بنگلہ دیش: ’سلطنتِ بنگلہ‘ کا نیا نقشہ جاری، بھارت اور میانمار کے کئی علاقے شامل
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
ٍڈھاکہ(اوصاف نیوز)ترکی کی حمایت یافتہ بنگلہ دیشی کی ایک مشہور ’سلطنتِ بنگلہ‘ نام سے تنظیم ڈھاکہ میں سرگرم جس نے حال ہی میںنیا نقشہ جاری کردیا. اس نقشے میں ”مکمل بنگلہ دیش“ دکھایا گیا ہے
اس نقشے میں میانمار کی آرکان ریاست، بھارت کی بہار، جھارکھنڈ، اوڑیسہ اور پورا شمال مشرقی علاقہ شامل ہیں۔ یہ نقشہ ڈھاکہ کی جامعات میں بھی دیکھا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کی عبوری یونس حکومت کے حامیوں نے پہلے بھی بھارت کے شمال مشرقی علاقوں کو بنگلہ دیش میں شامل کرنے کی بات کی تھی۔
گزشتہ سال ڈھاکہ میں محمد یونس کی عبوری حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ترکی نے بنگلہ دیش کی مسلح افواج کو عسکری سازوسامان فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے اور ترک این جی اوز جو ترکی کی حکمران جماعت ”اے کے پی کے“ ساتھ وابستہ ہیں، وہاں سرگرم ہو چکی ہیں۔ پاکستان نے بھی ترکی اور بنگلہ دیش کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔
بھارت کے ماہرین ترک امور کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں مسلم برادر ہوڈ کے اثر و رسوخ اور ترک این جی اوز کے کردار پر کڑی نظر رکھی جائے کیونکہ اس سے بھارت کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
بھارتی پروازوں کیلئے پاکستانی فضائی حدود مزید ایک ماہ بند رکھنے کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش
پڑھیں:
بھارت کی جانب سے 300 سے زائد افراد کو سرحد پار دھکیلنے پر بنگلہ دیش میں ہل چل
بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس نے 7 اور 9 مئی کے درمیان تقریباً 300 سے زائد افراد کو زبردستی سرحد پار بنگلہ دیش میں دھکیل دیا ہے، جس سے بنگلہ دیش کی سیکیورٹی فورسز سمیت سفارتی حلقوں میں ہل چل مچ گئی ہے۔
اس نوعیت کی انسانی دخل اندازی بنگلہ دیش کے 6 مختلف اضلاع میں سرحد کے ساتھ متعدد مقامات پر ہوئی ہیں، جس نے کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں ہندوستانی فوجی حملوں کے بعد پہلے سے بڑھی ہوئی علاقائی کشیدگی کے درمیان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی حملوں کے خلاف بنگلہ دیش کے مسلمانوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان
بارڈر گارڈ بنگلہ دیش، مقامی پولیس اور انتظامی حکام کے مطابق سرحد پار بھیجے گئے افراد میں نہ صرف بنگلہ دیشی شہری بلکہ روہنگیا اور ہندوستانی شہری بھی شامل ہیں۔
شناخت کے اس پیچیدہ امتزاج نے صورتحال میں الجھن کا اضافہ کیا ہے، جس سے قانونی حیثیت، ارادے اور بین الاقوامی اصولوں کے بارے میں اہم سوالات اٹھ رہے ہیں۔
جانچ کے تحت قانونی حیثیتڈھاکہ میں حکام ان یکطرفہ کارروائیوں کے جواز اور محرکات دونوں پر سوال اٹھا رہے ہیں، قومی سلامتی کے مشیر خلیل الرحمان نے، جو روہنگیا کے مسائل پر عبوری حکومت کے فوکل پرسن کے طور پر بھی کام کرتے ہیں، 7 مئی کو صورتحال پر بات کی۔
’ہم ہر کیس کا انفرادی طور پر جائزہ لے رہے ہیں، اگر کوئی بنگلہ دیشی شہری ثابت ہوتا ہے تو ہم اسے قبول کر لیں گے لیکن یہ رسمی اور قانونی ذرائع سے ہونا چاہیے، یہ دھکا لگانا درست طریقہ کار نہیں ہے۔‘
ان کے تبصروں کے بعد بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کی طرف سے بھارت کو ایک رسمی خط بھیجا گیا، جس میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس طرح کی سرگرمیوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ’بنگلہ دیش اور ہندوستان کی سرحد پر امن اور استحکام کی خاطر، اس طرح کے دھکے ناقابل قبول ہیں۔‘
مزید پڑھیں: بھارت نے اپنے ہی 66 شہری بنگلہ دیش میں دھکیل دیے
وزارت خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق، یہ کارروائیاں کئی موجودہ معاہدوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں، جن میں 1975 کے ہندوستان بنگلہ دیش مشترکہ سرحدی رہنما خطوط، 2011 کا مربوط بارڈر مینیجمنٹ پلان اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش اوربھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کے درمیان دو طرفہ میٹنگوں کے دوران طے شدہ پروٹوکول شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بارڈر سیکیورٹی فورس بارڈر گارڈ بنگلہ دیش بارڈر مینیجمنٹ پلان بنگلہ دیش بھارت پروٹوکول خلیل الرحمان ڈھاکہ روہنگیا قومی سلامتی کے مشیر