Islam Times:
2025-05-06@22:46:30 GMT

عرب حکمرانوں کی منافقت اور دکھاوا

اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT

عرب حکمرانوں کی منافقت اور دکھاوا

اسلام ٹائمز: جب ہم تماشے کی انتہا پر پہنچتے ہیں تو ہمیں وہ منظر یاد آتا ہے جب اردن کا بادشاہ اور اُس کی بیٹی فوجی وردی پہن کر ایک جہاز میں سوار ہوتے ہیں، یوں گویا خود کسی جنگ میں شریک ہو رہے ہوں۔ ان کے اردگرد کیمرے، روشنی، موسیقی، اور مصنوعی سنجیدگی کا ایک ایسا ماحول بنایا گیا کہ جیسے وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہوں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اُس "بادشاہ" کو صہیونیوں سے اجازت لیے بغیر اپنے جوتے کے تسمے تک باندھنے کی اجازت نہیں۔ تحریر: استاد محمد الہامی    کیا تمہیں وہ بے معنی دن یاد ہیں جب امارات، اردن اور مصر کے ہوائی جہاز غزہ پر غذائی امداد کے کارٹن گرا کر چلے جاتے تھے؟ اُس وقت امریکہ بھی اس نمائشی قافلے میں شامل تھا، اور کچھ لمحوں کے لیے انسانی ہمدردی کا نقاب اوڑھ کر وہ بھی غزہ پر کھانے پینے کا سامان گرانے لگا تھا۔ پھر انہی ملکوں کے میڈیا ادارے اپنے حکمرانوں کی انسانیت، نرمی، شفقت اور عظیم انسانی خدمات کے گیت گانے لگتے، اور عوام کو یہ باور کرایا جاتا کہ ان کے رہنما کتنے حساس اور غمخوار ہیں۔   مگر ستم بالائے ستم یہ کہ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا تھا جب رفح کا بارڈر ابھی صہیونیوں کے کنٹرول میں نہیں آیا تھا، یعنی وہی خائن، وہی ملعون السیسی، جو آج خوراک اور دواؤں سے بھری سینکڑوں گاڑیوں کو بارڈر کے اس طرف روک کر انہیں سڑنے دیتا ہے، اُس وقت بھی یہی سمجھتا تھا کہ چند ڈبے جہاز سے گرا دینا بارڈر کھولنے سے آسان ہے، ایسا صرف اس لیے کہ تصویریں اچھی آئیں، خبروں میں جگہ بنے، اور حکمرانوں کی انسانیت دنیا کو دکھائی جا سکے۔   اور جب ہم تماشے کی انتہا پر پہنچتے ہیں تو ہمیں وہ منظر یاد آتا ہے جب اردن کا بادشاہ اور اُس کی بیٹی فوجی وردی پہن کر ایک جہاز میں سوار ہوتے ہیں، یوں گویا خود کسی جنگ میں شریک ہو رہے ہوں۔ ان کے اردگرد کیمرے، روشنی، موسیقی، اور مصنوعی سنجیدگی کا ایک ایسا ماحول بنایا گیا کہ جیسے وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہوں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اُس "بادشاہ" کو صہیونیوں سے اجازت لیے بغیر اپنے جوتے کے تسمے تک باندھنے کی اجازت نہیں۔   لیکن آج؟ آج کوئی جہاز نہیں آتا، نہ کوئی امداد گرتی ہے، نہ کوئی فوٹو سیشن ہوتا ہے۔ کیونکہ صہیونیوں کے پاس اب اتنا وقت نہیں بچا کہ وہ مزید یہ تماشہ کریں اور وہی حکمران، جو کل تک انسانیت، عربیت اور اخوت کے دعوے کرتے تھے، آج دشمن کی گود میں خاموشی سے دبکے بیٹھے ہیں۔ افسوس، وہ اب نہ مخالفت کرتے ہیں، نہ مزاحمت، بلکہ مکمل تابعداری اور غلامی کو اپنا مقدر بنا چکے ہیں۔   اور اب، جب کہ غزہ میں قحط موت بانٹ رہا ہے، بچے بھوک سے دم توڑ رہے ہیں، مائیں حسرت سے اپنے جگر گوشوں کی لاشیں اٹھا رہی ہیں، تو اے بدترین انسانو! اے کمینگی اور بزدلی کی پست ترین مثالو، کیا تم ابھی بھی انسانیت کا لبادہ اوڑھنے کی جسارت رکھتے ہو؟ خدا کی لعنت ہو تم پر، اور ان پر بھی جو تمہاری منافقت کا پردہ رکھتے ہیں، جو تمہارے جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کرتے ہیں، تمہارے جرائم پر سفیدی پھیرتے ہیں، اور امت کو تمہارے دھوکے میں رکھ کر گمراہ کرتے ہیں!    اردو ترجمہ و بشکریہ: اسماعیل سعد

