پر اتر آئی ہے کہ نہ قانون کو مانتی ہے، نہ عدالت کو، اور نہ کسی ضابطے کو، تو پھر باقی کیا راستے رہ جاتے ہیں؟ احتجاج کے بھی اپنے طریقے ہوتے ہیں، اور وہ وفاق کی میٹنگز میں شرکت نہیں کریں گے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے دوسرے ورلڈ کلچرل فیسٹیول کا افتتاح کردیا
  • پاک افغان تعلقات کے حوالے سے نیا فورم دستیاب ہوگا،وزیر اطلاعات
  • وزیراعظم سے مطالبہ ہے کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں،اسد قیصر
  • پاکستان بزنس فورم علاقائی ترقی کیلیے پر عزم
  • عمران خان کے دستِ راست پر 16 ارب  روپے کی کرپشن کا مقدمہ بن گیا