سعودی ایئرلائن کا تقریباً ایک دہائی بعد ایرانی حجاج کے لیے پروازوں کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
سعودی ایئرلائن فلائناس نے تقریباً ایک دہائی بعد ایرانی حجاج کے لیے سروسز کا آغاز کردیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کی نشاندہی کرتا ہے۔
سعودی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ سعودی ایئرلائن نے تہران کے امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے سعودی عرب کے لیے حج پروازوں کا آغاز کردیا ہے اور جلد مشہد سے بھی پروازیں شروع کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان سے سرکاری عازمین حج کی حجاز آمد کا دوسرا مرحلہ آج سے شروع
سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق مذکورہ پروازیں کمرشل نہیں ہیں بلکہ صرف عازمین حج کے لیے مخصوص ہیں۔
سعودی عرب اور ایران کے مابین سفارتی تعلقات 2016 میں اس وقت منقطع ہوئے تھے جب ایک شیعی عالم دین نمر النمر کی پھانسی پر مشہد اور تہران میں سعودی سفارتخانوں پر مظاہرین نے دھاوا بول دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد اس سال ایرانی حجاج کو حج کی اجازت نہیں دی گئی تاہم اگلے سال ایرانی چارٹرڈ پروازیں استعمال کرنے کی شرط پر ایرانی حجاج کو حج کی اجازت دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: عازمین حج کے لیے دہلی سے مکہ ٹرین، فزیبیلیٹی پر کام شروع
2023 میں چین کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں بہتری آئی اور اب 9 سال بعد سعودی ایئرلائن نے ایران کے لیے دوبارہ سے حج پروازوں کا آغاز کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران حجاج سعودی عرب عازمین حج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران سعودی ایئرلائن ایرانی حجاج کا آغاز کے لیے
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام