وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت کے فور پراجیکٹ پر اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2025ء) وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پانی کی لائن کیوں پھٹتی ہیں تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت کے فور پراجیکٹ پر اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعلی سندھ نے کے فور منصوبے کی توسیع کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا اور کہا کے فور کی توسیع شہر کی پانی کی ضرورتیں پوری کرنے کیلئے ضروری ہے۔
وزیراعلی سندھ نے شہر میں پانی کی قلت کا نوٹس لے لیا اور اجلاس میں سوال کیا کہ پانی کی لائن کیوں پھٹتی ہیں جس پر انھیں بتایا گیا کہ پانی کی لائن تقریبا 50 سال پرانی تھی، پانی کی پھٹنے سے شہر میں پانی کی قلت کا مسئلہ ہوا، لائن کی مرمت ہوچکی ہے۔مراد علی شاہ نے آج سے پانی کی سپلائی ہر صورت شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ شہر کی تمام پرانی پانی کی لائنوں کی مرمت کی جائے۔(جاری ہے)
وزیراعلی سندھ کو اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کے فور کی توسیع کا منصوبہ محکمہ بلدیات کر رہی ہے، کے فورکی توسیع کامنصوبہ 71بلین روپیکی فنڈنگ سیکررہے ہیں، یہ منصوبہ سندھ حکومت، ایشین انفرا اسٹرکچر بینک ملکر کر رہے ہیں۔بریفنگ میں کہنا تھا کہ کے فور کا ڈزائن مکمل ہوچکا ہے، ٹینڈر ہو چکا ہے اب کنٹریکٹ سائن ہونے والا ہے، کے فور کے کیبی فیڈر کی لائننگ پرکام تیزی سے جاری ہے جبکہ کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام 2027تک مکمل ہوگا۔وزیراعلی سندھ نے کے فور توسیع کے کاموں کو تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا مجھے کام معیاری اور بروقت چاہئے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ پانی کی لائن کی توسیع کے فور
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ بحال نہیں کیا جائے گا، بھارت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جون 2025ء) بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہفتے کے دن ٹائمز آف انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دہرایا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان جانے والا پانی بحال نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اس معاہدے کی بحالی کبھی بھی ممکن نہیں ہو گی۔
بھارت نے سن 1960 میں طے پانے والے اس معاہدے کو اس وقت ''معطل‘‘ کر دیا تھا، جب بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے میں اس کے 26 شہری مارے گئے تھے۔
بھارتی حکومت نے اس کارروائی کو ''دہشت گردی‘‘ قرار دیا تھا۔نئی دہلی نے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کی جبکہ اسلام آباد حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
اگرچہ پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی لیکن دونوں ایٹمی ہمسایہ ممالک کے درمیان گزشتہ ماہ دہائیوں کے بدترین تصادم کے بعد جنگ بندی کے باوجود یہ معاہدہ اب بھی معطل ہے۔
(جاری ہے)
اس معاہدے کے تحت پاکستان کو بھارت سے نکلنے والے تین دریاؤں سے 80 فیصد زرعی پانی کی ضمانت حاصل تھی۔
امت شاہ نے مزید کیا کہا؟امیت شاہ نے کہا، ''نہیں، یہ معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا، ہم اسے ایک نہر بنا کر راجستھان کی طرف لے جائیں گے۔ پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس کا وہ ناحق فائدہ اٹھا رہا تھا۔
‘‘وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ کے سب سے طاقتور وزیر سمجھے جانے والے سیاستدان امیت شاہ کے اس بیان سے مستقبل قریب میں اس معاہدے پر مذاکرات کی اسلام آباد کی امیدوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔
گزشتہ ماہ روئٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ بھارت ایک اُس بڑے دریا سے اندرون ملک پانی کی مقدار میں زبردست اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جو پاکستان کے کھیتوں کو سیراب کرتا ہے۔
پاکستان کا ردعمل کیا ہے؟پاکستان کی وزارت خارجہ نے روئٹرز کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
تاہم ماضی میں پاکستان کہہ چکا ہے کہ اس معاہدے میں یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کی کوئی گنجائش نہیں اور اگر پاکستان جانے والے دریائی پانی کو روکا گیا تو اسے ''جنگی اقدام‘‘ تصور کیا جائے گا۔
سفارتکاری مشن کے دوران پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے برسلز میں ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا تھا کہ اگر بھارت اس پانی کو روکتا ہے، تو جوہری جنگ بھی ہو سکتی ہے۔
ادارت: شکوررحیم