پاکستان نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان آئی ایم ایف سے اسٹریٹجک، معاشی اور مالیاتی معاملات پر آئندہ مذاکرات میں صورتحال سے آگاہی فراہم کرے گی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 14 مئی سے شروع ہوں گے، جن میں نہ صرف موجودہ معاشی صورتحال بلکہ سپر ٹیکس میں کمی جیسے معاملات بھی زیر بحث آئیں گے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ذرائع کے مطابق حکومت سپر ٹیکس میں کمی کے حوالے سے بھی آئی ایم ایف کو راضی کرنے کی کوشش کرے گی۔

یاد رہے کہ 2022 میں عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس عائد کیا گیا تھا، جس میں سیمنٹ، اسٹیل، شوگر، آئل اینڈ گیس، ایل این جی ٹرمینلز، فرٹیلائزر، بینکنگ، ٹیکسٹائل، آٹو موبائل، کیمیکل، بیوریجز اور سگریٹ انڈسٹری شامل تھیں۔ اس وقت بڑی صنعتوں پر مجموعی طور پر 10 فیصد سپر ٹیکس کے ساتھ ٹیکس کی مجموعی شرح 39 فیصد تک جا پہنچی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سپر ٹیکس سے متعلق مختلف عدالتوں میں 200 ارب روپے کے مقدمات زیر التوا ہیں، جن کے باعث ایف بی آر کو ریونیو وصولی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس وقت ملک کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 10.

4 فیصد ہے، جسے جون تک 10.6 فیصد اور آئندہ مالی سال کے لیے 11 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ مالیاتی مذاکرات پاکستان کے لیے نہایت اہم ہیں، کیونکہ سپر ٹیکس میں کمی اور کشیدگی کی صورتحال دونوں ہی ملک کی معیشت اور سرمایہ کاری کے ماحول پر براہ راست اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف سپر ٹیکس

پڑھیں:

امریکا اور چین سمیت کئی ممالک کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانے کا فیصلہ، وجوہات کیا ہیں؟

حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو امریکا، جرمنی، فرانس، برطانیہ، جاپان اور چین سے درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانےکی ہدایات کردی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان ممالک سے درآمدات پر ڈیوٹی نہ بڑھانے کا فیصلہ مختلف وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق وزارت خزانہ نے امریکا سے ٹیرف مذاکرات کے دوران ٹیکس اور ڈیوٹیز میں تبدیلی کی مخالفت کی تھی جبکہ امریکا نے پاکستان کے درآمدی ٹیکسز کی بنیاد پر پاکستانی مصنوعات پر ٹیرف میں اضافہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری

دوسری طرف چین سے درآمدات اور آن لائن خریداری پر ٹیکسوں کو کم رکھا گیا ہے کیوں کہ چین سے آنے والی اشیا مقامی کاروبار اور روزگار میں معاونت فراہم کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ جرمنی متبادل ذرائع توانائی میں پاکستان کو سب سےزیادہ امداد دیتا ہے اس لیے جرمنی سے درآمدات پر بھی ٹیکس نہیں بڑھایا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ یورپی یونین سے باہر پاکستان کی سب سے بڑی برآمدات کا مرکز ہے، برطانیہ کو یورپی یونین سے باہر نکلنے کے بعد نئی منڈیوں کی تلاش ہے اس لیے برطانیہ سے درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانےکی ہدایات کردی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

FBR Tax امریکا ایف بی آر تجارت ٹیکس

متعلقہ مضامین

  • ۔2030ء تک 60 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائیگی، وزیر توانائی
  • 2030 تک 60 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائے گی، وفاقی وزیر توانائی
  • حماس پر امداد قبضے میں لینے کاالزام، اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا
  • ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار
  • ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار
  • بھارت کیساتھ کشیدگی ، پاکستان کا دفاعی صلاحیت میں اضافے کا بڑا فیصلہ
  • صدر ٹرمپ کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خراج تحسین، پاک بھارت کشیدگی کم کرانے پر سراہا
  • امریکا اور چین سمیت کئی ممالک کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانے کا فیصلہ، وجوہات کیا ہیں؟
  • اسرائیلی ماڈل اپنانے کی تیاری؟ پاکستان کیخلاف بھارتی عزائم بے نقاب
  • پاکستان نے رتلے اور کشن گنگا کے متنازع منصوبوں کیخلاف ورلڈ بینک کی کارروائی رکوانے کی بھارتی درخواست کی مخالفت کردی