گردوں کی کارکردگی بحال رکھنے لیے کن عادات سے گریز ضروری ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
روزمرہ کی بہت سی عادات ایسی ہیں جو گردوں کے افعال میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق گردے کے افعال میں خون کو صاف کرنا اور فضلہ کو خارج کرنا شامل ہے لیکن کچھ عادات ایسی ہیں جو گردوں کے لیے بے انتہا نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔
نمک کا زیادہ استعمالنمک بلاشبہ ایک ضروری شے ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر بڑھا سکتا ہے جس سے گردوں پر دباؤ پڑتا ہے اور ان کے اندر موجود باریک خون کی نالیاں خراب ہو جاتی ہیں۔
بلڈ پریشر میں اضافے سے ہونے والا نقصان گردوں کو خون کو صحیح طریقے سے صاف کرنے سے بھی روکتا ہے۔
لہٰذا نمک کا استعمال کم کرنا چاہیے اور کھانے کو ایک خاص ذائقہ دینے کے لیے اس کی جگہ دیگر مسالے استعمال کر لینے چاہیں۔
پانی کی کمیپانی گردوں کو جسم سے زہریلے مواد اور فضلہ کو خارج کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور کافی مقدار میں پانی نہ پینے کی صورت میں یہ فضلہ جمع ہو جاتا ہے اور گردے کی پتھری یا انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔
گردوں کی صحت اور ان کی ہر وقت مؤثر طریقے سے کام کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے روزانہ کم از کم 8 سے 12 گلاس پانی پینا چاہیے۔
پین کلر ادویات کا استعمالبہت سے لوگ سر درد یا جسم میں درد کے علاج کے لیے درد کش ادویات استعمال کرتے ہیں لیکن ان ادویات کا زیادہ استعمال یا بڑی مقدار میں استعمال گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
پین کلر ادویات گردوں میں خون کے بہاؤ کو بھی کم کرتی ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ نقصان کا سبب بنتی ہیں۔ درد کی صورت میں ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے اور باقاعدگی سے از خود علاج کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
پروٹین کا زیادہ استعمالپروٹین جسم کے لیے اہم ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال خاص طور پر گوشت کے ذریعے اس کا زیادہ استعمال گردوں پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔
جب جسم پروٹین کو توڑتا ہے تو یہ فضلہ پیدا کرتا ہے جسے گردوں کو فلٹر کرنا ہوتا ہے۔ پروٹین کا زیادہ استعمال گردوں پر بوجھ ڈالتا ہے جس سے وقت کے ساتھ ساتھ گردوں کا نقصان ہو سکتا ہے۔ لہٰذا پھلوں اور سبزیوں کے درمیان اپنے کھانوں میں توازن برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
پراسیسڈ فوڈفاسٹ فوڈ پراسیسڈ فوڈ جیسے آلو کے چپس، ڈبہ بند نمکین اور تیار کھانوں میں میں نمک، چینی اور غیر صحت بخش چکنائی کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔
یہ اجزا ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے اور ذیابیطس کے خطرے کو بڑھاتے ہیں اور یہ عوارض گردوں کو نقصان پہنچانے والے عوامل ہیں۔
تازہ پھل، سبزیاں اور گھر کا بنا ہوا کھانا گردوں کی صحت کے لیے خاصا بہتر رہتا ہے۔
تمباکو نوشیتمباکو نوشی گردوں میں خون کے بہاؤ کو کم کرتی ہے اور ان کے بافتوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور ان پر دباؤ ڈالتی ہے۔
تمباکو نوشی گردوں کے نقصان کو تیز کر سکتی ہے اور گردوں کی بیماریوں کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔
نیند کی کمی اور تناؤگردے ٹھیک سے کام کریں اس کے لیے جسم کو اچھی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔
نیند کی کمی یا ناقص معیار والی نیند گردوں میں مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
اسی طرح تناؤ بلڈ پریشر اور مجموعی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے اور بالواسطہ طور پر گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گردوں کی حفاظت گردوں کی صحت گردے کے افعال نقصان دہ عادات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گردوں کی حفاظت گردوں کی صحت گردے کے افعال نقصان دہ عادات کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر گردوں کو گردوں کی کو نقصان سکتا ہے اور ان ہے اور کے لیے
پڑھیں:
