اقوام متحدہ کی وارننگ: غزہ میں قحط کا سنگین خطرہ، 5 لاکھ افراد فاقہ کشی کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بیروت: اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں پانچ لاکھ افراد شدید فاقہ کشی کا شکار ہیں اور ستمبر کے آخر تک قحط پڑنے کا سنگین خطرہ موجود ہے۔
عالمی سطح پر خوراک کی نگرانی کرنے والے ادارے Integrated Food Security Phase Classification (IPC) نے رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں غذائی حالات اکتوبر 2023 کے بعد سے شدید بگڑ چکے ہیں، اور 2.
رپورٹ کے مطابق 4 لاکھ 69 ہزار سے زائد افراد ایسے ہیں جو “تباہ کن” سطح کی بھوک کا شکار ہیں، جبکہ بچوں میں 71 ہزار سے زائد غذائی قلت کے کیسز متوقع ہیں، جن میں 14 ہزار سے زائد کیسز شدید سطح کے ہوں گے۔
غزہ کو مارچ 2025 سے اسرائیلی فوجی محاصرے کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے امدادی سامان اور تجارتی اشیاء کی ترسیل تقریباً بند ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی نائب ڈائریکٹر بیتھ بیچڈول کے مطابق: “مارچ سے جاری محاصرہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہا ہے، اور صورتحال بہت خطرناک ہو چکی ہے۔”
اسرائیل نے رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے قحط کے خطرے کو مسترد کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ حماس پر امداد چوری کرنے کا الزام بھی لگایا۔ دوسری جانب حماس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسرائیل پر غذا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان اگلے ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا
ویب ڈیسک: پاکستان اگلے ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہوئی، سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران پروگرام آف ورک سے آگاہ کیا۔
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال پر گفتگو کی اور کہا کہ امن وسلامتی کے فروغ کیلئے رکن ممالک پرعزم ہیں، صدارت کو کھلے، شفاف اور مشاورتی انداز میں انجام دیں گے۔
لاہور میں 262 ٹریفک حادثات ؛340 افراد زخمی
انہوں نے بین الاقوامی چیلنجز کے حل کے لیے کثیرالجہتی تعاون کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل کی امن و استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی آئندہ صدارت ناصرف عالمی سطح پر اس کی سفارتی سرگرمیوں کو نمایاں کرے گی بلکہ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر جنوبی ایشیائی مؤقف کو بھی مزید مؤثر طریقے سے اجاگر کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