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

مولانا فضل الرحمان کا حکومت کی غیر سنجیدگی پر اپنے ساتھیوں سمیت ایوان سے واک آوٹ

مولانا فضل الرحمان کا حکومت کی غیر سنجیدگی پر اپنے ساتھیوں سمیت ایوان سے واک آوٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)جمعیت علمائے اسلام ف کے سر براہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی غیر سنجیدگی پر ایوان سے واک آوٹ کردیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے مولانا فضل الرحمان اور جے یو آئی ارکان کو منانے کی ذمہ داری ڈاکٹر طارق فضل کودے دی۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمان اپنے ساتھیوں سمیت ایوان سے واک آوٹ کرگئے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومتی عدم دلچسپی کی وجہ سے ایوان میں بات نہیں کرنا چاہتا۔جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ یہ تو وقت تھا کہ پورا ایوان آج بھرا ہوتا، حکومت کی طرف سے بھرپور جواب دیا جاتا، پوری فرنٹ لائن خالی ہے، کس کو بات سنائیں۔ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، بھارت اپنی جارحیت کے ذریعے مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، پاک افواج پر نہ صرف پوری قوم بلکہ پوری دنیا اعتبارکرتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پوری قوم یک جان ہے، پوری کابینہ غائب تھی، کوئی سننے والا نہیں، جس وجہ سے اپنی جماعت سمیت بائیکاٹ کیا۔مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی غیر سنجیدگی کی نشاندہی پر مزید کہا کہ حکومت تو آ کر صورتحال کے حوالے سے اعتماد میں لیتی۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ جہاں کوئی اہم حکومتی شخصیت موجود نہیں، ایسے ایوان میں نہیں بیٹھ سکتا۔
انھں نے کہا کہ فوج کبھی اکیلے نہیں لڑ سکتی، پوری قوم اس کی پشت پرموجود ہے، جنگیں قومی وحدت کے ساتھ لڑی جاتی ہیں، جنگ لڑنے کیلئے ایک موثر سیاسی قیادت اس کی پشت پر ہونا چاہیے، بدقسمتی سے وہ قیادت اس وقت ملک میں موجود نہیں ہے۔ادھر ڈپٹی اسپیکر نے مولانا فضل الرحمان اور جے یو آئی ارکان کو منانے کی ذمہ داری ڈاکٹر طارق فضل کودیدی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرارسا ایڈوائزری کمیٹی کا بھارت کی جانب سے چناب میں پانی کی اچانک کمی پر اظہار تشویش ارسا ایڈوائزری کمیٹی کا بھارت کی جانب سے چناب میں پانی کی اچانک کمی پر اظہار تشویش وزیر اعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات، ملکی صورتحال، بجٹ تجاویز پر بات چیت خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری کا ٹوئٹر ایکس اکاونٹ بھارت نے بلاک کردیا ٹیکس افسران کو لامحدود اختیارات دینے کا معاملہ ، صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چوہدری نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دیدی تمام سیاسی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں اور پاکستان کو بچائیں، محمود خان اچکزئی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بھارتی رافیل کی رینج 150 جبکہ پاکستانی جے10 سی کی 200 کلومیٹر ہے، ایئر کموڈور ریٹائرڈ خالد چشتی
  • نسل کشی کیس آئی سی جے کے دائرہ اختیار میں نہیں، متحدہ عرب امارات
  • عرفی جاوید کی گٹھنوں کے بل مندر میں حاضری
  • اسد قیصر نے اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا
  • مولانا فضل الرحمان کا حکومت کی غیر سنجیدگی پر اپنے ساتھیوں سمیت ایوان سے واک آوٹ
  • جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے!
  • اسلام کسی بے گناہ کے قتل کی اجازت نہیں دیتا ہے، مولانا ارشد مدنی
  • فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی، اہلسنت و جماعت کا مفتی منیب کی زیرِ قیادت کراچی میں مارچ
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