بھارتی چینلز دیکھ کر لگتا ہے کارٹون نیٹ ورک دیکھ رہا ہوں، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
بھارتی میڈیا سے معلوم ہوا کراچی کی بندر گاہ تباہ ہوگئی، پھر اپنے جھوٹ پر معافیاں مانگیں
مشکل وقت پر سیسہ پلائی دیوار کی طرح متحد قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پڑوسی ملک کے نیوز چینلز پر منفی پروپیگنڈا مہم پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارتی چینلز دیکھیں تو لگتا ہے کہ کارٹون نیٹ ورک دیکھ رہا ہوں۔یومِ اظہار تشکر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ مشکل وقت پر سیسہ پلائی دیوار کی طرح متحد ہونے پر قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔ ہماری افواج نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وطن کے دفاع کے لیے ہم تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاک افواج نے ثابت کیا ہے کہ وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی آنکھیں نکال دیں گے ۔ پاکستان نے پہلگام واقعے کی مذمت کی تھی اور اس کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جب کہ بھارت نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے پاکستان کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ میں پانی بہے گا یا مودی کا خون بہے گا۔ بھارت کی سوچ کچھ اور تھی لیکن اللہ نے انہیں رسوا کیا۔ 7 مئی کو بھارت نے رات کی تاریکی میں نہتے پاکستانیوں کو شہید کیا۔ اسی وقت پاک فضائیہ نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے دنیا کا بہترین طیارہ تو لے لیا لیکن اس کے پاس بہترین پائلٹ نہیں تھے ۔ بھارت کو اسی دن سمجھ جانا چاہیے تھا کہ جنگ اس کے بس کی بات نہیں ۔ دوسرے دن اسرائیلی ڈرونز بھیجتے رہے اور وہ یہاں گرتے رہے ۔ اس جنگ کا سندھ میں پہلا شہید مختار لغاری ہی ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بھارتی میڈیا سے معلوم ہوا کہ کراچی کی بندر گاہ تباہ ہوگئی ۔ بھارتی چینلز دیکھنے پر لگا کارٹون نیٹ ورک دیکھ رہا ہوں ۔ بھارتی چینلز نے اپنے جھوٹ پر معافیاں مانگیں۔ 10 مئی کو چند گھنٹوں میں پاک افواج نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ۔ یہاں تک کہ انڈین ملٹری کے ترجمان نے پاکستان کو رُکنے کے لیے کہا ۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے سرنڈر کے اعلان پر بھارتیوں نے مودی پر تنقید کی ۔ فجر سے شروع ہونے والا آپریشن بُنیان مرصوص عصر پر ختم ہوگیا ۔ اللہ کا شکر ہے اس نے یہ کامیابی عطا کی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بھارتی چینلز نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کا چین اور روس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کرنے کا فیصلہ
امریکا کی جانب سے بھارت کی برآمدات پر بھاری محصولات عائد کیے جانے اور دوطرفہ تجارتی تعلقات میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہونے کے بعد، نئی دہلی نے چین اور روس کے ساتھ اپنے سیاسی و اقتصادی روابط کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی سفارتی ذرائع کے مطابق یہ پیش رفت نہ صرف تجارتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے بلکہ بدلتے عالمی طاقت کے توازن کے تناظر میں بھارت کی خارجہ پالیسی کا اہم قدم بھی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر 21 اگست کو ماسکو کا دورہ کریں گے، جہاں وہ اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کریں گے۔
روسی وزارتِ خارجہ نے اس دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ دوطرفہ ایجنڈے کے اہم نکات، عالمی فورمز پر تعاون، اور علاقائی سکیورٹی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
یہ ملاقات قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے حالیہ ماسکو دورے کے صرف چند دن بعد ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے صدر ولادیمیر پیوٹن اور روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے خصوصی ملاقات کی تھی۔
ان ملاقاتوں کے فوراً بعد وزیراعظم نریندر مودی اور صدر پیوٹن کے درمیان 8 اگست کو ایک تفصیلی ٹیلیفونک گفتگو بھی ہوئی۔
جے شنکر کا یہ دورہ دسمبر میں متوقع روس-بھارت سالانہ سربراہی اجلاس کی تیاری کا حصہ ہے، جس میں امکان ہے کہ صدر پیوٹن بھارت کا دورہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت چینی وزیر خارجہ وانگ ای کی نئی دہلی آمد کی تیاری کر رہی ہے، اگرچہ اس کا باضابطہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا۔ یہ دورہ غالباً جے شنکر کے ماسکو روانہ ہونے سے پہلے ہوگا۔
وانگ ای کے دورے کا مقصد بھارت-چین سرحدی تنازعات پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کو جاری رکھنا ہے۔ اس موقع پر وہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور دیگر سینیئر حکام سے ملاقات کریں گے۔
یہ بات چیت اس لیے بھی اہمیت رکھتی ہے کہ یہ "آپریشن سندور" کے تین ماہ بعد ہو رہی ہے، جس کے بارے میں جولائی میں بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ اس جنگ کے دوران چین نے پاکستان کو براہِ راست معلومات فراہم کیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وانگ ای کے مذاکرات ممکنہ طور پر وزیراعظم مودی کے آئندہ دورۂ تیانجن (چین) کی تیاری بھی ہو سکتے ہیں، جہاں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا اجلاس منعقد ہونا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ چین کے قریبی تعلقات کے باعث بھارت بیجنگ کے ساتھ اپنے تعلقات میں محتاط رویہ اپنائے گا۔
روس اور چین بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے ساتھ ساتھ دیگر عالمی اور علاقائی قوتوں سے بھی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف 15 اگست کو صدر پیوٹن کے ہمراہ الاسکا جائیں گے، جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک اہم سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