علیمہ خان کا کنول شوذب سے بات کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2025ء)پی ٹی آئی رہنما کنول شوذب کی جانب سے بات کرنے کی کوشش پر علیمہ خان نے ان سے بات کرنے سے انکار کردیا۔پارٹی ورکرز کی زوم میٹنگ میں علیمہ خان پر پارٹی کو نقصان پہنچانے کا الزام لگانے والی کنول شوزب نے انسداد دہشتگردی عدالت میں علیمہ خان سے بات کرنے کی کوشش کی۔
(جاری ہے)
کنول شوزب نے کہا کہ علیمہ آپا میں آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں، پرانی ویڈیو کے مخصوص حصے کو میرے کے خلاف استعمال کیا گیا۔
کنول شوذب کی بات پر علیمہ خان نے کہا کہ بس چھوڑو، تم نے جو کہا ٹھیک ہے، ہمارے خلاف بہت سارے لوگ باتیں کرتے ہیں، ہمیں اب عادت ہوگئی ہے۔بعد ازاں عدالت کے باہر گفتگو میں کنول شوزب نے کہا کہ ان کا علیمہ خان سے کوئی اختلاف یا گلہ نہیں ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سے بات کرنے علیمہ خان
پڑھیں:
بانئ پی ٹی آئی نے کہا ہے ان سے بات کی جائے جن سے ٹرمپ بات کررہے ہیں: علیمہ خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بانئ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ ان عناصر سے بات چیت کی جائے جن کے پاس اصل طاقت ہے اور جن سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی مذاکرات کر رہے ہیں۔
اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ حکومت میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو خوفزدہ اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ اصل طاقتوروں سے بات کی جائے، وہی فیصلہ کن ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے واضح طور پر دو نکات پر زور دیا ہے، پہلا یہ کہ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اس قدر ظلم ہے کہ اس کے مقابلے میں میری پوری زندگی جیل میں گزار دینا بہتر ہے، دوسرا یہ کہ مجھ سے کہا جا رہا ہے اپنی رہائی کے لیے ذاتی بات کرو، سیاست سے دستبردار ہو جاؤ، 9 مئی کے واقعات کو تسلیم کر کے معافی مانگو اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا ذکر نہ کرو، تو رہائی ممکن ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ محرم کے بعد ظلم کے اس نظام کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی، جب بھی عمران خان تحریک کی بات کرتے ہیں تو حکومت مذاکرات کی بات چھیڑ دیتی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ ان سے بات کی بھی کیوں جائے؟
انہوں نے عدالتی کارروائیوں پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ جج صاحبان عمران خان کے مقدمات سننے سے گریزاں ہیں۔ ہر ممکن حربہ استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ ان کے کیسز کی سماعت نہ ہو۔ ان لوگوں کو معلوم ہے کہ یہ مقدمات اتنے کمزور ہیں کہ کوئی بھی جج ان پر فیصلہ سنانے کی جرات نہیں کرتا۔ اگر عمران خان کے خلاف فیصلہ دیا گیا تو یہ ایک ایسا جرم ہوگا جسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو خیبرپختونخوا حکومت نے نہیں بلکہ پورے نظام نے مائنس کیا ہے، انہوں نے ہم سب کو موقع دیا ہے کہ اس نازک وقت میں اپنا کردار ادا کریں، مجھے یقین ہے کہ پاکستان میں مثبت تبدیلی ضرور آئے گی۔