اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مئی 2025ء) منگل کو جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں عالمی ترقی میں پیشرفت سست ہوئی، جس سے یہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ حالیہ برسوں میں حاصل ہونے والے فوائد خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

فنڈنگ کی کمی سے تپ دق کے خاتمے کی کوششیں خطرے میں، ڈبلیو ایچ او

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی سالانہ ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس (ایچ ڈی آئی) رپورٹ میں کہا گیا ہے کووڈ وبا کے بعد 2023 تک صحت اقدامات بحال ہو گئے تھے لیکن اس کے باوجود اب رفتار کم ہوتی جا رہی ہے۔

جب کہ متوقع عمر اور آمدن میں اضافے کے رک جانے کے ساتھ جاری تنازعات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

یو این ڈی پی کے سربراہ آخم اسٹائنر نے خبردار کیا کہ یہ "پریشان کن" سست روی انسانی ترقی کے "دہائیوں تک گراوٹ کا سبب بن سکتی ہے- اور ہماری دنیا کو کم محفوظ، زیادہ منقسم اور اقتصادی اور ماحولیاتی دھچکوں سے زیادہ کمزور بنا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

"

یو ایس ایڈ بند ہونے سے پاکستان میں لاکھوں متاثر ہوں گے

اسٹائنر نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ کی جانب سے متعدد ممالک کی لیے بین الاقوامی امداد میں حالیہ کٹوتیوں سے مزید شدید اثرات مرتب ہوں گے۔

غریب ممالک میں اے آئی کی رسائی محدود

رپورٹ میں مصنوعی ذہانت کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے ترقی کو زندہ کرنے کی امید پیدا ہوئی ہے، لیکن خبردار کیا گیا ہے کہ تقسیم کو گہرا کرنے سے بچنے کے لیے اس کے فوائد کو مساوی طور پر تقسیم کیا جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ نے نوٹ کیا کہ امیر ممالک کے مقابلے اے آئی کی غریب ممالک تک رسائی محدود ہے، اور ثقافتی تعصبات اس ٹیکنالوجی کو ڈیزائن کرنے کے طریقے کو تشکیل دینے کی راہ میں آڑے آسکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اعلی آمدنی والے ممالک جیسے کہ امریکہ، جمہوریہ کوریا، جاپان اور جرمنی میں، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اچھی طرح سے قائم ہے، جس سے اے آئی کی ترقی میں انہیں بڑا فائدہ ملتا ہے۔" رپورٹ میں اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ 2024 میں اے آئی میں سب سے زیادہ عالمی سرمایہ کاری امریکہ میں ہوئی، جو کہ 70.

2 فیصد بنتی ہے۔

اسٹائنر نے کہا، "اگر ہم ناانصافیوں اور تقسیم کو دور کرنے میں ناکام رہتے ہیں جو آج بھی برقرار ہے، تو یہ صرف ان کو مزید مضبوط کریں گے۔

درجہ بندی میں آئس لینڈ سرفہرست، جرمنی پانچویں نمبر پر

ایچ ڈی آئی کی درجہ بندی میں، آئس لینڈ اور ناروے سرفہرست ہیں، جب کہ جرمنی اور سویڈن پانچویں نمبر پر ہیں۔

امریکہ کینیڈا سے ٹھیک نیچے، 17ویں نمبر پر ہے۔

بھارت اور بنگلہ دیش 130 ویں نمبر پر تھے، جب کہ پاکستان 168 ویں نمبر پر تھا۔ چاڈ، وسطی افریقی جمہوریہ، صومالیہ، اور جنوبی سوڈان 190 ویں سے 193 ویں نمبر پر آخری مقام پر رہے۔

رپورٹ کے مطابق ایچ ڈی آئی، جن تین بنیادی شعبوں، صحت اور طویل العمری، علم اور معیار زندگی میں پیش رفت کا جائزہ لیتی ہے، کے مطابق تمام خطوں میں سے، جنوبی ایشیا اور سب صحارا افریقہ میں سب سے کم ترقی ہوئی۔

