حالیہ پاک بھارت کشیدگی سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوا؟ الجزیرہ کا ایسا تجزیہ کہ بھارتیوں کی نیندیں اڑ جائیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) قطری ٹی وی چینل الجزیرہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ کشیدگی کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ ایک بار پھر عالمی سطح پر نمایاں ہوا ہے۔
الجزیرہ پر شائع ہونے والے ایک تجزیے کے مطابق پاکستان اور بھارت نے گزشتہ روز ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا، لیکن دونوں اس پر قائم ہیں۔زیادہ تر یہ جنگ بندی کامیاب ہے، عام طور پر کسی جنگ بندی کو مکمل طور پر نافذ ہونے میں کئی گھنٹے لگتے ہیں۔ اب اہم بات یہ ہے کہ دونوں جانب کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) بات چیت کریں گے کہ اس جنگ بندی کو کیسے برقرار رکھا جائے۔لیکن فیصلہ سیاسی سطح پر کرنا ہوگا۔ کیا دونوں ممالک کے درمیان وزرائے خارجہ کی سطح کی بات چیت ہوگی، جو کئی سالوں سے نہیں ہوئی ہے؟
پاک بھار ت جنگ بندی پر او آئی سی کا بیان
دوسرا اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس خاص تنازعے نے کشمیر کو نمایاں کر دیا ہے۔ یہ اب بھی ایک جوہری فلیش پوائنٹ ہے، اور دونوں ممالک کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدگی سے بات کرنی ہوگی، ورنہ وہ وہیں واپس آجائیں گے جہاں سے انہوں نے شروع کیا تھا۔ خطے اور اس سے باہر ہر کوئی امید کرے گا کہ دونوں ممالک اسے سفارتی طور پر حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
لاہور کے 2 چڑیاں گھروں کیلیے جنوبی افریقا سے 12 زرافے رواں ماہ پاکستان پہنچ جائیں گے
جنوبی افریقا سے زرافوں کی بڑی کھیپ اسی ماہ پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔
وائلڈلائف رینجرز پنجاب کے ڈائریکٹر پراجیکٹ مدثر حسن نے بتایا کہ 12 زرافے درآمد کیے جا رہے ہیں جن میں سے 9 لاہور سفاری زو اور 3 لاہور چڑیا گھر میں رکھے جائیں گے۔
یہ زرافے خصوصی انتظامات کے تحت بذریعہ فضائی راستہ لاہور پہنچیں گے۔
مدثر حسن کے مطابق پاکستان پہنچنے کے بعد زرافوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا جہاں کم از کم 15 دن سے ایک ماہ تک ان کا مکمل طبی معائنہ اور دیکھ بھال کی جائے گی۔ صحت یابی کی رپورٹ کے بعد ہی انہیں عوام کے لیے نمائش میں لایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ زرافوں کی شپنگ کے لیے خصوصی ائیرلائن میں بکنگ کروانا پڑتی ہے۔ یہ زرافے جنوبی افریقہ سے شپنگ کے بعد کم ازکم چار مختلف ائیرپورٹس سے ہوتے ہوئے یہاں پہنچیں گے۔
زرافوں کے علاوہ بڑے جانوروں کی ایک اور کھیپ بھی درآمد کرنے کا منصوبہ تھا، جس میں تین گینڈے (ایک لاہور چڑیا گھر اور جوڑا سفاری زو کے لیے) اور ایک نر دریائی گھوڑا شامل تھے۔ تاہم ان جانوروں کی درآمد کورنٹائن کلیئرنس اور جانوروں کی صحت سے متعلق خدشات کے باعث خاص طور پر جنوبی افریقہ کے بعض علاقوں میں پائی جانے والی منہ کھر کی ڈیزیز کے خطرات کی وجہ تعطل کا شکار ہے۔
محکمہ وائلڈلائف کا کہنا ہے کہ زرافوں کی آمد کے لیے تمام بین الاقوامی اور قومی حفاظتی قواعد و ضوابط پر عمل کیا جا رہا ہے تاکہ جانوروں کی فلاح و بہبود یقینی بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 2018 میں بھی لاہور چڑیا میں تین زرافے لائے گئےتھے جن میں سے دو کی اموات ہوچکی ہیں۔