ورلڈ اکناملک فورم کے پارٹر ادارے مشل پاکستان نے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے مبینہ مفاد کے ٹکراؤ پر چئیرمین سینیٹ سے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کے کنٹری پارٹنر انسٹیٹیوٹ، مشل پاکستان نے چیئرمین سینیٹ، سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی کو ایک باقاعدہ خط کے ذریعے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے خلاف مبینہ مفاد کے ٹکراؤ پر اعلیٰ سطحی تحقیقات کے آغاز کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اس معاملے کی شفاف تحقیقات نہ کی گئیں تو یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے اور پاکستان کی بین الاقوامی درجہ بندی، خصوصاً کرپشن پرسیپشن انڈیکس (CPI)، پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
مشل پاکستان کے سی ای او عامر جہانگیر کی قیادت میں ادارے نے سینیٹر ابڑو پر الزام لگایا ہے کہ وہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) سے متعلق انفراسٹرکچر کے فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ ان کے قریبی رشتہ دار اور ذاتی مالی مفادات انہی منصوبوں سے وابستہ ایک کمپنی سے جُڑے ہوئے ہیں۔
لیٹر میں بتایا گیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق، سینیٹر ابڑو مبینہ طور پر این ایچ اے کے افسران کو نشانہ بنا رہے ہیں، جبکہ ان کا خاندان “قلندر بخش ابڑو اینڈ کمپنی” سے وابستہ ہے، جو این ایچ اے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ اس کمپنی کی سربراہی ان کے بیٹے کے پاس ہے جبکہ ان کی بیٹی بطور ڈائریکٹر شامل ہے۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ یہ صورتحال سینیٹ کے رول 163(1)، الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 230، اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کی صریح خلاف ورزی ہے، جو ارکانِ پارلیمنٹ کے لیے اخلاقی اور قانونی معیارات مقرر کرتے ہیں۔
عامر جہانگیر کے مطابق: “یہ طرزِ عمل نیا نہیں ہے۔ سینیٹر ابڑو کو 2023 میں سینیٹ کی توانائی کمیٹی کی سربراہی سے بھی ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے غیر ملکی امداد سے چلنے والے توانائی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی تھیں۔” اس واقعے نے بین الاقوامی ڈونر اداروں میں پاکستان کی ساکھ کو متاثر کیا تھا۔
اس بار الزامات کے مطابق، سینیٹر ابڑو ایسے انفراسٹرکچر منصوبوں میں مداخلت کر رہے ہیں جن کی مالی معاونت ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) فراہم کر رہا ہے اور جن پر چینی کمپنیاں عملدرآمد کر رہی ہیں۔
مشل پاکستان، جو ورلڈ اکنامک فورم اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ساتھ مل کر عالمی انڈیکسز کے لیے ڈیٹا جمع کرتا ہے، نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایسے معاملات کو شفاف طریقے سے حل نہ کیا گیا تو پاکستان کی عالمی ساکھ کو دیرپا نقصان ہو سکتا ہے۔
خط میں سینیٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے داخلی احتسابی نظام کے تحت غیر جانبدارانہ تحقیقات کا آغاز کرے، سینیٹر ابڑو کو تحقیقاتی عمل مکمل ہونے تک متعلقہ کمیٹیوں سے وقتی طور پر علیحدہ کیا جائے، اور تحقیقات کے نتائج کو عوام کے سامنے لا کر شفافیت اور ادارہ جاتی دیانتداری کا مظاہرہ کیا جائے۔
یہ مراسلہ سیکرٹری سینیٹ سیکریٹریٹ، چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قواعد و استحقاق، چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان، اور چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: مشل پاکستان سینیٹر ابڑو
پڑھیں:
انگولا: تیل کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف احتجاج میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اگست 2025ء) افریقی ملک انگولا میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے پرتشدد احتجاج میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 1,000 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے لوگوں سے تحمل کی اپیل کرتے ہوئے حقوق کی پامالیوں کے واقعات کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے انگولا کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ احتجاج میں ہونے والی اموات اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے حد سے زیادہ استعمال کی بلاتاخیر، مفصل اور غیرجانبدارانہ تحقیقات یقینی بنائیں۔
Tweet URLادار ے کے ترجمان ثمین الخیطان نے بتایا ہے کہ ان واقعات کی ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیدھی گولیاں چلائیں اور آنسو گیس برسائی جو کہ طاقت کے غیرضروری اور غیرمتناسب استعمال کے مترادف ہے۔
(جاری ہے)
اگرچہ بعض مظاہرین کی جانب سے بھی تشدد اور لوٹ مار کا ارتکاب کیا گیا لیکن حکام کی جانب سے طاقت کا استعمال انسانی حقوق کے بین الاقوامی ضوابط کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں ناجائز طور پر گرفتار کیے جانے تمام افراد کی رہائی عمل میں آنی چاہیے۔
فائرنگ، آتشزنی، لوٹ مارانگولا میں احتجاج کا سلسلہ سوموار کو ٹیکسی ڈرائیوروں کے احتجاج سے شروع ہوا جو ڈیزل کی قیمتوں میں کیا جانے والا ایک تہائی اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے جبکہ حکومت نے یہ اضافہ تیل پر دی جانے والی امدادی قیمت کو ختم کرنے کے لیے کیا۔
اطلاعات کے مطابق، یہ مظاہرے تیزی سے ملک بھر میں پھیل گئے۔ سرکاری حکام کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے۔ احتجاج میں 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے جبکہ دارالحکومت لوآنڈا میں دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔
شہر میں کئی مقامات پر فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ اس دوران بہت سے کاروبار بند ہو گئے اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہونے کے باعث ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا۔
بنیادی آزادیاں برقرار رکھنے کا مطالبہ'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ اگرچہ نظم و ضبط کو قائم رکھنا حکام کی ذمہ داری ہے تاہم اس کام میں انسانی حقوق کو مدنظر رکھنا لازم ہے۔ اسی طرح، تمام مظاہرین کو چاہیے کہ وہ پرامن احتجاج کا راستہ اپنائیں۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے تمام واقعات کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔
ادارے نے احتجاج سے نمٹنے کی کارروائیوں میں بنیادی آزادیوں بشمول زندگی کے حق سمیت پرامن اظہار اور اجتماع کی آزادی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