عرب حکمرانوں کی منافقت اور دکھاوا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام ٹائمز: جب ہم تماشے کی انتہا پر پہنچتے ہیں تو ہمیں وہ منظر یاد آتا ہے جب اردن کا بادشاہ اور اُس کی بیٹی فوجی وردی پہن کر ایک جہاز میں سوار ہوتے ہیں، یوں گویا خود کسی جنگ میں شریک ہو رہے ہوں۔ ان کے اردگرد کیمرے، روشنی، موسیقی، اور مصنوعی سنجیدگی کا ایک ایسا ماحول بنایا گیا کہ جیسے وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہوں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اُس "بادشاہ" کو صہیونیوں سے اجازت لیے بغیر اپنے جوتے کے تسمے تک باندھنے کی اجازت نہیں۔ تحریر: استاد محمد الہامی کیا تمہیں وہ بے معنی دن یاد ہیں جب امارات، اردن اور مصر کے ہوائی جہاز غزہ پر غذائی امداد کے کارٹن گرا کر چلے جاتے تھے؟ اُس وقت امریکہ بھی اس نمائشی قافلے میں شامل تھا، اور کچھ لمحوں کے لیے انسانی ہمدردی کا نقاب اوڑھ کر وہ بھی غزہ پر کھانے پینے کا سامان گرانے لگا تھا۔ پھر انہی ملکوں کے میڈیا ادارے اپنے حکمرانوں کی انسانیت، نرمی، شفقت اور عظیم انسانی خدمات کے گیت گانے لگتے، اور عوام کو یہ باور کرایا جاتا کہ ان کے رہنما کتنے حساس اور غمخوار ہیں۔ مگر ستم بالائے ستم یہ کہ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا تھا جب رفح کا بارڈر ابھی صہیونیوں کے کنٹرول میں نہیں آیا تھا، یعنی وہی خائن، وہی ملعون السیسی، جو آج خوراک اور دواؤں سے بھری سینکڑوں گاڑیوں کو بارڈر کے اس طرف روک کر انہیں سڑنے دیتا ہے، اُس وقت بھی یہی سمجھتا تھا کہ چند ڈبے جہاز سے گرا دینا بارڈر کھولنے سے آسان ہے، ایسا صرف اس لیے کہ تصویریں اچھی آئیں، خبروں میں جگہ بنے، اور حکمرانوں کی انسانیت دنیا کو دکھائی جا سکے۔ اور جب ہم تماشے کی انتہا پر پہنچتے ہیں تو ہمیں وہ منظر یاد آتا ہے جب اردن کا بادشاہ اور اُس کی بیٹی فوجی وردی پہن کر ایک جہاز میں سوار ہوتے ہیں، یوں گویا خود کسی جنگ میں شریک ہو رہے ہوں۔ ان کے اردگرد کیمرے، روشنی، موسیقی، اور مصنوعی سنجیدگی کا ایک ایسا ماحول بنایا گیا کہ جیسے وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہوں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اُس "بادشاہ" کو صہیونیوں سے اجازت لیے بغیر اپنے جوتے کے تسمے تک باندھنے کی اجازت نہیں۔ لیکن آج؟ آج کوئی جہاز نہیں آتا، نہ کوئی امداد گرتی ہے، نہ کوئی فوٹو سیشن ہوتا ہے۔ کیونکہ صہیونیوں کے پاس اب اتنا وقت نہیں بچا کہ وہ مزید یہ تماشہ کریں اور وہی حکمران، جو کل تک انسانیت، عربیت اور اخوت کے دعوے کرتے تھے، آج دشمن کی گود میں خاموشی سے دبکے بیٹھے ہیں۔ افسوس، وہ اب نہ مخالفت کرتے ہیں، نہ مزاحمت، بلکہ مکمل تابعداری اور غلامی کو اپنا مقدر بنا چکے ہیں۔ اور اب، جب کہ غزہ میں قحط موت بانٹ رہا ہے، بچے بھوک سے دم توڑ رہے ہیں، مائیں حسرت سے اپنے جگر گوشوں کی لاشیں اٹھا رہی ہیں، تو اے بدترین انسانو! اے کمینگی اور بزدلی کی پست ترین مثالو، کیا تم ابھی بھی انسانیت کا لبادہ اوڑھنے کی جسارت رکھتے ہو؟ خدا کی لعنت ہو تم پر، اور ان پر بھی جو تمہاری منافقت کا پردہ رکھتے ہیں، جو تمہارے جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کرتے ہیں، تمہارے جرائم پر سفیدی پھیرتے ہیں، اور امت کو تمہارے دھوکے میں رکھ کر گمراہ کرتے ہیں! اردو ترجمہ و بشکریہ: اسماعیل سعد
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
انتظامیہ نے حکومت کی ایماء پر کوئٹہ میں جلسے کی اجازت نہیں دی، تحریک تحفظ آئین
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا جلسہ پرامن ہے۔ اگر انتظامیہ نے جان بوجھ کر جلسے کو خراب کرنیکی کوشش کی تو حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صوبائی رہنماؤں نے کہا ہے کہ 7 نومبر کو ہاکی گراؤنڈ کوئٹہ میں پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے زیراہتمام جلسہ عام منعقد ہوگا۔ پرامن جلسے کا انعقاد سیاسی جماعتوں کا آئینی، قانونی اور جمہوری حق ہے۔ جس میں رکاؤٹ ڈالنے کی ہرگز کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ بلوچستان کے غیور عوام جلسے میں شرکت کرکے رول آف لاء، معاشی عدم استحکام اور دہشتگردی کے خاتمے میں صف اول کا کردار ادا کریں۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی منزل ملک میں جمہوریت کی بحالی، آمریت، نام نہاد فارم 47 حکومت کا خاتمہ ہوگا۔ یہ بات پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ، مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ولایت حسین جعفری، پشتون ملی عوامی پارٹی کے رحیم زیارتوال، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ، پی ٹی آئی کے صوبائی جنرل سیکرٹری جہانگیر رند، سردار زین العابدین خلجی، نور خان خلجی اور دیگر نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے دفتر میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
پی ٹی آئی کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بلوچستان نے سات نومبر کو کوئٹہ کے ہاکی گراؤنڈ میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس سے پارٹی کے مرکزی اور صوبائی قائدین نے خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن جلسے کے انعقاد کیلئے ضلعی انتظامیہ کو درخواست دی گئی، جس سے ضلعی انتظامیہ نے صوبائی حکومت کی ایماء پر امن و امان کی خراب صورتحال کو بہانہ بناکر جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سات نومبر کو ہاکی گراؤنڈ میں جلسہ عام منعقد کرے گی۔ پی ٹی آئی کے کارکن جلسے کی کامیابی کیلئے بھر پورتیاریاں کریں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا جلسہ پرامن ہے۔ اگر انتظامیہ نے جان بوجھ کر جلسے کو خراب کرنے کی کوشش کی تو حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عوام پر مسلط فارم 47 حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ قومی شاہراہوں پرسفر کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔ صوبائی وزراء اورار کان اسمبلی عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے لوٹ مار اور کرپشن میں مصروف ہیں۔ انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم زیارت، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ اور مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ انتظامیہ کا پاکستان تحریک انصاف کے پرامن جلسے کے انعقاد کیلئے اجازت نہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومت جان بوجھ کر سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے سات نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل جماعتیں ملک میں جمہوری کی بحالی، آمریت، نام نہاد فارم حکومت کے خاتمے تک اپنی جدوجدجاری رکھے گی۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کو گرفتاریوں اور جیلوں سے ڈرایا اور دھمکایا نہیں جاسکتا ہے۔