حرمین کی خدمت جدید خطوط پر، شیخ سدیس کا حج پلان پر سخت نگرانی کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 8 May, 2025 سب نیوز

مکہ مکرمہ (سب نیوز) حرمین شریفین کے دینی امور کے سربراہ شیخ عبدالرحمن السدیس کی زیر صدارت حرمین شریفین امورِ صدارت کی مشاورتی کونسل کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں حج 1446ھ کے لیے تیار کردہ عملی منصوبے اور انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

شیخ سدیس نے اس موقع پر کہا کہ صدارت، ضیوف الرحمان کی خدمت کو مؤثر اور روحانی تجربے کو مثالی بنانے کے لیے مکمل گورننس اور سخت نگرانی کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ صدارت، خادمینِ حرمین شریفین کی ہدایات پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے، تاکہ حجاج کرام کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے حج کا معتدل پیغام دنیا بھر میں مختلف زبانوں میں مؤثر انداز میں پہنچایا جائے گا۔

اجلاس میں امام و خطیب مسجدِ حرام، الشیخ ڈاکٹر ماہر المعیقلی، مشیرِ صدارت ڈاکٹر اسامہ الزامل، اور مدرس مسجدِ حرام الشیخ ڈاکٹر یوسف الوابل سمیت دیگر اہم ارکان نے شرکت کی۔

شیخ سدیس نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ وہ حج انتظامات کی تکمیل میں اپنی تمام توانائیاں صرف کریں اور خدمات کے معیار کو عالمی سطح تک پہنچانے کے لیے دینی اداروں کی کارکردگی، ٹیکنالوجی، اور ڈیجیٹل پروگراموں کو مزید مستحکم بنایا جائے۔

واضح رہے کہ صدارت کل حج 1446ھ کے لیے اپنا تفصیلی عملی منصوبہ جاری کرے گی۔ مشاورتی کونسل کا بنیادی مقصد سعودی وژن 2030 کے مطابق حرمین کی خدمات کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور ادارہ جاتی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بھارت کشیدگی: آئی جی پنجاب کا صوبے میں سکیورٹی بڑھانے کا حکم بھارت میں خوفناک ہیلی کاپٹر حادثہ، 6 سیاح ہلاک چینی صدر سرکاری دورے پر روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے بھارتی فضائی کارروائی، 200سے زائد پروازیں منسوخ، 20ہوائی اڈے بند ترک انٹیلیجنس نے لبنان پیجر دھماکوں جیسا ایک اور حملہ ناکام بنادیا، ترک اخبار کا دعوی اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دیدی کینیڈا میں سکھوں نے مودی کے پتلے جلا دیئے، ہندوؤں کو ڈی پورٹ کرنے کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کو قرض کی اگلی قسط نئی حکومت سے مذاکرات کے بعد جاری کرنے کا اعلان

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بنگلہ دیش کو 5.5 ارب ڈالر کے قرض کی چھٹی قسط نئی منتخب حکومت سے مشاورت کے بعد جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش کے مشیر خزانہ صلاح الدین احمد ڈھاکا میں فوڈ پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا اگلا جائزہ مشن فروری میں بنگلہ دیش کا دورہ کرے گا تاکہ ملکی معاشی پیشرفت کا جائزہ لیا جاسکے اور قسط کی ادائیگی کے طریقۂ کار پر بات ہو۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی معیشت کو افراط زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا، ایشیائی ترقیاتی بینک کی آؤٹ لک رپورٹ جاری

انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کی ٹیم پہلے آئے گی، جائزہ لے گی، پھر یہ طے ہوگا کہ نئی حکومت کتنا قرض چاہتی ہے، اس کے بعد ہی رقم جاری کی جائے گی۔‘

یاد رہے کہ آئی ایم ایف کا ایک وفد 29 اکتوبر کو ڈھاکا پہنچا تھا تاکہ فنڈ کی شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جاسکے۔ تاہم فنڈ نے عبوری حکومت کے دور میں 5ویں قسط جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

صلاح الدین احمد نے بتایا کہ عبوری حکومت نے آئی ایم ایف کی پالیسی سفارشات سے اتفاق کیا تھا، مگر فی الحال مزید فنڈز نہ لینے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کی سرحدی کارروائیاں تیز

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نمائندوں نے کہا کہ ہماری معاشی کارکردگی تسلی بخش ہے، تاہم انہوں نے ریونیو بڑھانے پر زور دیا، کیونکہ حالیہ ہفتوں میں نیشنل بورڈ آف ریونیو کی بندش کے باعث ٹیکس وصولیوں میں کمی آئی ہے۔

آئی ایم ایف نے بنگلہ دیش پر زور دیا ہے کہ وہ سماجی تحفظ کے پروگراموں کو مضبوط بنائے اور مالیاتی اصلاحات کا دائرہ وسیع کرے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نئی حکومت کے لیے ایک جامع اصلاحاتی پیکیج تیار ک رہا ہے جس میں تنخواہوں کے اسٹرکچر میں تبدیلی اور بینکنگ سیکٹر کی اصلاحات شامل ہیں۔

ڈھاکا کے ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ فیصلہ بنگلہ دیش کی معیشت پر محتاط اعتماد کا اظہار ہے، خاص طور پر آئندہ انتخابات سے قبل کے حالات کو دیکھتے ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا 20 سال بعد اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق، کن شعبوں پر توجہ دی جائے گی؟

علاقائی تناظر میں یہ پیشرفت پاکستان کے لیے بھی اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ دونوں ممالک آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مالیاتی دباؤ کا سامنا کررہے ہیں، جن میں کمزور ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح، سبسڈی کے بڑھتے اخراجات اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ شامل ہیں۔ مبصرین کے مطابق عبوری حکومت کے دوران اصلاحات پر عملدرآمد کا بنگلہ دیش کا تجربہ پاکستان کے لیے بھی رہنمائی فراہم کرسکتا ہے۔

چھٹی قسط کی ادائیگی فروری 2026 کے بعد متوقع ہے، جب نئی منتخب حکومت باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے مذاکرات کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آئی ایم ایف بنگلہ دیش قرضہ نئی حکومت وزارت خزانہ

متعلقہ مضامین