میٹنگ میں کابینی وزراء تبادلہ خیال کرکے یہ طے کرینگے کہ پاکستان سے بدلہ لینے کے درمیان جموں و کشمیر کی عوام کو محفوظ کیسے رکھا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے "آپریشن سندور" کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے آج سرینگر میں ایک ایمرجنسی کابینہ میٹنگ بلائی ہے، جس کی انہوں نے خود صدارت کی۔ اس سے پہلے 10 بجے انہوں نے افسران کے ساتھ ریویو میٹنگ کی۔ وزیراعلٰی عمر عبداللہ کے ذریعہ بلائی گئی اس اہم میٹنگ میں پاکستان سے متصل علاقوں میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہاں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور وہاں چل رہی فوجی کارروائی کے درمیان موجودہ صورتحال پر جموں و کشمیر وزیراعلٰی عمر عبداللہ کی نظر ہے۔

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے آفیشیل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرکے لکھا گیا کہ سرحد اور ایل او سی علاقوں میں صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔ انہوں نے افسران کو شہری سکیورٹی کو ترجیح دینے، بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے اور کسی بھی ابھرتے ہوئے چیلنجز کے لئے فوری، مربوط جواب کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی۔ کابینہ کی ایمرجنسی میٹنگ جموں و کشمیر کی سکیورٹی کے پیش نظر رکھی گئی۔ اس میٹنگ میں کابینی وزراء تبادلہ خیال کرکے یہ طے کریں گے کہ پاکستان سے بدلہ لینے کے درمیان جموں و کشمیر کی عوام کو محفوظ کیسے رکھا جائے۔ اس کے لئے کیا کیا اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ بہرحال کابینہ کیا فیصلہ لیتی ہے، یہ میٹنگ کے بعد ہی پتہ چل سکے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عمر عبداللہ

پڑھیں:

6 نومبر کو یوم شہدائے جموں منایا جائے گا

شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آزاد جموں و کشمیر کے تمام دس اضلاع اور بڑے قصبوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیاں، بھارت مخالف مظاہرے اور خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں اس تجدید عہد کے ساتھ منائیں گے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہدجاری رکھی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق یہ دن کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے جب نومبر 1947ء کے پہلے ہفتے میں ڈوگرہ حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کی افواج، بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے مسلح غنڈوں نے جموں خطے کے مختلف علاقوں میں اس وقت لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا جب وہ پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔کشمیری ہر سال 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں مناتے ہیں، ان شہداء نے جموں میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے شروع کی گئی نسل کشی کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کیں۔

شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آزاد جموں و کشمیر کے تمام دس اضلاع اور بڑے قصبوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیاں، بھارت مخالف مظاہرے اور خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ شہدائے جموں کی تاریخی قربانیوں کو اجاگر کرنے اور جدوجہد آزادی سے وابستگی کا اعادہ کرنے کے لیے سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے زیراہتمام قرآن خوانی، سیمینارز اور سمپوزیم منعقد کیے جائیں گے۔دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے جموں کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی قربانیوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے مشعل راہ قرار دیا ہے۔ حریت رہنمائوں نے کہا کہ اس دن کشمیری عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں کے بھارتی جبر کے باوجود کشمیری اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں اور وہ دن دور نہیں جب ان کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی بربریت کا نوٹس لے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

متعلقہ مضامین

  • جموں خطے میں 1947ء کا قتل عام علاقے میں مسلمانوں کی نسل کشی کی ایک بدترین مثال ہے، حریت کانفرنس
  • جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے حالات کو معمول پر لانا ہوگا، عارف محمد خان
  • بھارتی سازش 1947 نومبر 6 مسلمانوں کا جموں میں قتل عام
  • کشمیری عوام نے اپنی آزادی، عزت اور شناخت کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں
  • جموں قتل ِ عام اور الحاقِ کشمیر کے متنازع قانونی پس منظر کا جائزہ
  • یومِ شہدائے جموں پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ جاری
  • آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
  • 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں منایا جائے گا
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم