انگولا: تیل کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف احتجاج میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اگست 2025ء) افریقی ملک انگولا میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے پرتشدد احتجاج میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 1,000 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے لوگوں سے تحمل کی اپیل کرتے ہوئے حقوق کی پامالیوں کے واقعات کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے انگولا کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ احتجاج میں ہونے والی اموات اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے حد سے زیادہ استعمال کی بلاتاخیر، مفصل اور غیرجانبدارانہ تحقیقات یقینی بنائیں۔
Tweet URLادار ے کے ترجمان ثمین الخیطان نے بتایا ہے کہ ان واقعات کی ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیدھی گولیاں چلائیں اور آنسو گیس برسائی جو کہ طاقت کے غیرضروری اور غیرمتناسب استعمال کے مترادف ہے۔
(جاری ہے)
اگرچہ بعض مظاہرین کی جانب سے بھی تشدد اور لوٹ مار کا ارتکاب کیا گیا لیکن حکام کی جانب سے طاقت کا استعمال انسانی حقوق کے بین الاقوامی ضوابط کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں ناجائز طور پر گرفتار کیے جانے تمام افراد کی رہائی عمل میں آنی چاہیے۔
فائرنگ، آتشزنی، لوٹ مارانگولا میں احتجاج کا سلسلہ سوموار کو ٹیکسی ڈرائیوروں کے احتجاج سے شروع ہوا جو ڈیزل کی قیمتوں میں کیا جانے والا ایک تہائی اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے جبکہ حکومت نے یہ اضافہ تیل پر دی جانے والی امدادی قیمت کو ختم کرنے کے لیے کیا۔
اطلاعات کے مطابق، یہ مظاہرے تیزی سے ملک بھر میں پھیل گئے۔ سرکاری حکام کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے۔ احتجاج میں 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے جبکہ دارالحکومت لوآنڈا میں دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔
شہر میں کئی مقامات پر فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ اس دوران بہت سے کاروبار بند ہو گئے اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہونے کے باعث ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا۔
بنیادی آزادیاں برقرار رکھنے کا مطالبہ'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ اگرچہ نظم و ضبط کو قائم رکھنا حکام کی ذمہ داری ہے تاہم اس کام میں انسانی حقوق کو مدنظر رکھنا لازم ہے۔ اسی طرح، تمام مظاہرین کو چاہیے کہ وہ پرامن احتجاج کا راستہ اپنائیں۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے تمام واقعات کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔
ادارے نے احتجاج سے نمٹنے کی کارروائیوں میں بنیادی آزادیوں بشمول زندگی کے حق سمیت پرامن اظہار اور اجتماع کی آزادی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا مطالبہ
پڑھیں:
بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور پھیلتی ہوئی انتظامی ضروریات نئے صوبوں کے قیام کو ایک فوری قومی تقاضا بناتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے موجودہ 4 صوبوں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو 3 نئے انتظامی حصوں میں تقسیم کریں، جن کے نام شمال، مرکز، اور جنوب رکھے جائیں، جب کہ ان کی اصل صوبائی شناخت برقرار رہے۔
I firmly believe that Pakistan’s growing population and expanding administrative needs make the creation of new provinces an urgent national requirement.
It is time to reorganize our four existing provinces — Punjab, Sindh, Khyber Pakhtunkhwa, and Balochistan — into three new…
— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) October 31, 2025
عبدالعلیم خان استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں، انہوں نے اپنی تجویز کو بہتر طرزِ حکمرانی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی انتظامی از سرِ نو تقسیم سے حکومت عوام کے زیادہ قریب آئے گی، عوامی خدمات کی فراہمی زیادہ مؤثر بنے گی، اور چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز پولیس اور ہائی کورٹس کو اپنی حدودِ کار میں بہتر انداز میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہائیاں گزر گئیں لیکن نئے صوبوں پر بحث صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، اب وقت آ گیا ہے کہ سنجیدہ اور مشاورتی عمل کے ذریعے اس تصور کو حقیقت میں بدلا جائے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ نئے صوبے بنانا پاکستان کو تقسیم نہیں کرے گا بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معاشی نظم و نسق کو بہتر اور متوازن علاقائی ترقی کے ذریعے استحکام کو فروغ دے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ آئیے ہم سب مل کر ایسے انتظامی طور پر قابلِ عمل اور عوامی مفاد پر مبنی صوبے قائم کریں، تاکہ ہر شہری کی آواز سنی جا سکے اور اس کے مسائل اس کی دہلیز پر حل ہوں۔
ایران کے سفیر سے ملاقات
بعد ازاں، ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کے دوران، وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان اشیائے تجارت کی سرحد پار نقل و حرکت کو مزید آسان بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 10 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، اور یقین دلایا کہ ایرانی تجارتی ٹرکوں کی سرحدی داخلی و خارجی کارروائیوں سے متعلق تمام مسائل حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