مقدمے کے فیصلے میں تاخیر پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا قیدی سے اظہار افسوس
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
بنوں جیل دورے کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بہادر خان نامی قیدی سے ملاقات کی اور سپریم کورٹ کی جانب سے اس کے مقدمے کا فیصلہ تاخیر سے دیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: زیرالتوا مقدمات تاریخ کی بلند ترین سطح پر، تعداد کہاں تک پہنچ گئی؟
جیل حکام کے مطابق سزا یافتہ قیدیوں میں بہادر خان کا کیس باقی قیدیوں کی نسبت سب سے زیادہ عرصے سے سپریم کورٹ میں زیرالتوا رہا۔
اُس کا کیس سنہ 2019 سے زیرالتوا تھا جس کا حال ہی میں فیصلہ آیا ہے۔ چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے اس پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ واضح پالیسی کے باوجود کہ سزا یافتہ قیدیوں میں سے کسی کا مقدمہ بھی سنہ 2024 سے آگے نہیں جانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ بہادر خان کیس کا فیصلہ حال ہی میں 23 اپریل 2025 کو آیا ہے۔ قیدیوں سے بارہا کہا گیا کہ اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو بتائیں لیکن جیل حکام کی موجودگی میں کوئی نہیں بولا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین اور آئینی اصولوں کے تحت جیل نظام میں شفافیت، انسانی سلوک اور احتساب کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔
مزید پڑھیے: عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم کرنے کی ضرورت ہے، جسٹس منصور علی شاہ
انہوں نے ڈی پی او کو ہدایت کی کہ ملزمان کی فرد جرم بروقت عدالتوں میں پیش کی جائے اور محکموں کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے کے لئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اپنا کردار ادا کرتے ہوئے کرمینل جسٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کو فعال بنائیں۔ چیف جسٹس نے ججز اور عدالتوں کے لیے حفاظتی اقدامات کا بھی بغور جائزہ لیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی نے مشکل حالات میں فرائض انجام دینے والے پشاور ہائیکورٹ بنوں بینچ کے ججز سے یکجہتی کے لیے دورہ کیا۔
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق اُنہوں نے زور دیا کہ انصاف پر مبنی، مؤثر اور بروقت انصاف کی فراہمی کے لیے ججز اور خاص طور پر ضلعی عدلیہ کے ججز کی حفاظت اور آزادی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
دورے کے دوران چیف جسٹس کی پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ سے ملاقات ہوئی جس میں ادارے اور وکلا کی استعدادِ کار بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔
انہوں نے کرک، بنوں، لکی مروت اور شمالی وزیرستان کی ضلعی عدلیہ سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں ججز کی بیرون ملک ٹریننگ، میرٹ پر ترقی اور پسماندہ علاقوں میں زیادہ لائق ججز کے تقرر پر بات چیت کی گئی۔ انہوں نے بنوں جیل اور اصلاحی مرکز کا دورہ بھی کیا۔
مزید پڑھیں: زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی متحرک
چیف جسٹس نے عدالتی نظام میں آٹومیشن اور مصنوعی ذہانت کے نفاذ کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ چیف جسٹس نے ٹریننگ ماڈیولز کی تیاری پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ ٹریننگ ماڈیولز وکلا کی عملی تربیت کے لیے استعمال ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنوں جیل چیف جسٹس یحییٰ آفریدی زیر التوا مقدمات سپریم کورٹ عدالتی فیصلے میں تاخیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنوں جیل چیف جسٹس یحیی آفریدی زیر التوا مقدمات سپریم کورٹ عدالتی فیصلے میں تاخیر چیف جسٹس نے سپریم کورٹ جسٹس یحیی کے لیے
پڑھیں:
اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس یحیی خان آفریدی کے نام لکھے گئے خط میںکہا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے رپورٹ کے مطا بق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے لکھے گئے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کےلئے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشری بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں.(جاری ہے)
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ بشری بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی انہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشری بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لئے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ انہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن انہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو ان کے ایمان سے انہیں ملتی ہے. سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کئے گئے ہیں، بشری بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے.