مودی سرکار کو جنگی محاذ کے ساتھ ساتھ خارجہ اور سفارتی سطح پر بھی مشکلات کا سامنا ہے، بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر امتحان میں فیل ہوگئے تو مودی نے نیا فیصلہ کرلیا، ارکان پارلیمنٹ کا وفد مختلف ممالک میں بھیجا جائے گا۔

نجی ٹی وی کے مطابق بھارت کے ارکان پارلیمنٹ مختلف ممالک کے سامنے جنوبی ایشیا کی صورت حال میں بھارت کی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کریں گے، اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھی وفد میں شامل ہونے کی حامی بھرلی ہے۔

بھارتی رکن پارلیمنٹ ششی تھرور وفد کی قیادت کریں گے، ششی تھروور نے وفد کی قیادت کو اپنے لیے اعزاز کہا ہے۔

بھارتی ارکان پارلیمنٹ کا وفد امریکا، برطانیہ، جنوبی افریقہ، قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے اہم ممالک کا سفر کریں گے، مودی سرکار 70 ملکوں کے اتاشیوں کو بھی صفائی پیش کرے گی۔

اب تک جن ارکان اسمبلی کے نام سامنے آئے ہیں، ان میں ششی تھرور کے علاوہ سمیک بھٹاچاریہ، انوراگ ٹھاکر، منیش تیواری، امر سنگھ، پرینکا چترویدی، سمبیت پاترا، سپریا سولے، شریکانت شندے اور ڈی پورندیشوری شامل ہیں۔

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر مسعود خان کہتے ہیں کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کو بری طرح شکست ہوئی، آثار بتارہے ہیں کہ پہلگام واقعے اور پاکستان سے جنگ میں شکست کی شکار مودی سرکار کو اس محاذ پر بھی ناکامی ہوگی۔

’ناکام آپریشن سندور‘ مودی کے کیریئر پر بڑا دھبہ قرار
آپریشن سندور میں ناکامی کی کلنک مودی سرکاری پر ایک اور بدنما داغ بن گئی ہے، بھارت کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے بھی آپریشن سندور کو ناکام قرار دے دیا۔

ایک انٹرویو کے دوران بھارت کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے کہا کہ آپریشن سندور ناکام ہوچکا، اور امریکی صدر کے سامنے بھارتی وزیراعظم نے سرنڈر کردیا، انہوں نے آپریشن سندور میں ناکامی کو مودی کے کیریئر کا سب سے بڑا دھبہ قرار دیا۔

کشمیری صحافی جلیل راٹھور نے بھی مودی سرکار کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ بھارت کی شکست پر بنگلہ دیش، نیپال اور چین میں خوشیاں منائی جارہی ہیں۔

اس سے قبل بھی بہت سے سیاست دان، اور تجزیہ کار مودی سرکار کے فالس فلیگ آپریشن پر سوالات اٹھاچکے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ارکان پارلیمنٹ مودی سرکار

پڑھیں:

پاکستان اور چین کا سارک کی جگہ نیا علاقائی اتحاد بنانے پر غور، بھارتی شمولیت کا امکان کم

پاکستان اور چین نے جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے ایک نئی علاقائی تنظیم کے قیام پر سنجیدہ غور و فکر شروع کر دیا ہے، جو ممکنہ طور پر غیر فعال جنوبی ایشیائی تعاون کی تنظیم (SAARC) کی جگہ لے سکتی ہے۔ باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان اس تجویز پر مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔

ایکسپریس ٹربیون کے مطابق دونوں ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ خطے میں تجارتی و اقتصادی روابط اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ کے لیے ایک نئی، فعال اور غیر متنازع پلیٹ فارم کی اشد ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے 19 جون کو چین کے شہر کن منگ میں پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کے درمیان ایک سہ فریقی سفارتی اجلاس منعقد ہوا، جسے اس ممکنہ تنظیم کی ابتدائی بنیاد قرار دیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس کا مقصد سارک کے رکن ممالک، بالخصوص سری لنکا، مالدیپ اور افغانستان کو نئی تنظیم میں شامل ہونے کی دعوت دینا تھا، تاہم بھارت کی شمولیت کے امکانات انتہائی کم ہیں کیونکہ اس کے مفادات اس علاقائی رجحان سے مطابقت نہیں رکھتے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ’سارک‘ کے احیا پر تبادلہ خیال

