ملک کے بیشتر علاقوں میں مطلع جزوی ابر آلود، بارش کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے جبکہ بعض مقامات پر موسلا دھار بارش اور ژالہ باری کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گردونواح میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں بھی مطلع ابر آلود رہنے کی توقع ہے جبکہ چترال، شانگلہ، دیر، سوات، مالاکنڈ، کوہستان اور مانسہرہ میں بارش متوقع ہے۔
پنجاب کے زیادہ تر اضلاع میں موسم گرم اور خشک رہے گا تاہم مری، گلیات، راولپنڈی، اٹک، چکوال، تلہ گنگ اور میانوالی میں بارش کا امکان ہے۔ سندھ کے بیشتر علاقوں میں مطلع جزوی طور پر ابر آلود رہے گا، جبکہ تھرپارکر اور میرپور خاص میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔
بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں بھی مطلع جزوی ابر آلود رہنے کی توقع ہے۔ کوئٹہ، چمن، زیارت، بارکھان اور سبی میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں تیز ہواؤں، گرج چمک اور بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ موسم کی صورتِ حال سے باخبر رہیں اور بارش کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مطلع جزوی کے بیشتر ابر آلود کا امکان
پڑھیں:
اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدہ جلد طے پانے کا امکان، شامی صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق: شام اور اسرائیل کے درمیان برسوں کی کشیدگی اور خونریز جھڑپوں کے بعد بالآخر مذاکرات کی خبریں سامنے آنے لگی ہیں۔
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ آئندہ چند دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان ایک سیکورٹی معاہدہ طے پانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شام کسی بھی معاہدے میں اپنی فضائی حدود اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا اور یہ معاہدہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونا لازمی ہے۔
شامی صدر الشرع نے مزید بتایا کہ موجودہ مذاکرات کی بنیاد 1974 کے اُس سیکورٹی معاہدے پر ہے جس نے شام اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کو وقتی طور پر کم کیا تھا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت اسرائیل کے زیر قبضہ جولان کی پہاڑیوں پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، جنہیں اسرائیل نے 1981 میں غیر قانونی طور پر ضم کر لیا تھا۔
اہم بات یہ ہے کہ شامی صدر نے انکشاف کیا کہ السویدا جھڑپوں سے چند روز قبل دونوں ممالک معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے مگر کشیدگی نے سب کچھ روک دیا۔ شام کی نئی عبوری حکومت کا دعویٰ ہے کہ امریکا اس معاملے میں سہولت کار ہے لیکن براہِ راست دباؤ نہیں ڈال رہا۔
اسرائیل کی جانب سے شام میں حالیہ مہینوں میں ایک ہزار سے زائد فضائی حملے اور سیکڑوں زمینی کارروائیاں کی جا چکی ہیں جن میں دمشق کی وزارتِ دفاع پر بمباری اور السویدا میں دروز ملیشیاؤں کی پشت پناہی بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شامی صدر نے اسرائیلی رویے کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل شام کے جنوب مغربی حصے میں نو فلائی زون اور غیر عسکری علاقے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اس کے بدلے اسرائیل کچھ شامی زمین چھوڑنے پر آمادہ ہے لیکن جبل الشیخ پر اپنی فوجی چوکی برقرار رکھنے پر بضد ہے۔