بھارت کا نیٹ ورک موجود ہے وہ دہشت گردوں کی تربیت اور انہیں ہتھیار فراہم کرتا ہے:ترجمان پاک فوج
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پاکستان ایئرفورس اور پاکستان نیوی کے سینئرافسروں کے ہمراہ عالمی میڈیا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعہ کے دس منٹ بعد ایف آئی آر درج کر لی گئی اور بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگانا شروع کر دیا. پاکستان اپنے وقار اور آزادی کی حفاظت ہر قیمت پر کرے گا۔انہوں نے کہا کہ دس منٹ بعد بھارت کو کیسے پتہ چلا کہ پہلگام واقعہ پاکستان نے کرایا، بھارت لائن آف کنٹرول پر پاکستان میں عورتوں ، بچوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے ۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پہلگام پولیس سٹیشن حملے کے مقام سے 30 منٹ دوری پر ہے ، حیران کن طور پر حملے کے 10 منٹ بعد پولیس جائے وقوعہ تک کیسے پہنچی؟ اور اگلے 10 منٹ میں الزام تراشی شروع کر دی اور بھارتی میڈیا سے بھی کہنا شروع کر دیا کہ حملہ پاکستان نے کرایا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سیاستدانوں نے بھی پہلگام واقعہ کے بعد سکیورٹی پر سوالات اٹھائے ہیں، بھارت اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر الزام لگا رہا ہے. بھارتی شہری بھی اپنی فوج کے مشکوک کردار پر پھٹ پڑے ہیں.انہوں نے سال 2000 میں چتی سنگ پورا واقعے کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) کے ایس گل کا بیان سنوایا۔ اپنے بیان میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’انہوں نے پورا منصوبہ بنایا، تمام متعلقہ معلومات جمع کی. ان کی روٹین کیا ہے، کتنے مرد اور خواتین ہیں، ہتھیار کتنے ہیں، اور اچانک ایک رات کہا کہ سارے باہر چیکنگ کے لیے آؤ، ہم نے کہا تھا اس میں بھارتی فوج ملوث تھی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے وقت بھارت کے 60 طیارے پرواز میں تھے جنہیں انگیج کیا گیا. بھارتی طیارے رات بارہ بج کر دس منٹ پر پاکستان سائیڈ پر آئے، دوران پریس کانفرنس رافیل طیاروں کے پائلٹ کی گفتگو بھی سنائی گئی۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جعلی انکاؤنٹرز بھارتی افواج کا معمول ہیں.پلوامہ واقعہ سے متعلق بھی پاکستان نے ایک واضح موقف اپنایا تھا اور کہا تھا کہ یہ ایک فالز فلیگ آپریشن ہے. جموں کے اس وقت کے گورنر نے پلوامہ واقعہ کا پول کھول دیا تھا اور کہا تھا کہ بھارت اس جعلی واقعے کا الزام پاکستان پر لگا کر سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم نے بلوچستان میں بھارتی تخریب کاری کےثبوت بھی دیے. بھارت کالعدم بی ایل اے کےدہشت گردوں کی پشت پناہی کررہا ہے، پاکستان اور دنیا بھرمیں دہشت گردی کےواقعات میں ملوث ہے، بھارتی کھلےعام تسلیم کررہےہیں کہ وہ بلوچستان میں دہشت گردوں کوسپانسرکررہےہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت فتنہ الخوارج سمیت دوسرےدہشت گرد گروپوں کو معاونت فراہم کر رہا ہے. بھارت کے اندر دہشت گردوں کے کیمپس ہیں، جبکہ انہوں نے دوران گفتگو بلوچستان میں دہشت گردی کے ثبوت بھی دکھائے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کہ اسی لیے حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ ایک آزاد اور غیرجانبدار کمیشن میں پیش کریں، اور پھر اسے ان شواہد کا جائزہ لینے دیں، آپ کو جج، جیوری اور سزا دینے کا اختیار کس نے دیا ہے، بھارت اب کشمیر کے لوگوں اور مسلمانوں اور اقلیتوں پر ظلم کر رہا ہے،بھارتی فوج غلطی سے، سرحد پار کر جانےو الے پاکستانیوں اور کشمیریوں کو پکڑ کر قید کر لیتے ہیں، پھر ان پر تشدد کرکے مار دیا جاتا ہے اور انہیں درانداز اور دہشت گرد قرار دے دیا جاتا ہے، اس دوران کشمیریوں پر ظلم کے متعلق ویڈیو بیانات بھی چلائے گئے۔