عام آدمی پارٹی کی خاتون لیڈر نے میڈیا سے خطاب میں کہا کہ حکومت یہ واضح کرے کہ پاکستان نے اگر واقعی شکست تسلیم کر لی ہے تو وہ کھل کر دنیا کے سامنے اس کا اعلان کیوں نہیں کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ عام آدمی پارٹی نے بھارت اور پاکستان کے درمیان اچانک سیز فائر کے اعلان پر شدید اعتراض کرتے ہوئے مودی حکومت اور نریندر مودی سے کئی اہم سوالات کئے۔ دہلی اسمبلی میں حزب اختلاف کی خاتون لیڈر آتشی نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کا بدلہ پورا کئے بغیر ہی جنگ بندی کی راہ اختیار کی اور یہ کہ جنگ بندی کا اعلان ہندوستان کی بجائے امریکہ نے کیوں کیا، جس پر خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔ آتشی نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ہندوستانی فوج پہلگام حملے کا جواب دینے کے لئے پاکستان میں دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی تھی، تو اچانک 10 مئی کو جنگ بندی کا اعلان امریکہ کی طرف سے آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے واقعی جنگ بندی کی درخواست کی تھی، تو اس کا اعلان پاکستان یا ہندوستان کو کرنا چاہیئے تھا، امریکہ نے کیوں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام حملے میں جو ہمارے سپاہی شہید ہوئے، جن کے گھروں میں چولہے بجھ گئے، ان کے اہل خانہ کو کیا جواب دیا جائے، کیا ان کی قربانیوں کا بدلہ مکمل ہو چکا ہے، کیا حملے میں ملوث دہشت گردوں کو ہندوستان کے حوالے کیا گیا۔ عام آدمی پارٹی کی خاتون لیڈر نے مودی سے براہِ راست سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا جنگ بندی کا فیصلہ اس لئے کیا گیا کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات متاثر نہ ہوں، کیا تجارت ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے سندور سے زیادہ قیمتی ہوگئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 7 مئی کو جب ہندوستانی فوج نے "آپریشن سندور" شروع کیا تو پورا ملک متحد ہوکر فوج کے ساتھ کھڑا تھا، یہ سیاسی مسئلہ نہیں تھا بلکہ قومی غیرت کا سوال تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں نے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر حکومت کا ساتھ دیا لیکن تین دن بعد اچانک جنگ بندی کا اعلان سب کو حیران کر گیا۔

آتشی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ واضح کرے کہ پاکستان نے اگر واقعی شکست تسلیم کر لی ہے تو وہ کھل کر دنیا کے سامنے اس کا اعلان کیوں نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ پاکستان کے ساتھ کوئی تحریری معاہدہ ہوا یا نہیں، اگر نہیں ہوا تو کیا صرف زبانی وعدے پر بھروسہ کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے کل یکطرفہ خطاب کیا، مگر ان سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک جاننا چاہتا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد ہم نے کیا حاصل کیا، کیا ہمارا مشن مکمل ہوا یا کسی بیرونی دباؤ میں روک دیا گیا۔ عام آدمی پارٹی کی خاتون لیڈر نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واضح اور شفاف طریقے سے ملک کو اعتماد میں لے اور جنگ بندی کے پیچھے کی اصل وجوہات سے پردہ اٹھائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی جنگ بندی کا کا اعلان

پڑھیں:

آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کو قرض کی اگلی قسط نئی حکومت سے مذاکرات کے بعد جاری کرنے کا اعلان

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بنگلہ دیش کو 5.5 ارب ڈالر کے قرض کی چھٹی قسط نئی منتخب حکومت سے مشاورت کے بعد جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش کے مشیر خزانہ صلاح الدین احمد ڈھاکا میں فوڈ پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا اگلا جائزہ مشن فروری میں بنگلہ دیش کا دورہ کرے گا تاکہ ملکی معاشی پیشرفت کا جائزہ لیا جاسکے اور قسط کی ادائیگی کے طریقۂ کار پر بات ہو۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی معیشت کو افراط زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا، ایشیائی ترقیاتی بینک کی آؤٹ لک رپورٹ جاری

انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کی ٹیم پہلے آئے گی، جائزہ لے گی، پھر یہ طے ہوگا کہ نئی حکومت کتنا قرض چاہتی ہے، اس کے بعد ہی رقم جاری کی جائے گی۔‘

یاد رہے کہ آئی ایم ایف کا ایک وفد 29 اکتوبر کو ڈھاکا پہنچا تھا تاکہ فنڈ کی شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جاسکے۔ تاہم فنڈ نے عبوری حکومت کے دور میں 5ویں قسط جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

صلاح الدین احمد نے بتایا کہ عبوری حکومت نے آئی ایم ایف کی پالیسی سفارشات سے اتفاق کیا تھا، مگر فی الحال مزید فنڈز نہ لینے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کی سرحدی کارروائیاں تیز

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نمائندوں نے کہا کہ ہماری معاشی کارکردگی تسلی بخش ہے، تاہم انہوں نے ریونیو بڑھانے پر زور دیا، کیونکہ حالیہ ہفتوں میں نیشنل بورڈ آف ریونیو کی بندش کے باعث ٹیکس وصولیوں میں کمی آئی ہے۔

آئی ایم ایف نے بنگلہ دیش پر زور دیا ہے کہ وہ سماجی تحفظ کے پروگراموں کو مضبوط بنائے اور مالیاتی اصلاحات کا دائرہ وسیع کرے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نئی حکومت کے لیے ایک جامع اصلاحاتی پیکیج تیار ک رہا ہے جس میں تنخواہوں کے اسٹرکچر میں تبدیلی اور بینکنگ سیکٹر کی اصلاحات شامل ہیں۔

ڈھاکا کے ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ فیصلہ بنگلہ دیش کی معیشت پر محتاط اعتماد کا اظہار ہے، خاص طور پر آئندہ انتخابات سے قبل کے حالات کو دیکھتے ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا 20 سال بعد اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق، کن شعبوں پر توجہ دی جائے گی؟

علاقائی تناظر میں یہ پیشرفت پاکستان کے لیے بھی اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ دونوں ممالک آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مالیاتی دباؤ کا سامنا کررہے ہیں، جن میں کمزور ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح، سبسڈی کے بڑھتے اخراجات اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ شامل ہیں۔ مبصرین کے مطابق عبوری حکومت کے دوران اصلاحات پر عملدرآمد کا بنگلہ دیش کا تجربہ پاکستان کے لیے بھی رہنمائی فراہم کرسکتا ہے۔

چھٹی قسط کی ادائیگی فروری 2026 کے بعد متوقع ہے، جب نئی منتخب حکومت باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے مذاکرات کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آئی ایم ایف بنگلہ دیش قرضہ نئی حکومت وزارت خزانہ

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکا کے درمیان مصالحت کیوں ممکن نہیں؟
  • بچن فیملی ایک ساتھ دو گھڑیاں کیوں پہنتی ہے؟
  • پاک افغان جنگ بندی کے لیے ترکیہ اور ایران سرگرم، کیا اس بار کوششیں کامیاب ہوسکیں گی؟
  • حکومتِ سندھ کی جانب سے ای چالان اور مزدور
  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج
  • آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کو قرض کی اگلی قسط نئی حکومت سے مذاکرات کے بعد جاری کرنے کا اعلان
  • پاک افغان بے نتیجہ مذاکرات اور طالبان وزرا کے اشتعال انگیز بیانات، جنگ بندی کب تک قائم رہے گی؟
  • پی ایس 61اور63میں سرکاری اسکولوں میں فرنیچر کی تقسیم کا اعلان
  • ترک صدر کی شہباز شریف سے ملاقات، پاک افغان جنگ بندی اور غزہ میں استحکام پر زور
  • جنگ بندی پر ٹرمپ کے مشکور، دشمن کے 7 بہترین جنگی طیارے گرائے: وزیراعظم