اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اپنی عدالت سے توہین عدالت کیس لارجر بینچ منتقل ہونے پر برہم ہوگئے اور کہا کہ ججز میں تنازع ہے میں یہ دکھاوا کیوں کروں کہ تنازعہ نہیں ہے؟

ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اپنی عدالت سے توہینِ عدالت کیس بغیر رضامندی کے لارجر بینچ کو منتقل کرنے کے خلاف ڈپٹی رجسٹرار اور دیگر کے خلاف توہینِ عدالت ازخود کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت انکشاف ہوا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ سے توہینِ عدالت کی کارروائی معطل کرنے کا آرڈر جاری ہوا۔

جسٹس اعجاز نے کہا کہ آپ ڈویژن بینچ کا آرڈر بتا رہے ہیں کہ اس عدالت کو توہینِ عدالت کیس چلانے سے روک دیا گیا ہے، یہ تو ڈویژن بینچ کی جانب سے اختیار سے شدید تجاوز کیا گیا، طے شدہ قانون ہے کہ ایک جج کے عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابلِ سماعت ہی نہیں ہوتی، ڈویژن بینچ کا یہ آرڈر اپنے سینئر ساتھی جج کی اتھارٹی کے خلاف ہے۔

جسٹس اعجاز نے کہا کہ میں اگر اختیار کے اس تجاوز کو تسلیم کرلوں تو سائلین کو میری عدالت پر کیوں اعتماد رہے گا؟  کل کو میری عدالت سے جاری آرڈر پر کوئی عمل درآمد کیوں کرے گا؟ آرڈرز پر عمل درآمد کیوں ہو گا کہ جس لمحے میں توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتا ہوں وہ ڈویژن بنچ معطل کر دے گا، ایک بات واضح کر دوں کہ مجھے اکیلے اس کمرے میں بیٹھ کر دکھاوا کرنا پڑا کہ سامنے لوگ بیٹھے ہیں پھر بھی آرڈر لکھوں گا۔

عدالت نے ایڈیشنل و ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار کیا کہ آپ نے انٹراکورٹ اپیل دائر کرنے والی بات عدالت سے کیوں چھپائی؟ انہوں نے آپ کو سنا اور سمجھ لیا کہ میں غلط ہوں مجھے قانون آتا ہی نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کو مذاق بنا رہے ہیں؟ میں نے آپ کو تسلی دی تھی کہ آپ کو پریشان نہیں ہونا آپ کے خلاف کارروائی نہیں کروں گا آپ نے پھر بھی انٹراکورٹ اپیل دائر کر دی یا پھر آپ کو اپیل دائر کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ یہاں چاہے سردار اعجاز بیٹھا ہو یا کوئی اور جج ہو یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی کورٹ نمبر 5 ہے، جب ڈویژن بنچ میں کیس آیا تو اس عدالت کی نمائندگی کہاں ہے؟ یک طرفہ آرڈر ہوا ہے، جب آرڈر ہو گیا تو اس عدالت کے سامنے لایا گیا کہ یہ کارروائی روک دی گئی ہے، سنگل بنچ کے عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابلِ سماعت ہی نہیں ہے، حیران ہوں کہ ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار تیس سالہ سروس کے بعد بھی اس بات سے لاعلم تھے۔

جج نے کہا کہ کیا ڈویژن بنچ کو بھی معلوم نہیں تھا کہ عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابلِ سماعت نہیں؟ میں توہینِ عدالت کی یہ کارروائی آگے بڑھاؤں گا اور فیصلہ لکھوں گا، فیصلہ لکھوں گا کہ کیا چیف جسٹس کے پاس ایک جج سے توہینِ عدالت کیس واپس لینے کا اختیار ہے؟ یہ اس ادارے کی بنیاد پر زوردار حملہ ہے.

 

عدالتی معاون فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈویژن بینچ کے آرڈر میں ابہام ہے، وضاحت تک ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار کی حد تک کارروائی آگے نہ بڑھائی جائے، اس طرح تاثر جاتا ہے کہ جیسے ہائی کورٹ کے ججز میں تنازع ہے۔

جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا کہ ججز میں تنازع ہے، میں کیوں دکھاوا کروں کہ تنازع نہیں ہے؟The gloves are off, عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابلِ سماعت نہیں ہو سکتی، یہ تو ایک مثال بن جائے گی جو دہائیوں تک چلتی رہے گی، میں نے یہ کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ میری کورٹ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کردی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابل ڈپٹی رجسٹرار اسلام آباد ڈویژن بینچ ہائی کورٹ عدالت کیس نے کہا کہ عدالت کی سے توہین عدالت سے کورٹ کے نہیں ہے

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، مزدور کی برطرفی کی اپیل میں سیکیورٹی ڈیپازٹ کی شرط دوبارہ برقرار

وفاقی آئینی عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت کو بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر حکمِ امتناع جاری کردیا ہے۔

جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس کے دوران غریب مزدوروں کے حقوق اور ان پر لگائے گئے مالی بوجھ سے متعلق اہم نکات پر بحث کی گئی۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس براہِ راست غریب مزدوروں کے مسائل سے تعلق رکھتا ہے، اس لیے اس میں انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کو سود سے پاک کرنے کے لیے حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق اگر کوئی نجی ادارہ کسی مزدور کو ملازمت سے برطرف کرتا ہے تو اسے لازمی طور پر اس کے واجبات ادا کرنا ہوتے ہیں، اور اگر ادارہ واجبات ادا نہ کرے تو مزدور مجاز محکمے میں اپیل دائر کرسکتا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مزید وضاحت کی کہ جب محکمہ مزدور کے حق میں فیصلہ دے دے تو نجی ادارے کو اپیل دائر کرتے وقت واجبات کے مساوی رقم بطور سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرانا ضروری ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ریڈیو پاکستان پر 9 مئی حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی اداروں کو یہ رعایت دیتے ہوئے اپیل میں سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرانے کی شرط ختم کردی تھی، جس سے مزدور کا حق متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

اس موقع پر جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ غریب مزدور کے پاس سیکیورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا۔

عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر حکمِ امتناع بھی جاری کردیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پشاور ہائیکورٹ جسٹس حسن رضوی حکم امتناع خیبر پختونخوا سیکیورٹی ڈیپازٹ شاہ فیصل مزدور وفاقی آئینی عدالت

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ‘ خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
  • خواتین کو وراثت سے محروم کرنا اسلام کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
  • فیکٹ چیک: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفے سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل خبر جھوٹی ثابت
  • منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہے؟بارڈر پر کیوں نہیں روکا جاتا؟جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار 
  • پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، مزدور کی برطرفی کی اپیل میں سیکیورٹی ڈیپازٹ کی شرط دوبارہ برقرار
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفے سے متعلق جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر وائرل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفی کی جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر وائرل
  • بارڈر پر منشیات کو کیوں نہیں روکا جاتا؟ ضیاء الحق کا دیا تحفہ بھگتیں: جسٹس جمال مندوخیل
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
  • سرکاری ٹی وی نے 620 روپے دے کر میری توہین کی تھی: راشد محمود