دشمن نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کرنے کی ناپاک کوشش کی. شہبازشریف
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 07 مئی ۔2025 )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دشمن نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کرنے کی ناپاک کوشش کی لیکن ہماری بہادر افواج نے بھارت کے اس مکروہ حملے کا منہ توڑ جواب دے کر اس تاریک رات کو چاندنی رات بنادیا قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس کے دوران خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستانی عوام اور ایوان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے اکابرین ، ممبران کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ کل رات جو گزری ہمارے دشمن نے اس کو تاریک رات سمجھ کر، اندھیرے میں ماضی کی طرح چھپ کر پاکستان کے اوپر حملہ کرنے کی ناپاک کوشش کی لیکن اللہ کے کرم سے پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی دعاﺅں سے ہماری بہادر اور دلیر افواج پاکستان نے ہندوستان کے اس مکروہ حملے کا منہ توڑ جواب دے کر اس تاریک رات کو چاندنی رات بنادیا. انہوں نے کہا کہ اس حملے میں کئی پاکستانی شہید ہوئے جن میں بچے، خواتین بھی شامل ہیں میں اس ایوان سے گزارش کرتا ہوں کہ اس شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے ان کے حق میں دعا کریں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پہلگام میں ایک افسوسناک واقعہ ہوا لیکن بھارت نے 10 منٹ کے اندر ایف آئی آر درج کی اور اس کے بعد بھارتی میڈیا اور سیاستدانوں نے پاکستان پر بے جا الزامات کی بوجھاڑ کردی اور پوری دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ خدانخواستہ اس واقعے میں پاکستان ملوث ہے. انہوں نے کہا کہ اس سے کچھ ٹائم پہلے دہشت گردوں نے بلوچستان میں ٹرین ہائی جیک کی اور اس میں بی ایل اے کے ساتھ ٹی ٹی پی اور ان کی حمایتی ہندوستان کے ساتھ تانے بانے ملتے تھے جس کا ناقابل تردید ثبوت ہمارے پاس موجود ہے ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کو اس واقعے کی مذمت کی توفیق نہیں ہوئی اور انہوں نے جس سنگدلی کے ساتھ اس واقعے کا مذاق اڑایا وہ تاریخ میں ہمیشہ بدترین الفاظ میں یاد رکھا جائے گا. وزیراعظم نے کہا کہ میں نے پہلے بھی واضح کردیا تھا کہ پاکستان کا اس واقعے سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے اور اگر کسی کو کوئی شک ہے تو میں نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی تھی انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ پاکستان اس کمیشن کے ساتھ مکمل طور پر تعاون بھی کرے گا لیکن کل تک بھارت نے ہماری اس آفر کو قبول نہیں کیا بلکہ ایک ایسا دوست ملک جس نے اس پیشکش کی تائید کی بھارت نے ان کے سفیر کو بلاکر ڈی مارش کیا. ان کا کہنا تھا کہ ہماری افواج 24 گھنٹے تیار تھی کہ کب دشمن کے جہاز اڑیں اور کب ہم انہیں اٹھاکر سمندر میں پھینک دیں، ہندوستان نے رافیل جہاز خریدے ہیں جس پر وہ بہت ناز کرتا ہے لیکن ناز نہیں کیا جاتا، اللہ تعالیٰ کے فضل کے ساتھ اعتماد کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ 29 اپیل کی رات کو پاکستان نے رافیل طیاروں کی کمیونی کیشن کو لاک کردیا اور دشمن کو سمجھ ہی نہیں آئی کہ ہمارے ساتھ کیا ہوا وہ فوراً واپس پلٹے اور سری نگر میں جاکر اترے. شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہمیں خبریں نہیں مل رہی تھی ہم ہندوستان کے مذموم اور ناپاک عزائم سے واقف تھے کل رات دشمن نے پوری تیاری کے ساتھ، ان کے 80 طیارے اس حملے میں شہید تھے اور انہوں نے 6 مختلف شہروں پر حملہ کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عقاب مکمل طور پر تیاری میں تھے اور ہمارے جہازوں نے پاکستان کی سرحدوں کو عبور نہیں کیا جیسے ہی ہندوستان کے جہازوں نے پے لوڈ ریلیز کیا ہمارے عقاب جھپٹے اور آناً فاناً 3 رافیل سمیت دشمن کے 5 جیٹ فائٹرز مار گرائے. ان کا کہنا تھا کہ جو کہتے تھے ہندوستان نے پاکستان کو کنونشنل وار فیئر میں بہت پیچھے چھوڑ دیا، کل رات ان کا ہوش ٹھکانے آگیا ہے، پاکستان کنونشنل بھی اور نیوکلیئر طاقت ہے انہوں نے کہا کہ آج ہمارے دشمن کو کل رات نیند نہیں آئی اور ہمارے دوستوں کو پتا چل گیا ہے کہ پاکستان واقعی ایک ایسا ملک ہے جس کی فوج فولادی ہے کل کو ان پر برا وقت آیا تو وہ پاکستان کی طرف مدد کی درخواست کریں گے، پاکستان کو اس سے بڑی کوئی عزت نہیں مل سکتی. وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے مسلح فوج کے سربراہان نے پوری تیاری کررکھی تھی میں تفصیل میں نہیں جاﺅں گا لیکن یہ 5 کے بجائے 10 جہاز بھی ہوسکتے تھے لیکن ہم نے احتیاط سے کام لیا انہوں نے کہا کہ میں آج پی ٹی آئی سمیت ایوان میں موجود تمام جماعتوں سے کہتا ہوں کہ آئیں آج کے دن اکھٹے ہوجائیں اور پاکستان کو عظیم بنائیں، اس سے زیادہ اور کوئی موقع نہیں ہوسکتا، میں اپنے چیمپر میں ان ساتھیوں سے ملنے کے لیے تیار ہوں کہ آئیں اور پوری دنیا کو دکھائیں ہم ایک ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ میں ہندوستان کے میں پاکستان کہ پاکستان اس واقعے کے ساتھ پر حملہ کوشش کی کل رات
