رافیل طیاروں اور بھارت کے غرور کو زمین بوس کردیا: راجہ پرویز اشرف
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
راجہ پرویز اشرف---فائل فوٹو
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ بھارت کو جن رافیل طیاروں پر غرور تھا انہیں زمین بوس کر دیا، ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان پر بغیر ثبوت کے بےبنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مودی کی سیاست نفرت پر مبنی ہے، وہ ہمیشہ من گھڑت کہانیاں سنا کر پاکستان پر الزام لگاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فالس فلیگ آپریشن کے بعد رات کی تاریکی میں بھارت نے حملہ کیا، ہماری مسلح افواج نے بھرپور انداز میں جواب دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیشہ ہمارے سویلین پہ حملے کرتا ہے، پاکستان نے صرف ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا، پوری قوم کو اپنی افواج پر فخر ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: راجہ پرویز اشرف نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال لانچ ہونے کا امکان
پاکستان اور چین کے درمیان 5 ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کے تحت چین کے تعاون سے تیار کی جانے والی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال پاک بحریہ کی فعال سروس میں شامل ہو جائے گی۔پاکستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے گلوبل ٹائمز کیساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ 2028 تک 8 آبدوزوں کی فراہمی کا معاہدہ خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ جدید آبدوزیں پاکستان کی بحیرہ عرب اور بحرِ ہند میں نگرانی کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔معاہدے کے تحت پہلی 4 آبدوزیں چین میں تیار ہوں گی، جب کہ باقی 4 پاکستان میں اسمبل کی جائیں گی تاکہ مقامی تکنیکی مہارت کو فروغ دیا جا سکے۔اب تک چین کے صوبہ ہوبے میں 3 آبدوزیں یانگ زی دریا میں لانچ کی جا چکی ہیں۔ایڈمرل نوید اشرف نے کہا، چینی ساختہ آلات اور پلیٹ فارمز نہ صرف قابلِ اعتماد ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید اور پاکستان نیوی کی ضروریات کے عین مطابق ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ جدید جنگی تقاضوں کے پیش نظر مصنوعی ذہانت (AI)، غیر انسانی نظاموں (Unmanned Systems) اور الیکٹرانک وارفیئر ٹیکنالوجیز پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور پاکستان چین کے ساتھ ان شعبوں میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے۔اس معاہدے سے پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی و صنعتی تعاون مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔ ایڈمرل اشرف کے مطابق، یہ تعاون صرف ہتھیاروں تک محدود نہیں، بلکہ اس میں تربیت، ٹیکنالوجی شیئرنگ، ریسرچ اور صنعتی شراکت داری بھی شامل ہے۔