ادارت: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ ویں نمبر پر رپورٹ میں گیا ہے کہ اے ا ئی

پڑھیں:

 شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: اقوام متحدہ کی ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ شام کی جنگ کے دوران لاپتہ ہونے والے متعدد افراد کے زندہ ہونے کے قابلِ تصدیق شواہد موجود ہیں،سیکڑوں ہزاروں لاپتہ شامی شہریوں کی تلاش کے لیے کوششوں میں تیزی لائی جا رہی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کے قائم کردہ ادارے  انڈیپنڈنٹ انسٹی ٹیوشن فار مسنگ پرسنز اِن سیریا کی چیئرپرسن کارلا کوئنٹانا نے استنبول میں ہونے والے TRT ورلڈ فورم 2025 کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ لاپتہ افراد جنسی غلامی اور انسانی اسمگلنگ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ مختلف زاویوں سے تحقیقات کر رہا ہے جن میں شامی حکومت کی تحویل میں لاپتہ افراد، داعش کے ہاتھوں اغوا ہونے والے شہری، لاپتہ بچے اور ہجرت کے دوران گمشدہ مہاجرین شامل ہیں،دس ماہ قبل تک ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ شام میں جا کر لاپتہ افراد کی تلاش ممکن ہوگی مگر اب ہمیں ملک کے اندر کام کرنے کی اجازت مل چکی ہے، ہم اس وقت سینکڑوں ہزاروں لاپتہ شامی شہریوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمل شام کے اندر رہ کر مقامی سطح پر شروع کیا جانا چاہیے، تاہم بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے، ادارہ اس وقت شام کی حکومت کے ماتحت قائم  نیشنل کمیشن فار دی سرچ آف دی مسنگ  کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، جس کی سربراہی ریٹا یالی کر رہی ہیں۔

کوئنٹانا نے کہا کہ  یہ دنیا کی پہلی مثال ہے کہ ایک ہی وقت میں بین الاقوامی اور قومی سطح پر دو ادارے لاپتہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں، اس وقت ادارے کے پاس تقریباً 40 ملازمین ہیں، لیکن بحران کی شدت کو دیکھتے ہوئے عالمی سطح پر مزید تعاون ضروری ہے،کوئی ادارہ اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا،  ہمیں اقوام متحدہ کے دیگر اداروں، رکن ممالک، شامی سول سوسائٹی اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

کارلا کوئنٹانا  کاکہناتھا کہ فارنزک سائنس اور جدید ٹیکنالوجی لاپتہ افراد کی شناخت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں،جب ہم فارنزک سائنس کی بات کرتے ہیں تو یہ صرف مردہ افراد کے لیے نہیں، بلکہ زندہ افراد کی شناخت میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین کے درمیان اعتماد سازی سب سے اہم مرحلہ ہے،  اگر خاندان، حکومت اور عالمی ادارے ایک دوسرے پر اعتماد نہ کریں تو لاپتہ افراد کا سراغ لگانا ناممکن ہو جائے گا،ہم پہلے ہی بہت تاخیر کر چکے ہیں،  مزید تاخیر کی صورت میں ہزاروں خاندان اپنے پیاروں کے بارے میں جاننے کا حق ہمیشہ کے لیے کھو سکتے ہیں، ہم شام ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں لاپتہ افراد کی تلاش میں پہلے ہی تاخیر کر چکے ہیں۔ خاندانوں کو سچ جاننے کا حق فوری طور پر حاصل ہے، مگر یہ ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  •  شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی)
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
  • افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ، اقوام متحدہ
  • سماجی ترقی و غربت کے خاتمے پر عالمی اتفاق، دوحہ سیاسی اعلامیہ منظور
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی سیکیورٹی فورس کے قیام کی منظوری دے،امریکا
  • امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی
  • غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے امریکا نے اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی
  • چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو سے باہمی تعاون سے جامع عالمی ترقی کا فروغ
  • دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