پڑھیں:
سرکاری ملازم کو باقاعدہ انکوائری کیے بغیر ملازمت سے برخاست کرنے کی سزا نہیں دی جا سکتی. سپریم کورٹ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست ۔2025 )سپریم کورٹ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کسی سرکاری ملازم کو باقاعدہ انکوائری کیے بغیر یا صفائی کا موقع دیے بغیر ملازمت سے برخاست کرنے کی بڑی سزا نہیں دی جا سکتی کیونکہ یہ فطری انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے رپورٹ کے مطابق جسٹس عقیل احمد عباسی نے اپنے تحریر کردہ 6 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ بڑی سزا دینے کی صورت میں فطری انصاف کے اصول تقاضا کرتے ہیں کہ باقاعدہ انکوائری کی جائے اور سرکاری ملازم کو دفاع اور ذاتی سماعت کا مکمل موقع فراہم کیا جائے.(جاری ہے)
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی فنڈز سے متعلق مقدمات میں خصوصی احتیاط اور مکمل شفافیت کے ساتھ انکوائری کی جانی چاہیے تاکہ اگر کوئی خورد برد یا بدعنوانی ہوئی ہو تو اس سے متعلقہ رقم بازیاب کی جا سکے اور ذمہ دار اہلکار کو قانون کے مطابق سزا دی جا سکے یہ فیصلہ جسٹس مسرت ہلالی کی سربراہی میں قائم بینچ نے سنایاجس میں جسٹس عقیل احمد عباسی بھی شامل تھے بینچ نے ملک محمد رمضان کی پنجاب سروس ٹربیونل لاہور کے 24 جنوری 2022 کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی. یہ معاملہ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر/ڈسٹرکٹ کلیکٹر میانوالی کی جانب سے ملک محمد رمضان کو پنجاب ایمپلائز ایفیشنسی، ڈسپلن اینڈ اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ 2006 (پیڈا) کے تحت فنڈز کی خورد برد اور جعل سازی کے الزامات میں ملازمت سے برخاست کیے جانے سے متعلق ہے، رمضان پر الزام تھا کہ انہوں نے متعلقہ حکام سے دستخط کروا کر چیکوں کی رقم میں جعل سازی کے ذریعے اضافہ کیا. انہوں نے پہلے محکمانہ اپیل دائر کی جو 11 نومبر 2016 کو مسترد کر دی گئی، بعد ازاں ان کی نظرثانی کی درخواست بھی 2 مارچ 2018 کو رد کر دی گئی جس کے بعد انہوں نے ٹربیونل سے رجوع کیا ٹربیونل نے ان کی اپیل 24 جنوری 2022 کو مسترد کر دی جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا. سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ چیکوں میں رقوم کی تبدیلی اور فنڈز کی مبینہ خورد برد کے الزامات کو حتمی شواہد کے ساتھ ثابت کرنا ضروری تھا اور اس سلسلے میں مخصوص تفصیلات سامنے لا کر ملزم کا سامنا کرایا جانا چاہیے تھا جسٹس عقیل کے مطابق لیکن نہ تو چیک کسی ہینڈ رائٹنگ ماہر کو تصدیق کے لیے بھیجے گئے نہ ہی انکوائری کے ایسے اقدامات نظر آتے ہیں فیصلے میں نشاندہی کی گئی کہ تحقیقات کرنے والے افسر اور شکایت کنندہ ایک ہی شخص، غلام مصطفیٰ شیخ تھے جو انہی چیکوں کے مصنف اور دستخط کنندہ بھی تھے جن میں تبدیلی کا الزام لگایا گیا عدالت نے نوٹ کیا کہ غلام مصطفیٰ کے خلاف کوئی محکمانہ کارروائی نہیں کی گئی، اس لیے تفتیشی افسر کی جانبداری اور ملک رمضان کو جھوٹے مقدمے میں ملوث کیے جانے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا. سپریم کورٹ نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس معاملے میں احتیاط اور شفافیت کا مظاہرہ نہیں کیا گیا انکوائری کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی مضبوط یا قابل اعتماد شواہد فراہم کیے گئے اس کے علاوہ، درخواست گزار کو صفائی کا موقع بھی نہیں دیا گیا جبکہ انہیں ملازمت سے برخاست کرنے جیسی بڑی سزا سنا دی گئی. سپریم کورٹ نے اپیل منظور کرتے ہوئے ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور درخواست گزار کو دوبارہ ملازمت پر بحال کرنے کا حکم جاری کیاساتھ ہی کیس کو متعلقہ محکمانہ اتھارٹی کو واپس بھیج دیا گیا تاکہ نئے سرے سے انکوائری کی جا سکے اور ملک رمضان کو پیڈا ایکٹ کی دفعات 9 اور 10 کے تحت صفائی کا مکمل موقع فراہم کیا جائے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسی انکوائری فیصلہ موصول ہونے کے 3 ماہ کے اندر مکمل کی جانی چاہیے.