خیال رہے کہ سارک تنظیم گزشتہ ایک دہائی سے عملی طور پر غیر فعال ہے۔ آخری سربراہی اجلاس 2014 میں ہوا تھا جبکہ 2016 میں اسلام آباد میں مجوزہ سربراہی اجلاس بھارت کے بائیکاٹ اور بنگلہ دیش کی عدم شرکت کے باعث منسوخ ہو گیا تھا۔

حالیہ دنوں میں بھارت نے سارک کے تحت پاکستانی تاجروں کو جاری کیے جانے والے خصوصی ویزوں کا سلسلہ بھی معطل کر دیا ہے، جس سے تنظیم کی ساکھ کو مزید دھچکا لگا ہے۔

سفارتی مبصرین کے مطابق نئی علاقائی تنظیم میں ان ممالک کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو چین کے ساتھ قریبی اقتصادی و سفارتی روابط رکھتے ہیں اور خطے میں مشترکہ ترقی کے خواہاں ہیں۔ بھارت کے برعکس، یہ ممالک عالمی سطح پر متوازن تعاون کو ترجیح دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت مسائل کے باوجود سارک کو فعال کرنا ممکن ہے، ڈاکٹر یونس

مبصرین کے مطابق بھارت نہ صرف اس نئی ممکنہ تنظیم سے فاصلہ رکھے گا بلکہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) جیسے دیگر علاقائی پلیٹ فارمز سے بھی اس کی دوری بڑھ رہی ہے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی حالیہ 2 سربراہی اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے۔

یاد رہے کہ ایس سی او کو چین اور روس کی موجودگی کے باعث مغرب کے مقابلے میں ایک تزویراتی بلاک کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جبکہ بھارت اس نظریے سے بظاہر اختلاف رکھتا ہے۔

نئی علاقائی تنظیم کے قیام کی صورت میں، سارک جو کبھی جنوبی ایشیا کا ’یورپی یونین‘ کہلایا کرتا تھا، مکمل طور پر ماضی کا حصہ بن جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

SAARC SCO بنگلہ دیش بھارت پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک چین علاقائی تنظیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں مختلف مقامات کو نشانہ بنانے کے دوران لڑاکا طیارے کھو دیے، بھارت
  • بھارتی سرمایہ کار ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور، مودی سرکار پھر بے نقاب
  • بھارت میں مسلم مخالف وقف ترمیمی قانون کے خلاف بڑا احتجاج
  • بھارت مرضی مسلط نہیں کرسکتا : اسحاق ڈار: مودی کے دن گنے جاچکے : خواجہ آصف : ثالثی عدالت کا فیصلہ خوش آئند: دفتر خارجہ
  • پاکستان اور چین کا سارک کی جگہ نیا علاقائی اتحاد بنانے پر غور، بھارتی شمولیت کا امکان کم
  • آپریشن سندور میں  ذلت آمیز شکست کے بعد مودی سرکار اور بھارتی فوج آمنے سامنے
  • بھوپال برج کی ناکامی سے مودی سرکار کی کرپشن، نااہلی اور سفارشی نظام بے نقاب
  • آپریشن سندور میں ذلت آمیز شکست کے بعد مودی سرکار اور بھارتی فوج آمنے سامنے
  • بھارتی کالم نگارنے پہلگام حملے سے آپریشن سندور تک کی مودی کی ناکامیوں کو آشکار کر دیا
  • مودی سرکار کے پہلگام فالس فلیگ اور آپریشن سندور کی کامیابی کے دعوے بے نقاب