نئی دلی (ویب ڈیسک )بی جے پی حکومت کے رکن پارلیمنٹ پروین کھنڈیلوال نے وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر نئی دہلی کا نام “انڈرپراستھا” رکھنے کی درخواست کر دی۔بھارتی میڈیا کے مطابق پروین کھنڈیلوال نے اپنے خط میں کہا کہ دہلی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، اور یہ بھارتی تہذیب کی جڑوں اور اس شہر “انڈرپراستھا” کی نمائندگی کرتا ہے، جسے پانڈووں نے قائم کیا تھا۔انہوں نے تجویز دی کہ پرانے دہلی ریلوے اسٹیشن کا نام “انڈرپراستھا جنکشن” اور دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا نام “انڈرپراستھا ایئرپورٹ”* رکھا جائے۔ ان کے مطابق یہ تبدیلی بھارت کی تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی شناخت کو اجاگر کرے گی۔

کھنڈیلوال نے مزید کہا کہ دارالحکومت میں پانڈووں کے مجسمے بھی نصب کیے جائیں تاکہ نئی نسل اپنے ورثے، تاریخ اور ایمان سے جڑ سکے۔ ان کے مطابق یہ قدم تاریخی انصاف کے ساتھ ساتھ ثقافتی نشاۃ ثانیہ(Cultural Renaissance) کی سمت ایک اہم پیش رفت ہوگی۔بی جے پی رہنما نے کہا کہ جیسے ورانسی، پریاگ راج، ایودھیہ اور اُجن جیسے تاریخی شہروں کو ان کے قدیم نام واپس مل رہے ہیں، ویسے ہی دہلی کو بھی اس کی اصل پہچان اور عزت واپس دی جانی چاہیے۔

انہوں نے اس تجویز کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ثقافتی وژن کے مطابق قرار دیا۔ کھنڈیلوال کے مطابق، دہلی کا نام “انڈرپراستھا” رکھنے سے آنے والی نسلوں کو یہ پیغام ملے گا کہ بھارت کا دارالحکومت صرف طاقت کا مرکز نہیں بلکہ مذہب، اخلاقیات اور قوم پرستی کی علامت بھی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ وشو ہندو پریشد (VHP) نے بھی دہلی کے نام کی تبدیلی کے حق میں اسی نوعیت کی تجویز دی تھی، جس میں انڈرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور نیو دہلی ریلوے اسٹیشن کے نام بھی بدلنے کی سفارش کی گئی تھی۔

اس سے قبل سابق وزیر وجے گوئل نے دہلی کے سرکاری دستاویزات میں انگریزی ہجے “Delhi” کے بجائے“Dilli” لکھنے کی تجویز پیش کی تھی۔

نام تبدیل

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مطابق کا نام

پڑھیں:

بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑ گئیں

بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں ناگالینڈ، منی پور اور آسام میں علیحدگی کی تحریکیں ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہیں۔ ناگالینڈ نیشنلسٹ موومنٹ کے سربراہ تھونگالینگ میووہ نے بھارتی افواج کے بڑھتے ہوئے مظالم اور ثقافتی دباؤ کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی آزادی کی جدوجہد کبھی رکے گی نہیں۔
تھونگالینگ میووہ نے بھارتی حکومت اور افواج کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہیں گے اور کبھی بھارت کے آگے سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ناگالینڈ کے عوام پر منظم ظلم و جبر روا رکھا جا رہا ہے جبکہ دہلی حکومت ریاست کی شناخت، ثقافت اور خودمختاری کو ختم کرنے کے لیے پالیسی سطح پر اقدامات کر رہی ہے۔
اسی دوران منی پور اور آسام میں بھی علیحدگی پسند گروہوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں، اور مقامی تنظیمیں نئی دہلی کے اثر و رسوخ کے خلاف اتحاد بنانے کی کوششیں تیز کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت متعدد علاقوں پر غیر قانونی قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے، جن میں مقبوضہ کشمیر، جونا گڑھ، ناگالینڈ اور دیگر ریاستیں شامل ہیں، اور دہائیوں سے وہاں آزادی کی تحریکیں جاری ہیں۔ تاہم، مودی حکومت نے ان آوازوں کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • نئی دہلی کا نام تبدیل کرنے کے لیے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا گیا
  • پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو چیک اپ کیلئے پی کے ایل آئی لایا گیا
  • کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل: را کا خفیہ نیٹ ورک بے نقاب
  • مریم نواز شریف، ریکھا گپتا اور اسموگ کا عذاب
  • گورنر سندھ نے کراچی میں میٹا کا دفتر قائم کرنے کی تجویز پیش کر دی
  • دہلی میں سخت آلودگی سے صورتحال تشویشناک، اے کیو آئی 400 سے تجاوز
  • بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑ گئیں