پاکستان کی حمایت : بھارت نے ترکی کی ایئرپورٹ کمپنی پر پابندی لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
نئی دہلی : بھارت نے ترکی کی کمپنی سیلیبی ایئرپورٹ سروسز انڈیا (Celebi Airport Services India) کی سیکیورٹی کلیئرنس فوری طور پر منسوخ کر دی ہے۔ یہ اقدام قومی سلامتی کے خدشات کی بنیاد پر کیا گیا ہے،
بھارتی وزارتِ شہری ہوابازی کے مطابق یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں لوگ ترکی اور آذربائیجان کی سیر کا پروگرام منسوخ کر رہے ہیں، کیونکہ ان ممالک نے حالیہ پاک-بھارت تنازع میں پاکستان کی حمایت کی تھی۔
سیلیبی ایوی ایشن ہولڈنگ، جس کی ویب سائٹ کے مطابق وہ بھارت کے نو بڑے ہوائی اڈوں (جیسے دہلی، ممبئی اور بینگلورو) پر گراؤنڈ ہینڈلنگ سروسز فراہم کرتی ہے، نے اس فیصلے پر فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
دہلی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے سیلیبی سے علیحدگی کے بعد اب AISATS اور Brid Group کے ساتھ کام شروع کر دیا ہے۔
بھارتی ڈپٹی وزیرِ شہری ہوابازی مرلی دھر موہول نے کہا کہ پورے ملک سے سیلیبی پر پابندی کی درخواستیں موصول ہو رہی تھیں، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستانی انٹیلی جنس کی مدد سے ترکی کی خفیہ ایجنسی کا اہم کامیاب آپریشن، داعش کا سینیئر ترک رہنما گرفتار
انقرہ(نیوز ڈیسک)ترک میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکیہ کی خفیہ ایجنسی ”ملی استخبارات تنظیمی“ (ایم آئی ٹی) نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ساتھ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی ”نارنجی“ (Orange) فہرست میں شامل انتہائی مطلوب داعش کمانڈر ”ابو یاسر الترکی“ کو گرفتار کر لیا ہے، جو ”اوغزور التون“ کے نام سے مشہور ہے۔
ترک سکیورٹی ذرائع کے مطابق، ایم آئی ٹی کی جانب سے کی گئی خفیہ تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ اوغزور التون ایک ترک نژاد شدت پسند ہے جو افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں داعش کے لیے سرگرم تھا۔ وہ یورپ اور وسطی ایشیا سے شدت پسند عناصر کو افغان-پاک خطے میں منتقل کرنے، میڈیا پروپیگنڈا چلانے اور داعش کی کارروائیوں کی نگرانی میں ملوث تھا۔ اس نے ترکی اور یورپ میں کنسرٹ جیسے عوامی اجتماعات پر حملوں کی منصوبہ بندی کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔
اوغزور التون کو داعش کے اندر ”سب سے اہم ترک میڈیا آپریٹو“ قرار دیا گیا ہے، جو ترک اور انگریزی زبان میں شدت پسند مواد تیار کرتا رہا اور داعش کی بھرتی، مالی معاونت اور لاجسٹک سرگرمیوں میں بھی پیش پیش رہا۔
ترک میڈیا کے مطابق ایم آئی ٹی کو اطلاع ملی تھی کہ ابو یاسر غیر قانونی طور پر ترکیہ سے افغانستان منتقل ہوا اور وہاں سے پاکستان جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس اطلاع پر ایم آئی ٹی نے آئی ایس آئی کو آگاہ کیا، جس پر پاکستانی ادارے نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ترکیہ کا دشمن، پاکستان کا بھی دشمن ہے۔
اس معلومات کی بنیاد پر ایم آئی ٹی اور آئی ایس آئی نے پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب مشترکہ ٹارگٹڈ کارروائی کی، جس میں ابو یاسر کو گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں اسے ترکیہ کے حوالے کر دیا گیا۔
گرفتاری کے بعد اپنی ابتدائی تفتیش میں اوغزور التون نے اعتراف کیا کہ وہ افغانستان-پاکستان خطے میں شدت پسندوں کی منتقلی کا نگران تھا، داعش کی میڈیا ٹیم کا سینیئر رکن تھا اور دنیا بھر میں دہشت گردی پر اکسانے کے لیے پروپیگنڈا مہمات چلا رہا تھا۔
ترک خفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کامیاب کارروائی کے نتیجے میں داعش کی ترکیہ میں ممکنہ دہشت گرد کارروائیوں کو ناکام بنایا گیا، تنظیم کے متعدد منصوبے بے نقاب ہوئے، اور دہشت گردوں کے زیر استعمال اہم ڈیجیٹل مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:انسانیت کیخلاف جرائم، شیخ حسینہ واجد پر فرد جرم عائد