انڈونیشیا: اسکول سے کھانا خرید کر کھانے کے بعد ایک ہزار سے زائد بچے فوڈ پوائزننگ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
انڈونیشیا کے صوبہ ویسٹ جاوا میں رواں ہفتے اسکول لنچ کھانے کے بعد ایک ہزار سے زائد بچے فوڈ پوائزننگ کا شکار ہو گئے ہیں جس کی تصدیق حکام نے جمعرات کو کی ہے۔
صوبہ ویسٹ جاوا کے گورنر دیدی مولیادی نے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا ہے کہ فوڈ پوائزننگ کے یہ واقعات ویسٹ جاوا کے چار مختلف علاقوں میں رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ غیر سرکاری تنظیموں نے صحت سے متعلق بڑھتے خدشات کے باعث اس پروگرام کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ تازہ کیسز اُس وقت سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ہفتے ویسٹ جاوا اور سنٹرل سولاویسی صوبوں میں 800 طلباء اسکول لنچز کھانے کے بعد فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوئے تھے۔
یہ کھانے انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانٹو کے ”فری نیوٹریشس میلز پروگرام“ کے تحت فراہم کیے گئے تھے۔ تاہم یہ واقعہ اربوں ڈالر کے مفت غذائیت بخش کھانوں کے پروگرام کے لیے ایک دھچکا ثابت ہوا ہے۔
انڈونیشیا میں صدر پرابوو کے فری میل پروگرام کے معیار اور نگرانی پر سنجیدہ سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یہ پروگرام تیزی سے پھیل کر اب 2 کروڑ سے زائد افراد تک پہنچ چکا ہے، جب کہ سال کے اختتام تک 28 کروڑ کی آبادی میں سے 8 کروڑ 30 لاکھ افراد تک کھانا پہنچانے کا ہدف ہے۔ اس پروگرام کا بجٹ اس وقت 171 کھرب روپیہ (تقریباً 10.
گورنر دیدی مولیادی کے مطابق پیر کے روز ویسٹ بینڈونگ میں 470 سے زائد طلباء بیمار ہوئے، جب کہ بدھ کو وہاں ایک اور سوکابومی ریجن میں مزید تین واقعات پیش آئے، جن میں اسکول لنچ کھانے سے کم از کم 580 بچے متاثر ہوئے ہیں۔
مولیادی کا کہنا تھا کہ ہمیں اس پروگرام کو چلانے والوں کا جائزہ لینا ہوگا اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ان بچوں کے ذہنی صدمے کو کیسے دور کیا جائے، جو انہوں نے کھانے کے بعد محسوس کیا ہے۔“
انہوں نے مزید کہا کہ ویسٹ بینڈونگ کے چھوٹے اسپتال بیمار طلباء کی بڑی تعداد سے نمٹنے کے قابل نہیں رہے۔
صدر پرابوو کے دفتر نے تازہ واقعات پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ البتہ، نیشنل نیوٹریشن ایجنسی کے سربراہ، دادان ہندایانا، جن کا کام اس پروگرام کی نگرانی ہے، انہوں نے بتایا ہے کہ جہاں فوڈ پوائزننگ کے کیسز سامنے آئے ہیں وہاں کی کچن سروسز کو معطل کر دیا گیا ہے۔
مقامی نشریاتی ادارے کومپاس ٹی وی نے ویسٹ بینڈونگ کے ایک اسپورٹس ہال کی ویڈیو جاری کی ہے، جہاں ہنگامی طور پر اسے علاج کے مرکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ویڈیوز میں درجنوں طلباء کو فولڈنگ بستروں پر اور کچھ کو زمین پر لیٹے ہوئے تکلیف میں دکھایا گیا ہے، جب کہ ایمبولینسز کی مسلسل آمد و رفت جاری ہے۔
ایک تھنک ٹینک نیٹ ورک فار ایجوکیشن واچ کے مطابق، جنوری 2024 میں پروگرام کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم چھ ہزار 452 بچے فوڈ پوائزننگ کا شکار ہو چکے ہیں۔
گورنر مولیادی نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ کچن اسٹاف کو بہت زیادہ طلباء کے لیے کھانا تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا اور یہ کچن اسکولوں سے بہت دور واقع تھے، جس کے باعث کھانا بہت جلدی، بعض اوقات رات کو ہی تیار کیا جاتا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کھانا گرم ہوتا تھا، تو اُسے فوری طور پر ٹرے میں رکھ کر بند کر دیا جاتا، جس سے وہ خراب ہو جاتا تھا۔
مولیادی نے مزید بتایا کہ ویسٹ بینڈونگ میں بڑے پیمانے پر فوڈ پوائزننگ کے باعث مقامی حکومت نے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی ہے، جس سے صوبائی حکومت کو متاثرہ علاقوں میں امدادی بجٹ مختص کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فوڈ پوائزننگ کا شکار ویسٹ بینڈونگ کھانے کے بعد اس پروگرام ویسٹ جاوا گیا ہے
پڑھیں:
مارخور کے شکار کیلئے پرمٹ جاری: ایک مارخور کے شکار کیلئے کتنے لاکھ ڈالرز کی بولی لگی؟
---فائل فوٹوخیبرپختونخوا کے محکمۂ برائے جنگلی حیات نے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے تحت مارخور کے شکار کے 39 پرمٹ جاری کردیے۔
کے پی کے محکمۂ جنگلی حیات کے مطابق ایک مارخور کے شکار کے پرمٹ کے لیے 2 لاکھ 46 ہزار ڈالرز کی بولی لگائی گئی ہے۔
محکمۂ جنگلی حیات کے حکام کے مطابق ٹرافی ہنٹنگ پروگرام سے 54 کروڑ 27 لاکھ روپے کی آمدن حاصل ہوگی۔