وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پوش علاقے پارک ویو سٹی میں رہائشیوں نے اچانک عائد کیے گئے بھاری ‘ہیڈن چارجز’ کے خلاف احتجاج کیا، جس پر مبینہ طور پر پارک ویو انتظامیہ نے اپنے مبینہ غنڈوں کے ذریعے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا۔

ذرائع کے مطابق رہائشیوں کو غیر اعلانیہ طور پر ہزاروں روپے کے اضافی چارجز کے نوٹس جاری کیے گئے تھے، جس پر علاقہ مکین سراپا احتجاج ہو گئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان چارجز کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی، اور نہ ہی ان کے متعلقہ معاہدے میں کوئی ذکر موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا بحریہ ٹاؤن کےلیے زمینوں پر قبضہ میں قائم علی شاہ اور شرجیل میمن نے ملک ریاض کا ساتھ دیا؟

احتجاج کرنے والے رہائشیوں نے جب انتظامیہ کے دفتر کے باہر جمع ہو کر پُرامن احتجاج کیا، تو پارک ویو انتظامیہ نے مبینہ طور پر غنڈوں کو بلا کر نہ صرف مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی، بلکہ کئی افراد کو زدوکوب بھی کیا گیا۔

متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ پارک ویو سٹی کی پشت پر وفاقی وزیر علیم خان ہیں اور وہ مبینہ طور پر قبضہ مافیا کے ساتھ مل کر اس ہاؤسنگ سوسائٹی کو چلا رہے ہیں۔ رہائشیوں نے چیف جسٹس، وزیر اعظم اور چیئرمین سی ڈی اے سے واقعے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

اس واقعے پر سوسائٹی انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی باقاعدہ مؤقف سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا: 90 فیصد ہاؤسنگ سوسائٹیز غیرقانونی، عوام دھوکا نہ کھائیں، محکمہ بلدیات

سوشل میڈیا پر پارک ویو انتظامیہ کے خلاف ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں، جہاں شہریوں نے انتظامیہ کے خلاف سخت ردِعمل دیا ہے اور حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

mafia park view city Protest پارک ویو سٹی ریئل اسٹیٹ انتظامیہ ہاؤسنگ سوسائٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پارک ویو سٹی ریئل اسٹیٹ انتظامیہ ہاؤسنگ سوسائٹی پارک ویو سٹی

پڑھیں:

لداخ میں پر تشدد احتجاج کے بعد سیکورٹی سخت،ہلاکتیں 5 ہہوگئیں،30 پولیس اہلکار زخمی ہوچکے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250926-01-19

سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے زیر انتظام خطے لداخ کو ریاستی درجہ دینے کے لیے ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد سیکورٹی مزید سخت کردی گئی، پولیس سے جھڑپوں میں اب تک 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جبکہ 30 پولیس اہلکار زخمی ہوچکے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق لداخ میں پرتشدد مظاہروں کے اگلے ہی روز بھارتی پولیس نے شمالی شہر لیہ میں گشت کیا۔ گزشتہ
روز بھارت کے ہمالیائی خطے لداخ میں ریاستی درجہ دینے اور مقامی رہائشیوں کے لیے نوکریوں کے کوٹے کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس سے جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے، اس دوران، 30 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ لداخ 2019 میں اس وقت اپنی خودمختاری کھو بیٹھا تھا، جب وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اسے مقبوضہ جموں و کشمیر سے الگ کر کے براہِ راست نئی دہلی کے انتظام کے تحت وفاقی خطے میں تبدیل کر دیا تھا۔ عام طور پر سیاحوں سے بھرا ہوا یہ شہر پرتشدد مظاہروں کے بعد سنسان دکھائی دیا، زیادہ تر مرکزی سڑکیں خاردار تاروں سے بند تھیں اور پولیس کی بڑی نفری ہتھیاروں سمیت وہاں موجود تھی۔ چین اور پاکستان کی سرحدوں سے ملنے والے اس خطے میں گزشتہ روز اس وقت مظاہرے پھوٹ پڑے جب ہجوم نے خودمختاری کا مطالبہ کیا، اس بلند و بالا صحرائی خطے میں جہاں صرف 3 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔ یاد رہے کہ لداخ کے تقریباً نصف باشندے مسلمان ہیں اور تقریباً 40 فیصد بدھ مت کے پیروکار ہیں، اسے ’یونین ٹیریٹری‘ قرار دیا گیا ہے، یعنی یہ بھارتی پارلیمان کے لیے قانون ساز منتخب کرتا ہے لیکن اس پر براہ راست نئی دہلی حکومت کرتی ہے۔ خیال رہے کہ لداخ کی چین کے ساتھ طویل سرحد ہے اور یہ بھارت کے لیے اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا کہ ایک ہجوم نے پولیس پر حملہ کیا جس میں 30 سے زاید پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ پولیس کو اپنی حفاظت کے لیے فائرنگ کرنا پڑی جس میں بدقسمتی سے کچھ ہلاکتیں ہوئیں، تاہم بیان میں ہلاکتوں کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔ مظاہرین نے ایک پولیس گاڑی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفاتر کو آگ لگا دی، جبکہ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ڈنڈوں کا استعمال کیا۔ ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’5 ہلاکتوں کی اطلاع ملی ہے اور زخمیوں کی تعداد درجنوں میں ہے‘۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ لداخ کو خصوصی درجہ دیا جائے تاکہ قبائلی علاقوں کے تحفظ کے لیے منتخب مقامی ادارے تشکیل دیے جا سکیں۔ یہ مظاہرے معروف کارکن سونم وانگچک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منظم کیے گئے تھے، جو بھوک ہڑتال پر تھے اور لداخ کے لیے یا تو مکمل وفاقی ریاستی درجہ یا قبائلی برادریوں اور اس زمین کے لیے آئینی تحفظات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
لداخ

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • لداخ میں پر تشدد احتجاج کے بعد سیکورٹی سخت،ہلاکتیں 5 ہہوگئیں،30 پولیس اہلکار زخمی ہوچکے
  • کراچی: شوہر کے تشدد سے دلبرداشتہ خاتون کی بھائی کے گھر آکر خود سوزی، دوران علاج دم توڑ گئی
  • ایس ایس جی سی کی مبینہ کرپشن‘اووربلنگ‘بدنظمی سامنے آگئی
  • لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
  • مقبوضہ کشمیر: لداخ میں پُرتشدد مظاہرے، 4 افراد ہلاک، بی جے پی کا دفتر نذرِ آتش
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں پُرتشدد احتجاج مظاہرے، تین شہری جانبحق
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ خطے میں پُرتشدد احتجاج، بی جے پی کا دفتر راکھ، 4 ہلاکتیں
  • واپڈا اہلکاروں کے مبینہ تشدد سے خاتون جاں بحق
  • اوکاڑہ: واپڈا اہلکاروں کے مبینہ تشدد سے خاتون جاں بحق
  • حیدرآباد: مہران کوآپریٹوہائوسنگ سوسائٹی کے ممبران انتظامیہ کیخلاف احتجاج کررہے ہیں