پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کی نمائندگی کرکے عالمی دورے پر جانے والے اعلیٰ سطح سفارتی وفد کے سربراہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت کو پانی بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ پاکستان امن اور سچ کے ساتھ کھڑا ہے، اور ہمارا پیغام امن، استحکام اور ترقی ہے۔ پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر آگاہ ہے۔

بلاول بھٹو کے زیر صدارت سفارتی کمیٹی کے ارکان کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں دفتر خارجہ کی جانب سے خطے کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کے بعد گفتگو کرے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق سفارتی کمیٹی مختلف ملکوں کا دورہ کرے گی اور عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا اور اس خطے کو دہشتگردی سے پاک کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: عالمی دورے پر جانے والے وفد کو دفتر خارجہ میں بریفنگ

انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کو پانی بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ پاکستان امن اور سچ کے ساتھ کھڑا ہے، اور ہمارا پیغام امن، استحکام اور ترقی ہے۔ پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر آگاہ ہے۔ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے ثبوت فراہم کرنے کے بجائے الزام تراشی کی، جبکہ پاکستان نے شفاف عالمی تحقیقات کی پیشکش کی۔ بھارت نے جھوٹ، نفرت اور تقسیم کے ایجنڈے کا سہارا لیا۔

وفد میں شامل وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ عالمی برادری کے سامنے حقائق رکھے جائیں گے اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا ہے۔ اُن کے مطابق بغیر شواہد مہم جوئی کے نظریے کو دفن کرنا ہوگا۔ بھارت کی تھانیداری کا بت ٹوٹ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رافیل طیارے جن پر بھارت کو بڑا غرور تھا، پاکستانی مسلح افواج نے مار گرائے، اور اگر بھارت نے آئندہ کوئی حرکت کی تو اس سے بڑھ کر جواب دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی بڑھتی سفارتی تنہائی

وفد کے رکن وفاقی وزیر خرم دستگیر نے بھارت کو بدمعاش ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے پر تاحال کوئی ثبوت پیش نہیں کیے اور پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پائیدار امن کے لیے بھارت سے بات چیت کو تیار ہے لیکن اب برابری کی سطح پر بات ہو گی۔

خرم دستگیر کے مطابق ہندوتوا تعصب اور بھارتی جنگی جنون خطے کے لیے خطرہ ہیں، اور خطے میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دینا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اعلیٰ سطح سفارتی وفد بلاول بھٹو بھارت پاک بھارت کشیدگی چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی خرم دستگیر مصدق ملک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اعلی سطح سفارتی وفد بلاول بھٹو بھارت پاک بھارت کشیدگی چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی خرم دستگیر مصدق ملک انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو بھارت کو کے مطابق بھارت نے

پڑھیں:

سفارتی جنگ کا آغاز

پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر جاری ہے۔ یہ سیز فائر فی الحال مستقل ہے۔ میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ میں اس رائے سے متفق نہیں کہ کچھ دن بعد بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کر دے گا۔ یہ نریندر مودی کی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن مودی کے لیے فی الحال یہ بہت مشکل ہے۔ وہ اکیلے بھارت کے مالک نہیں ہیں۔ وہاں ایک نظام حکومت ہے، وہ بادشاہ نہیں ہیں۔ ان کی جماعت بی جے پی میں بھی اب اختلافات نظر آرہے ہیں۔ اس لیے وہ چاہتے ہوئے بھی دوبارہ حملہ نہیں کر سکتے۔

یہ درست ہے کہ اس شکست نے مودی کو بہت کمزور کیا ہے۔ کمزور مودی زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ لیکن ابھی مودی کے لیے سب سے بڑا مسئلہ سفارتی عالمی تنہائی ہے۔ بھارت میں ایک طرف شکست کا دکھ ہے دوسری طرف یہ بحث بھی ہے کہ دنیا بھارت کے ساتھ نہیں۔ دنیا کے اہم ممالک بھارت کے ساتھ نہیں۔ دنیا نے اس جنگ میں بھارت کا ساتھ نہیں دیا ہے۔

