Daily Ausaf:
2025-05-21@19:17:43 GMT

جنگ کے دہانے سے لوٹتی قوم کا سجدۂ تشکر

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

16 مئی 2025 ء کا سورج کچھ اور ہی امیدوں، دُعاؤں اور جذبات کی چمک لئے طلوع ہوا۔ یہ وہ دن تھا جس کا انتظار ایک پوری قوم نے سسکیوں، دعاؤں اور بے شمار قربانیوں کے ساتھ کیا۔ ابھی چند دن پہلے کی بات ہے، جب 10 مئی کو اچانک پاک بھارت سرحدی کشیدگی نے ایسا رخ اختیار کیا کہ ہر آنکھ خوف زدہ تھی ۔ہر دل سہم گیا تھا اور ہر زبان پر صرف ایک دعا تھی: ’’اے خدا! ہمیں سلامتی دے۔‘‘ ایسے میں جب جنگ کی آگ بجھی اور دونوں ممالک کے مابین سیز فائر ہوا تو 16 مئی کو پاکستان بھر میں یومِ تشکر منایا گیا۔یہ محض ایک رسمی دن نہ تھابلکہ یہ ایک جذبہ تھا۔ جب فضاؤں میں خاموشی لوٹی، توپوں کی گرج کی جگہ پر اذان کی آوازیں گونجیں اور خوف کی جگہ سکون نے لے لی تو لوگوں نے اپنے رب کے حضور جھک کر شکر ادا کیا۔ یہ شکر صرف امن کا نہ تھا بلکہ ان بہادر سپاہیوں، ان گمنام ہیروز، ان دعاؤں میں روتی ماؤں، پریشان باپ اور ان جوان بیٹیوں کا تھا جنہوں نے یہ دن دیکھنے کے لیے پوری رات جاگ کر گزاری۔پورے ملک میں مساجد سے لے کر اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور سرکاری دفاتر تک ایک خاص کیفیت دیکھی گئی۔ نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ عوامی سطح پر بھی یومِ تشکر کو دل سے منایا گیا۔ ملک کے طول و عرض میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا گیا۔ نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر بھرپور طریقے سے امن کی اہمیت کو اُجاگر کیا اور لاکھوں پیغامات ایک ہی احساس کے گرد گھومتے رہے کہ ہم امن چاہتے ہیں ۔
اسلام آباد کی فیصل مسجد سے لے کر کراچی کی جامعہ مسجد تک، ہر محراب میں آنکھیں بھیگیںاور ہر دعا نے ایک نیا عزم پیدا کیا۔ بزرگوں نے کہا کہ انہوں نے 1965، 1971 ء اور کارگل جیسے ایّام دیکھے ہیں، لیکن جو جذبہ آج کی نوجوان نسل میں امن کے لیے نظر آیا وہ ایک نئی امید ہے۔ملک بھر میں امن واکس، سیمینارز اور ثقافتی تقریبات کا انعقاد ہوا۔ شاعروں نے امن کے گیت لکھے۔ لائبریریوں میں ’’امن کا فلسفہ‘‘ موضوع بن گیا، جامعات میں ’’جنگ کے بعد کی ذہنی صحت‘‘ پر مکالمے ہوئے۔ یہ محض وقتی جشن نہیں، بلکہ ایک فکری تحریک کی ابتداء تھی۔میڈیا پر بھی امن کی جیت کا جشن جاری رہا۔ نیوز چینلز نے اپنے پروگراموں میں وہ مناظر دکھائے جب سیز فائر کے اعلان کے بعد پاکستانی عوام نے سڑکوں پر آ کر نعرے لگائے، سجدہ شکر ادا کیا، اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ ایک جذباتی لمحہ وہ تھا جب ایک شہید کے والد نے کہا، ’’میرے بیٹے نے اپنی جان دے کر اس دن کو ممکن بنایا، میں آج اُس کا شکر ادا کر رہا ہوں۔‘‘ یہ الفاظ پتھر دل کو بھی نرم کر دینے والے تھے۔اس دن کا سب سے بڑا پیغام یہ تھا کہ جنگ نہ ہو، اور اگر ہو بھی تو آخری ہو۔ ہمیں تاریخ سے سیکھنا ہوگا کہ بار بار لڑائیوں نے کیا دیا؟ صرف لاشیں، آنسو، اجڑے گھراور صدیوں کا پچھتاوا۔ اس کے برعکس امن نے ترقی دی، خوشی دی، خوابوں کو تعبیر دی۔ یومِ تشکر کا حقیقی مفہوم یہی ہے کہ ہم نہ صرف ان لمحوں کا شکر ادا کریں جو بچ گئے بلکہ ان غلطیوں سے بھی سبق سیکھیں جو ہمیں ایک بار پھر جنگ کے دہانے تک لے آئیں۔ ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں امن کا مضمون شامل کرنا ہوگا۔ اپنے میڈیا کو نفرت کی جگہ محبت کا علمبردار بنانا ہوگا اور سب سے بڑھ کر، ہمیں اپنے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے جگہ پیدا کرنی ہوگی۔ یہی وہ سوچ ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کو ایک نئی سمت دے سکتی ہے۔ یومِ تشکر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ شکر صرف زبان کا عمل نہیں بلکہ عمل کا تقاضا کرتا ہے۔ ہمیں اپنے فیصلوں میں، اپنی پالیسیوں میں اور اپنے طرزِ زندگی میں وہ شکر جھلکانا ہوگا جو ہم نے 16مئی کوکیا ہے۔ آج کے بعد ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم دوبارہ اُس اندھیرے میں نہیں جائیں گے جہاں توپوں کی آوازیں انسانی چیخوں پر غالب آتی تھیں۔ ہم اُس روشنی کو گلے لگائیں گے جو علم، ترقی، بھائی چارے اور امن سے آتی ہے۔ اس دن کا اصل ہیرو وہ عام پاکستانی ہے جس نے صبر کیا، دعا کی اورپھر شکر ادا کیا۔ وہ ماں جس نے اپنے بیٹے کو گلے لگا کر کہا ’’شکر ہے، تُو زندہ ہے۔ وہ سپاہی جس نے مورچے سے باہر آ کر آسمان کی طرف دیکھا اور کہا ‘‘ شکر ہے، آج دشمن کی نہیں، امن کی جیت ہوئی ہے۔ایک طالبعلم نے اپنے سکول کی دیوار پر لکھا: ’’جنگ نہیں، علم ہمارا ہتھیار ہے۔‘‘ ایسی چھوٹی چھوٹی مگر طاقتور آوازیں پورے ملک میں گونج رہی تھیں۔
یہ یومِ تشکر صرف 2025 ء کا نہیں، بلکہ آنے والے ہر سال کی امید ہے۔سوشل میڈیا پر پاکستانی نوجوانوں نے ’’امن کی فتح‘‘ کو عالمی بیانیے کا حصہ بنایا۔ بھارت کے کئی شہریوں نے بھی پاکستانیوں کے ساتھ اظہارِ مسرت کیا۔ ایک بھارتی نوجوان نے لکھا، ’’پاکستان نے جس تحمل، حوصلے اور امن پسندی کا مظاہرہ کیاوہ قابلِ تعریف ہے۔‘‘ یوں یہ یومِ تشکر صرف پاکستانیوں کا ہی نہیں رہا، بلکہ خطے کے ان تمام انسانوں کا دن بن گیا جو جنگ سے تھک چکے ہیں اور امن چاہتے ہیں۔پاک فوج کے جوانوں نے بھی سیز فائر کے بعد وطن کی سا لمیت پر قوم کو مبارکباد دی۔ آرمی چیف نے اپنے پیغام میں کہا، ’’ہم نے دشمن کو جواب بھی دیا، مگر جب وقت آیا تو امن کو ترجیح دی۔ یہ ہماری اصل طاقت ہے۔اس یومِ تشکر پر مذہبی اقلیتوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔ مسیحی برادری کے ایک بزرگ نے چرچ کے باہر کھڑے ہو کر کہا، ’’یہ وطن ہم سب کا ہے، اور امن ہماری مشترکہ دعا ہے۔‘‘ ہندو، سکھ، عیسائی، مسلمان سب نے اس دن کی خوشی میں یکساں شرکت کی۔بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کے یومِ تشکر کو سراہا گیا۔ اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور یورپی یونین نے سیز فائر اور اس کے بعد منائے گئے شکر کے دن کو امن کی علامت قرار دیا۔ دنیا حیران تھی کہ ایک قوم جو جنگ کے دہانے پر تھی، وہ آج سڑکوں پر شکر ادا کر رہی ہے، امن کے نغمے گا رہی ہے اور دشمن کو بھی معافی کا پیغام دے رہی ہے۔ یومِ تشکر نے یہ سبق دیا کہ دشمن کو صرف سرحدوں پر نہیں، دلوں میں موجود نفرت کے قلعوں میں بھی ہرانا ہوگا۔ یہ ہار دشمن کی نہیںبلکہ نفرت کی ہار تھی۔اب وقت ہے کہ اس جذبے کو وقتی نہ رہنے دیا جائے۔ ہمیں اپنی نصاب میں، اپنی گفتگو میں، اپنے میڈیا میں اور اپنی سیاست میں امن کو مرکز بنانا ہوگا۔ ہمیں اپنے بچوں کو یہ سکھانا ہوگا کہ جنگ کوئی فتح نہیں، امن سب سے بڑی جیت ہے۔ ہمیں اپنے شہیدوں کے لہو کو اس عہد سے زندہ رکھنا ہوگا کہ ہم اُن کے خوابوں کو سچ کر کے دکھائیں گے ۔ یقینا 16 مئی 2025 ء صرف تاریخ کا ایک دن نہیں بلکہ ایک نئی تاریخ کا آغاز ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہمیں اپنے سیز فائر میں اپنے نے اپنے اور امن کے بعد جنگ کے بلکہ ا امن کی

