امید ہے پاک بھارت جنگ بندی دیرپا ہوگی، ڈاکٹر محمد فیصل
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
فائل فوٹو
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ امید ہے پاک بھارت جنگ بندی دیرپا ہوگی، پاک بھارت جنگ بندی کے لیے امریکا نے بہترین کردار ادا کیا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے امریکا، سعودی عرب اور دیگردوست ممالک نے کردار ادا کیا، پاک بھارت جنگ بندی کے لیے امریکا اور دیگر دوست ممالک کے کردار کو سراہتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے میں جو بھی ملوث ہو اسے سزا دی جانی چاہیے، بھارت کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ دہشت گردی کا واقعہ پاکستان سے ہوا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ خود جج بنیں اورفیصلہ کرکے بمباری شروع کردیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع بھارت نے خود پیچیدہ بنایا ہے، اگر بھارت عالمی قوانین کا احترام کرے تو مسائل آسانی سے حل ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ خطے میں دیرپا امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کاحل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق چاہتا ہے، کشمیری عوام جو بھی فیصلہ کریں گے پاکستان ان کے ساتھ ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاک بھارت جنگ بندی ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کے لیے
پڑھیں:
استنبول مذاکرات ناکام: افغانستان سے ثالثوں کی امید بھی ختم ہوگئی، خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کسی بھی نتیجے کے بغیر ختم ہوگئے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ طالبان کی مسلسل ہٹ دھرمی اور تحریری معاہدے سے انکار کے بعد اب ثالث ممالک ترکیے اور قطر نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔ پاکستانی وفد استنبول سے وطن واپس روانہ ہوچکا ہے اور مذاکرات کے اگلے دور کا فی الحال کوئی امکان نہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ترکیے اور قطر نے مخلصانہ انداز میں ثالثی کا کردار ادا کیا، مگر افغان وفد کی غیر سنجیدگی نے سارا عمل سبوتاژ کر دیا۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ طالبان نمائندے زبانی یقین دہانی پر اصرار کرتے رہے جب کہ پاکستان کا مؤقف واضح تھا کہ بین الاقوامی مذاکرات میں ہر طے شدہ نکتہ تحریری صورت میں ہونا چاہیے۔ افغان وفد بظاہر ہمارے مؤقف سے اتفاق کرتا رہا مگر جب لکھنے کی بات آئی تو پسپائی اختیار کرلی، جس سے ثالثوں کو بھی مایوسی ہوئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ثالثوں کو معمولی سی بھی امید ہوتی تو وہ پاکستان سے درخواست کرتے کہ مذاکرات جاری رکھے جائیں، مگر ان کی خاموشی ہی سب کچھ بتا رہی ہے۔ ہم خالی ہاتھ واپس آئے ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اب ثالثوں کو بھی افغان قیادت سے کوئی امید نہیں رہی۔
انہوں نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا واحد مطالبہ یہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ اگر کابل حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی اور افغان سرزمین سے دہشت گردی یا حملہ ہوتا ہے تو پاکستان بھرپور اور مؤثر جواب دے گا۔
خواجہ آصف نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ جب تک افغانستان کی جانب سے کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، پاکستان کی طرف سے سیز فائر برقرار رہے گا۔
یاد رہے کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کا یہ تیسرا دور تھا، مگر گزشتہ دو ادوار کی طرح اس بار بھی کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق افغان وفد نے بارہا اعتماد کی بنیاد پر زبانی سمجھوتے کا عندیہ دیا، جسے پاکستان نے ناقابلِ عمل قرار دیا۔