آپ بھارت کی طرف سے دیکھیں تو انھیں امریکا بھی اپنا مخالف نظر آتا ہے، چین مخالف ہے، انھیں یورپی یونین بھی اپنا مخالف نظر آتا ہے، انھیں ترکی اور آذربائیجان سے بھی بہت گلے ہیں، انھیں عرب ممالک بھی کھل کر اپنے ساتھ نظر نہیں آئے۔ بھارت کو تو یہ بھی دکھ ہے کہ روس نے بھی متوازن پالیسی رکھی۔ روس اس طرح بھارت کے ساتھ نہیں کھڑا تھا جیسے چین پاکستان کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس لیے بھارت میں ایک طرف جنگی شکست پر ماتم ہے تو دوسری طرف سفارتی شکست پر بھی بہت ماتم ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ پر بھارت میں سخت تنقید ہو رہی ہے۔ بھارت میں انھیں ایک نالائق وزیر خارجہ کہا جا رہا ہے۔ عوامی غصہ کی وجہ سے ان کے گھر کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ سیکریٹری خارجہ کے خلاف بھی ایک مہم نظر آئی ہے۔ اس لیے بھارت میں ملکی خارجہ پالیسی پر بہت تنقید ہے۔ وہاں سوال ہو رہا ہے کہ کونسا ملک اس لڑائی میں علانیہ بھارت کے ساتھ کھڑا تھا۔ تمام ممالک نیوٹرل ضرور تھے لیکن کوئی بھارت کے ساتھ نہیں کھڑا تھا۔ واحد ملک جو بھارت کے ساتھ کھڑا تھا وہ اسرائیل تھا۔ بھارت میں یہ سوال ہے کہ اسرائیل کے علاوہ کوئی ساتھ نہیں تھا۔

اس لیے بھارت نے اپنی عالمی سفارتی تنہائی کو دور کرنے کے لیے ایک پارلیمانی وفد دنیا کے دورے پر بھیجنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس پارلیمانی وفد میں بھارتی اپوزیشن جماعتوں کے نمایندے بھی شامل ہیں۔ کانگریس کے ششی تھرور اس کی قیادت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے نمایندے بھی اس وفد میں شامل ہیں۔

سب نے بھارت کے لیے جانے کا اعلان کیا ہے۔ وہاں یہ بات کی جا رہی ہے کہ یہ مودی کا نہیں بھارت کا مسئلہ ہے اس لیے ہم سب جائیں گے۔ یہ پارلیمانی وفد دنیا کے اہم ممالک کا دورہ کرے گا، وہاں کے تھنک ٹینکس سے ملے گا، میڈیا سے ملے گا، حکومتی نمایندوں سے ملے گا، ان ممالک کے پارلیمنٹیرین سے ملے گا اور کوشش کرے گا کہ نہ صرف رائے عامہ بھارت کے حق میں ہموار کی جائے بلکہ پاکستان کے خلاف اس ملک کی مکمل حمایت بھی حاصل کی جائے۔ اس طرح آپ کہہ سکتے ہیں کہ بھارت نے پاکستان پر ایک سفارتی حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جس میں وہ دنیا کے اہم ممالک سے پاکستان کے خلاف حمایت مانگے گا۔

بھارت کی اس حکمت عملی کے جواب میں پاکستان نے بھی دنیا میں ایک پارلیمانی وفد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ اس وفد کے بھی وہی مقاصد ہیں جو بھارتی وفد کے ہیں۔ اس نے وہی کام پاکستان کے لیے کرنا ہے۔ پاکستانی وفد کی قیادت بلاول بھٹو کر رہے ہیں۔ اس وفد میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں کے نمایندے شامل ہیں۔ یہ بھی دنیا کے اہم ممالک کا دورہ کرے گا اور پاکستان کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کا کام کرے گا۔

دونوں جانب سے وفود بھیجنے کے اعلان سے ایک سفارتی جنگ کا ماحول بن گیا ہے۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ اب سفارتی جنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس جنگ میں پاکستان کا پلہ بھاری ہے۔ ابھی دنیا پاکستان کے ساتھ ہے۔ بھارتی وفد کاکام مشکل ہے۔ کیا بھارتی وفد دنیا سے پاکستان کے خلاف جنگ میں حمایت مانگے گا۔ یہ تو عملی طور پر ناممکن ہوگا۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں بھارتی وفد اب جنگ کی بات نہیں کرے گا۔ اس کے اہداف مختلف ہونگے ہمیں ان اہداف پر نظر رکھنی ہوگی۔

