کوئی ہمیں چیلنج کرے تو سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر دشمن پر غالب آتے ہیں، وزیراعظم کا قوم سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کوئی ہمیں چیلنج کرے تو سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے ہیں اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے دشمن پر غالب آجاتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب میں کہا کہ میں آج پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے سلام اور مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ نے دنیا پر یہ واضح کردیا ہے کہ پاکستانی ایک خوددار، باوقار اور غیرت مند قومی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر کا آغاز قرآن پاک کی آیت سے شروع کیا، جس کا ترجمہ ہے کہ ’اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اس کی راہ میں صف بند ہوکر لڑتے ہیں جیسے کہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا وقار اور خودداری ہمیں جان سے بھی زیادہ عزیز ہے، کوئی ہمیں چیلینج کرے تو ہم اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے ہیں اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے دشمن پر غالب آتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شہباز شریف نے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف آج ایرانی صدر سے رابطہ کریں گے
وزیراعظم شہباز شریف آج ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے رابطہ کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم کا آج کسی بھی وقت ایرانی صدر سے رابطہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان پہلے ہی ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی مذمت کر چکا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، یہ حملے اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت کے تسلسل میں کیے گئے ہیں جن پر پاکستان کو نہایت گہری تشویش ہے۔
بیان کے مطابق خطے میں کشیدگی کے مزید بڑھنے کا خدشہ انتہائی سنگین ہے، یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہیں اور ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے،
ترجمان نے خطے میں جاری غیر معمولی کشیدگی اور تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ صورتحال یونہی بڑھتی رہی تو اس کے نہایت تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے، جو صرف اس خطے تک محدود نہیں رہیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ شہری جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری ہے، اور تمام فریقین فوری طور پر جنگ بندی کریں۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ تمام اقوام کو بین الاقوامی قانون، خصوصاً بین الاقوامی انسانی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے، خطے میں بحران کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کے مطابق مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