سندھ بلڈنگ، غیر قانونی تعمیرات کا تحفظ ، ڈی جی کی نظروں سے اوجھل
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
انہدام سے محفوظ رکھنے کے پیکیج متعارف، ڈی ڈی کمال موٹا سرگرم ، وصولیاں شروع
گلبرگ ٹاؤن شریف آباد بلاک 1پلاٹ 409اور 441پر تعمیرات شروع کرادی گئیں
جرأت سروے ٹیم کا موقف جاننے کے لیے ڈی جی ہاؤس رابطہ،جواب دینے سے گریز
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں لمبے عرصے سے من چاہی سیٹوں پر قابض افسران غیر قانونی تعمیرات کو مسلسل تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ عوامی حلقوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ نمائشی انہدام کے نام پر عمارتوں کو کمزور کرکے ازسرنو تعمیر کا عمل آخر کب اختتام پذیر ہو گا؟افسران کی ملی بھگت سے کراچی میں تعمیر کی جانے والی کمزور عمارتوں کی روک تھام آخر کب ممکن ہوگی ؟یہ سب تو اسی وقت ممکن ہے جب ملکی محصولات سے بھاری تنخواہیں اور مراعات حاصل کرنے والے بلڈنگ افسران اپنے کام سے مخلص ہوںمگر حقائق تو اس کے بالکل برعکس ہیں۔ بلڈنگ افسران اپنے فرائض سے غفلت برتتے ہوئے ذاتی مفادات کے حصول کی خاطر ملکی محصولات کے نقصان کا سبب بنتے نظر آرہے ہیں۔ وسطی میں جاری انہدام کے باوجود بھی ڈپٹی ڈائریکٹر کمال موٹا نے کمزور بنیادوں پر بغیر نقشے اور منظوری خلاف ضابطہ تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں اور انہدام سے محفوظ رکھنے کے لئے پیکیج متعارف کروا دیے گئے ہیں۔ اس وقت بھی گلبرگ ٹاؤن کے علاقے شریف آباد نمبر 1پلاٹ نمبر 409اور 441پر خلاف ضابطہ تعمیرات جاری ہیں اور دلچسپ امر یہ ہے کہ مختلف اخبارات میں بارہا کی جانے والی نشان دہی کے باوجود خلاف ضابطہ تعمیرات ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کی نظروں سے اوجھل ہیں۔جرأت سروے ٹیم کی جانب سے موقف طلب کرنے کے لئے ڈی جی ہاؤس رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ڈی جی ہاؤس سے حسب معمول جواب دینے سے گریز کیا جاتا رہا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
گیس چوری کیخلاف سوئی سدرن کی کارروائیاں؛ 550 غیر قانونی کنکشنز منقطع
سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے سندھ اور بلوچستان میں گیس چوری کے واقعات کو ختم کرنے کے لیے اقدامات مزید تیز کر دیے۔
ترجمان کے مطابق کراچی ریجن میں اینٹی گیس تھیفٹ آپریشن کے دوران ایس ایس اینڈ سی جی ٹی او ڈپارٹمنٹ نے کسٹمر ریلیشنز ڈپارٹمنٹ (تھیفٹ سیکشن)، ڈسٹری بیوشن ڈپارٹمنٹ اور ایس ایس جی سی پولیس اسٹیشن کے ساتھ مل کر مختلف علاقوں میں متعدد چھاپے مارے اور گیس چوروں کے خلاف فوری کارروائیاں کیں۔
گزشتہ روز کیے گئے ایک بڑے چھاپے میں ٹیم نے ایس ایس جی سی کی 8 انچ مین ڈسٹری بیوشن لائن سے براہِ راست زیرِ زمین لگائے گئے غیر قانونی کنکشن منقطع کیے، جن کے ذریعے سیکٹر 30/C بینظیرآباد، گلستانِ فیصل، شاہ لطیف ٹاؤن، کراچی کی 550 گھروں کو چوری شدہ گیس فراہم کی جا رہی تھی۔
مزید برآں بھاری گیس جنریٹرز بھی بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔ ٹیم کو 3 کلو میٹر طویل غیر قانونی پائپ لائن ہٹانے کے لیے ایک ایکسکیویٹر بھی استعمال کرنا پڑا جب کہ جرم میں ملوث 4 ملزمان ، اللہ وڈایو ولد اللہ وسایا، فردوس خان، نوید اکمل ولد راحت عالم اور سلمان احمد ولد سلیم احمد کے خلاف 3 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
گیس چوری میں استعمال ہونے والا تمام سامان موقع پر قبضے میں لے لیا گیا اور ان کے خلاف واجب الادا دعوے کیے جائیں گے۔ ترجمان کے مطابق گیس چوری معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے اور ایس ایس جی سی ایسے تمام مجرموں کے خلاف اپنی سخت کارروائیاں جاری رکھے گی۔