بیروت: اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں پانچ لاکھ افراد شدید فاقہ کشی کا شکار ہیں اور ستمبر کے آخر تک قحط پڑنے کا سنگین خطرہ موجود ہے۔

عالمی سطح پر خوراک کی نگرانی کرنے والے ادارے Integrated Food Security Phase Classification (IPC) نے رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں غذائی حالات اکتوبر 2023 کے بعد سے شدید بگڑ چکے ہیں، اور 2.

1 ملین افراد، جو تقریباً پورا غزہ ہے، انتہائی شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 4 لاکھ 69 ہزار سے زائد افراد ایسے ہیں جو "تباہ کن" سطح کی بھوک کا شکار ہیں، جبکہ بچوں میں 71 ہزار سے زائد غذائی قلت کے کیسز متوقع ہیں، جن میں 14 ہزار سے زائد کیسز شدید سطح کے ہوں گے۔

غزہ کو مارچ 2025 سے اسرائیلی فوجی محاصرے کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے امدادی سامان اور تجارتی اشیاء کی ترسیل تقریباً بند ہو چکی ہے۔

اقوام متحدہ کی نائب ڈائریکٹر بیتھ بیچڈول کے مطابق: "مارچ سے جاری محاصرہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہا ہے، اور صورتحال بہت خطرناک ہو چکی ہے۔"

اسرائیل نے رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے قحط کے خطرے کو مسترد کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ حماس پر امداد چوری کرنے کا الزام بھی لگایا۔ دوسری جانب حماس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسرائیل پر غذا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اقوام متحدہ کے 142 ارکان نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے ووٹ دیا، صدرایمانویل میکروں

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء)فرانس کے صدر ایمانویل میکروں نے کہا ہے کہ فرانس اور سعودی عرب کی شراکت داری سے اقوام متحدہ کے 142 ارکان نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے ووٹ دیا۔عرب ٹی وی کے مطابق انہوںنے کہا کہ سعودی عرب کی کوششوں اور تعاون سے کامیابی مل رہی ہے اور یہ ایک تاریخی مرحلہ ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیزی سے کام ہو رہا ہے۔

اس سے سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت مضبوط ہوگئے ہیں، اسی وجہ سے نیو یارک میں کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ ہوا اور فلسطین ایشو کو حل کرنے پر زور دیا گیا۔ایمانویل میکروں نے زور دے کر کہا کہ نیو یارک کانفرنس کا اعلامیہ سعودی عرب کے ساتھ مضبوط تعلق کے نتیجے میں سامنے آیا، تاکہ غزہ میں جنگ بندی ہو سکے۔

(جاری ہے)

یہ ایک جامع اور قابل عمل فریم ورک ہے، جس کے ذریعے دو ریاستی حل کا نفاذ ممکن ہوگا،خطے میں امن و سلامتی کا ثمر سب کو ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ دستاویز ایک ایسے خاکے کا اظہار ہے جو غزہ میں جنگ کے خاتمے کا عزم ظاہر کرتی ہے اور ایک پر امن اور پائیدار حل کے راستے کی طرف لے جاتی ہے۔انہوں نے اس امر کو بھی اجاگر کیا کہ سعودی عرب اور فرانس کے درمیان دوستانہ تعلقات باہمی اعتماد پر مبنی ہیں۔ان کی بنیاد مشترکہ ترجیحات ہیں۔ خصوصا انسانی ترقی، ثقافت، معیشت، ٹیکنالوجی اور سکیورٹی سے متعلق معاہدے دونوں کے درمیان اہم ہیں۔

فرانسیسی صدر نے اس بات کو اجاگر کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات علاقائی و بین الاقوامی استحکام کے لیے مفید ہیں، ان کے یہ خیالات ان کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے ساتھ ہی سامنے آئے ہیں۔ جہاں انہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا اور اس بڑے ہونے والے گروپ کا حصہ بن گئے جس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ظلم کا شکار ہونے والی اونٹی ’’چاندنی‘‘ کا آپریشن، رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش
  • پاکستان میں ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہوگیا،ای پی بی ڈی کا انکشاف
  •  پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض، اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے رپورٹ جاری کر دی 
  • پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، معاشی تھنک ٹینک کی رپورٹ
  • اقوام متحدہ کے 142 ارکان نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے ووٹ دیا، صدرایمانویل میکروں
  • مصنوعی ذہانت میں ’چور دروازہ‘ بند کرنے کے لیے یو این متحرک
  • انڈونیشیا: اسکول سے کھانا خرید کر کھانے کے بعد ایک ہزار سے زائد بچے فوڈ پوائزننگ کا شکار
  • دس لاکھ شامی مہاجرین اپنے وطن واپس ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ
  • مارخور کے شکار کے 39 پرمٹ جاری، ایک کی قیمت 2 لاکھ 46 ہزار ڈالر
  • ناصر کریم پر کرپشن سمیت سنگین الزامات جیالے چیئر مین وائس چیئر مین شدید اختلافات