پڑھیں:

معرکہ حق میں بھارت کیخلاف تاریخی کامیابی پر لندن میں یوم تشکر کی تقریب

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر افواج پاکستان کوخراج تحسین پیش کرنے کے لیے لندن میں یوم تشکر کی تقریب منعقد ہوئی۔

تقریب میں پاکستانی کمیونٹی نے قومی پرچم کے لباس پہنے شرکت کی جس میں خواتین کی بھی کثیر تعداد شامل تھی۔

یہ بھی پڑھیے: آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر آزاد کشمیر میں اظہار تشکر ریلیوں کا انعقاد

پاکستانی کمیونٹی نے اس موقع پر مسلح افواج اور پاکستان کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کیے جبکہ تقریب میں شرکا کی جانب سے افواج پاکستان اور حکومت پاکستان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا گیا۔

اس موقع پر ہائی کمشنر آف پاکستان نے تقریب سے ٹیلفونک خطاب کیا۔ تقریب کے آخر میں معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں شہید ہونے والوں کے لیے دعا کی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بُنیان مرصوص لندن معرکہ حق یوم تشکر

متعلقہ مضامین

  • ہمیں کشمیر کو مسئلہ بنا کر نہیں حل بنا کر پیش کرنا ہوگا، خرم دستگیر
  • بنیان مرصوص میں بھارت کیخلاف تاریخی کامیابی پر لندن میں یوم تشکر کی تقریب
  • معرکہ حق میں بھارت کیخلاف تاریخی کامیابی پر لندن میں یوم تشکر کی تقریب
  • بھارت خود کو اسرائیل اور ہمیں غزہ نہ سمجھے، شیری رحمان
  • ہمیں شہادت کی آرزو زندگی سے زیادہ ہے: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
  • غزہ میں بچوں سمیت دو ملین افراد بھوک سے موت کے دہانے پر پہنچ گئے؛ عالمی ادارۂ صحت
  • مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ سعودی عرب کے زیر اہتمام جدہ میں یومِ تشکر کی شاندار تقریب
  • بھارت نے ہمیں اکسایا یا حملہ کیا تو ہمارا ردعمل تیز اور وحشیانہ ہوگا:  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • بھارت تقسیم کے دہانے پر