ترجمان پاک فوج نے غیرملکی صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ جائیں اور ان حقائق کی تصدیق کریں، انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج روزانہ کی بنیاد پر معصوم شہریوں کو شہید کرکے انہیں دہشت گرد قرار دے دیتی ہے، پھر من گھڑت اور بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرکے اس کا پرچار عالمی میڈیا پر کیا جاتا ہے اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم حملہ کردیں گے، بھارت نے یہی کیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی وزیراعظم سمیت کئی بھارتی عہدیداروں کے کلپس دکھائے جو پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے تھے. اس کے بعد بھارتی بحریہ کے افسر کلبھوشن یادو کا کلپ دکھایا گیا جس میں وہ پاکستان میں دہشت گردی کروانے کا اعتراف کررہا ہے.لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ ٹیلی فون کال میں بھارتی خفیہ ایجنسی کےافسرنےتسلیم کیا کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی کا افسردہشت گردوں کوبھاری رقم دینےکی بات کررہا ہے. بھارت کا مقصد ہماری توجہ انسداد دہشت گردی آپریشنزسے ہٹانا ہے. پاکستان میں حملوں کے لیے دہشت گردوں کو بھارت سے ٹاسک دیئے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی انتہا پسند ہندومسلمانوں کوکتوں کےساتھ تشبیہ دیتے ہیں. بھارت میں ریاستی پشت پناہی میں مسلمانوں کےخلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے. بھارت میں کھلےعام مسلمانوں کوقتل عام کرنےکی دھمکیاں دی جارہی ہیں. مقبوضہ کشمیرکے صحافی نےسوال اٹھایا کہ7لاکھ فوج کے ہوتے ہوئے دہشت گرد پہلگام کیسے پہنچے؟ صحافی کو اگلے ہی دن بھارتی فوج نےاٹھا لیا،ڈی بھارت نےعوام اورصحافیوں کےسوال اٹھانے پر میڈیا پر پابندیاں لگائیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم جوابی کارروائی میں صرف بھارتی فوج کی پوسٹوں کونشانہ بنا رہےہیں. بھارت نے ایل اوسی پر کشمیر میں شہری علاقوں کونشانہ بنایا. بھارت کے پاکستان پر حملے کے وقت پاکستان کی فضا میں متعدد مسافرجہازموجود تھے. بھارت نےپاکستانی اورغیرملکی ایئرلائنزکےمسافروں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں۔ڈی جی آئی ایس پی کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں بھارتی ہائی کمشنرنےجنازہ پڑھانے والے امام پر جھوٹا الزام عائد کیا. بھارت جھوٹی خبریں پھیلانےوالی فیکٹری بن چکا ہے. پاکستان آرمی نےبھارت کے بےبنیاد الزامات اورفیک نیوزکےثبوت دنیا کودکھا دیئے. بھارت نے ننکانہ صاحب میں سکھوں کی عبادت گاہ پر حملہ کیا، سکھوں کی عبادت گاہ پر حملہ کسی صورت قبول نہیں۔لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ پہلی بار ہے کہ بھارت نے ایسا کیا ہے کہ دہشتگردی کے واقعے کے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کیا؟ نہیں اس کی ایک تاریخ ہے۔انہوں نے سال 2000 میں چتی سنگ پورا واقعے کے حوالے سے لیفٹننٹ جنرل (ر) کے ایس گل کا بیان سنوایا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’انہوں نے پورا منصوبہ بنایا، تمام متعلقہ معلومات جمع کی، ان کی روٹین کیا ہے، کتنے مرد اور خواتین ہیں، ہتھیار کتنے ہیں، اور اچانک ایک رات کہا کہ سارے باہر چیکنگ کے لیے آؤ، ہم نے کہا تھا اس میں بھارتی فوج ملوث تھی، جبکہ بی جے پی کی حکومت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنا چاہتی تھی۔‘ڈی جی آئی ایس پی آر کا ویڈیو بیان سنوانے کے بعد کہنا تھا کہ بھارت کی معصوم لوگوں کو مارنے کی تاریخ رہی ہے تاکہ سیاسی مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔انہوں 2019 میں پلوامہ واقعے پر اُس وقت کے گورنر مقبوضہ کشمیر ستیا پال ملک کا بیان سنوایا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اس واقعے کو انتخابات کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے کہ یہ پاکستان نے کیا اور ہمارے جوان مارے گئے اور اب انہیں ہرائیں گے اور یہ حکومت کی چالو پالیسی تھی’لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ یہ ڈراما اور پاکستان سے سرحد پار دہشت گردی اور جہادی تنظیموں کی حمایت کے من گھڑت الزامات کی بنیاد پر فوجی کارروائی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ ایک آزاد اور غیرجانبدار کمیشن میں پیش کریں، اور پھر اسے ان شواہد کا جائزہ لینے دیں، آپ کو جج، جیوری اور سزا دینے کا اختیار کس نے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اب کشمیر کے لوگوں اور مسلمانوں اور اقلیتوں پر ظلم کررہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج غلطی سے سرحد پار کرجانےو الے پاکستانیوں اور کشمیریوں کو پکڑ کر قید کرلیتے ہیں.