حریت رہنمائوں کی5 اگست کو یوم استحصال کے طور پر منانے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
حریت رہنمائوں نے خبردار کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم سے جنوبی ایشیا کے امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں نے بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کو 6 سال پورے ہونے کے موقع پر 5 اگست بروز منگل کو یوم استحصال کے طور پر منانے کی اپیل کی ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت رہنمائوں اور تنظیموں، کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد، غلام محمد خان سوپوری، عبدالصمد انقلابی، مولانا مصعب ندوی، معراج الدین، سید امتیاز احمد خان، پروفیسر زبیری، مسلم لیگ جموں و کشمیر، جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، تحریک حریت جموں و کشمیر، مسلم خواتین مرکز، کشمیر تحریک خواتین، جموں و کشمیر سٹوڈنٹس اینڈ یوتھ فورم اور جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں مودی حکومت کی دفعہ370 کی منسوخی کو کشمیریوں کے خلاف ایک بڑی سازش کا حصہ قرار دیا ہے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنا اور کشمیریوں کو املاک، شناخت، روزگار اور سیاسی خودمختاری سے محروم کرنا تھا۔
حریت رہنمائوں نے خبردار کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم سے جنوبی ایشیا کے امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کے جنگی جنون کو روکیں اس سے پہلے کہ صورتحال وسیع تر علاقائی بحران کی شکل اختیار کر جائے۔ حریت رہنمائوں نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، نعیم احمد خان اور آسیہ اندرابی سمیت ہزاروں کشمیری سیاسی نظربندوں کی رہائی کے لیے بھارت پر دبائو بڑھائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت رہنمائوں نے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