بھارتی وفد دنیا کے اہم ممالک کو پاکستان سے معاشی تعاون محدود کرنے پر قائل کر سکتا ہے۔ وہ دنیا کے اہم ممالک کو پاکستان سے تجارت محدود کرنے پر کہہ سکتا ہے۔ وہ دہشت گردی کو بہانہ بناتے ہوئے پاکستان پر معاشی پابندیوں کے لیے لابنگ کرسکتا ہے۔ جیسے پہلے پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ میں پھنسایا گیا تھا۔ اب بھی کوئی ایسی چال چلی جا سکتی ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے چکر میں معاشی پابندیوں میں پھنسایا جاسکے۔ بھارتی وفد پاکستان کو معاشی طورپر کمزور کرنے کا کام کر سکتاہے۔ کیونکہ بھارت کو اندازہ ہے کہ پاکستان ایک کمزور معیشت ہے۔ اس لیے معاشی حملہ برداشت نہیں کر سکے گا۔

جواب میں پاکستانی وفد نے بھارت کی اس ساری حکمت عملی کو ناکام بنانا ہے۔ پاکستان کے معاشی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ بھارت کے دہشت گردی کے جھوٹے بیانیہ کو ناکام بناناہے۔ بھارت دہشت گردی کے جو جھوٹے الزامات پاکستان پر لگاتا ہے ان کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت پاکستان میں جو دہشت گردی کر رہا ہے وہ بھی دنیا کے سامنے رکھنا ہے۔ بلوچ دہشت گرد تنظیموں اور بھارت کا گٹھ جوڑ بھی دنیا کے سامنے رکھنا ہے۔

اس جنگ کے بعد ہم نے افغانستان اور بھارت کے درمیان متعدد رابطے دیکھے۔ دنیا کے بجائے بھارت افغانستان پر بہت توجہ دے رہا تھا۔ بھارت کی ایک دم جنگ کے بعد افغانستان پر غیر ضروری توجہ نے پاکستان میں بھی خطرہ کی گھنٹیاں بجائی ہیں۔ ہمیں خطرہ ہوا کہ بھارت پاکستان میں حالات کو خراب کرنے کے لیے افغانستان کو مزید استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اسی لیے دنیا کو چھوڑ کر افغانستان سے بات کر رہا ہے۔ اس کو روکنے کے لیے پاکستان نے چین کی مدد لی ہے۔ چین نے بیجنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا اہتمام کیا ہے۔ چین بھی اس میں موجود ہوگا۔ مقصد افغانستان کو بھارت کی گود میں جانے سے روکنا ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔جب پاکستان میں امن کی بات ہو تو افغانستان کی غیر معمولی اہمیت ہے۔ بھارت ماضی میں بھی افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔ اس لیے اس موقع پر افغانستان کو روکنا بہت ضروری ہے۔ اسی طرح پاکستانی وزیر اعظم ایران بھی جا رہے ہیں تا کہ خطہ میں پاکستان کی جو حمایت موجود ہے اس کو قائم رکھا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • خطے میں امن کیلیے بھارت کو پانی بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنے دیں گے، بلاول بھٹو
  • بھارت جسے نیا نارمل کہہ رہا ہے اسے جاری رکھنا بھارت کے حق میں بھی نہیں: بلاول بھٹو زرداری
  • جوہری ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تو نتائج پاکستان تک محدود نہیں رہیں گے: بلاول بھٹو
  •  جنگ ہوئی تو نتائج صرف پاکستان تک محدود نہیں رہیں گے: بلاول بھٹو 
  • سفارتی جنگ کا آغاز
  • عالمی سطح پر بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کے لیے پاکستانی وفد میں کون کون شامل ہے؟
  • سینیٹر شیری رحمان کا بھارتی جھوٹے بیانیے کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کیلئے وزیراعظم کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کا خیر مقدم
  • بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کا بیانیہ کامیابی سے پیش کیا، شازیہ مری
  • ندیم افضل چن نے بلاول بھٹو سے متعلق وزیراعظم کے فیصلے کو دانشمندانہ قرار دیا