پھر ان پر تشدد کرکے مار دیا جاتا ہے اور انہیں درانداز اور دہشت گرد قرار دے دیا جاتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیرملکی صحافیوں کو ایک بچے اور اس کے اہل خانہ کی فوٹیج دکھا کر کہا کہ ضیا مصطفیٰ کو اکتوبر 2013 میں حراست میں لیا گیا تھا، پھر اسے اکتوبر 2021 میں دہشت گرد قرار دے کر شہید کردیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح پہلگام واقعے کے دو دن کے بعد شہریوں کو دہشت گرد قرار دے کر شہید کردیا. ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان افراد کے اہل خانہ کی گفتگو بھی حاضرین کو سنوائی جو کہہ رہے ہیں کہ دونوں بھائی مویشی ڈھونڈنے کے لیے ایل او سی کے قریب گئے تھے جنہیں بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیرملکی صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ جائیں اور ان حقائق کی تصدیق کریں، انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج روزانہ کی بنیاد پر معصوم شہریوں کو قتل کرکے انہیں دہشت گرد قرار دے دیتی ہے، پھر من گھڑت اور بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرکے اس کا پرچار عالمی میڈیا پر کیا جاتا ہے اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم حملہ کردیں گے، بھارت نے یہی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی تو پاکستان میں ہورہی ہے اور روزانہ ہورہی ہے، اور بھارت دہشت گردی کو اسپانسر کر رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی وزیراعظم سمیت کئی بھارتی عہدیداروں کے کلپس دکھائے جو پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے تھے، اس کے بعد بھارتی بحریہ کے افسر کلبھوشن یادو کا کلپ دکھایا گیا جس میں وہ پاکستان میں دہشت گردی کروانے کا اعتراف کررہا ہے۔اس موقع پر ہتھیار ڈال دینے والے دہشت گردوں کے سرغنہ کی گفتگو دکھائی گئی جو کہہ رہا ہے کہ بلوچوں کی ہلاکتوں اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے پس پردہ بھارت کا ہاتھ ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کا نیٹ ورک موجود ہے وہ دہشت گردوں کی تربیت اور انہیں ہتھیار فراہم کرتا ہے اور دہشت گردی کے کیمپ درحقیقت بھارتی سر زمین پر ہیں جہاں سے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی فوٹیج دکھاتے ہوئے کہا کہ بلوچ دہشت گردوں نے ویڈیو بنانے کے فوراً بعد بھارت بھیجی اور وہاں کے الیکٹرانک میڈیا پر سب سے پہلے چلائی گئی۔اس موقع پر بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان کی فوٹیج بھی دکھائی گئی جو بھارتی میڈیا پر اس واقعے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے اس کی تفصیلات بیان کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کینیڈا اور دوسرے ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیاں کررہا ہے اور قتل کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام واقعے کا ایک مقصد پاکستان کے مغربی حصے میں سرگرم دہشت گردوں، فتنہ الخوارج کو اسپیس فراہم کرنا تھا جنہیں وہ خود کو اسپانسر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور سیکیورٹی ایجنسیاں ان دہشت گردوں کے گرد روز بہ روز گھیرا تنگ کررہی ہیں، اور اس ( پہلگام واقعے ) کا مقصد انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں سے سیکیورٹی ایجنسیوں کی توجہ ہٹانا بھی تھا، اور ہم یہ جانتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس اس کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، کیونکہ پہلگام حملے کے بعد 100 سے زیادہ دہشت گرد پاکستان میں داخل ہوئے تھے جنہیں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے دہشت گردی کرنے کے لیے بھیجا تھا، ان میں سے 71 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ایئر وائس چیف مارشل اورنگزیب احمد نے کہا کہ پاکستانی عوام کے پاک فضائیہ پراعتماد پر اظہار تشکر کرتے ہیں اور بھارتی حملوں کےخلاف پاکستان کےکامیاب دفاع پرخدا کے شکرگزارہیں. بھارتی حملوں میں33نہتےپاکستانی شہری شہیداور62زخمی ہوئے. پاک فضائیہ بھارتی حملوں کےخلاف دومنٹ میں حرکت میں آئی۔