Express News:
2025-11-03@10:56:53 GMT

مسلمانوں کے مسائل کا حل ۔ باہمی اتحاد

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

عالمی سیاست ہمیشہ طاقت کے توازن میں ہی رہی ہے، معاشی اور فوجی محاذ پرطاقتور ممالک ہی دنیا کی سیاست کو اپنے اپنے انداز سے چلانے کی کوشش کرتے ہیں، اس انداز کا ایک واضح اشارہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ الفاظ ہیں جو انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے موقع پر کہے کہ اگر دونوں ممالک نے امریکا کے ساتھ تجارت کرنی ہے تو فوری طور پر جنگ بندی کردیں ورنہ امریکا اپنے تجارتی تعلقات ختم کر دے گا، یہ وہ واضح معاشی دھمکی تھی جس کا برملا اظہار امریکی صدر نے کر دیا۔

اس کے پس پردہ کیا کیا عوامل رہے ہوں گے، ان کے بارے میں چہ مگوئیاں جاری ہیں۔ واقفان حال کہتے ہیں کہ جیسے ہی امریکا کو اپنے مواصلاتی ذرایع سے اس عمل کی بھنک پڑ گئی کہ پاکستان بھارت کے خلاف ایک ایسی جنگ شروع کرنے کو جارہا ہے جس سے اس کا پروردہ بھارت تہس نہس ہو جائے گا تو وہ فوراً بیچ میںکود پڑے اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کرادی۔ پاکستان اسلامی دنیا کا واحد ایٹمی ملک ہے اوراس طاقت سے نہ صرف اس کا دشمن بھارت خائف ہے بلکہ مغربی طاقتیں بھی پاکستان کی اس طاقت کو اپنے لیے ایک مستقل خطرہ سمجھتی ہیں۔

 امریکا، بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ دن بہ دن مضبوط ہوتا جا رہا ہے ۔ بھارت کے جارحانہ عزائم نے اس گٹھ جوڑ کی قلعی کھول دی اور اسرائیلی ساختہ ڈرونز کا پاکستان پر حملہ اس گٹھ جوڑ کا عملی ثبوت ہے ۔

امریکی صدر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکا پاکستان کو فراموش نہیں کر سکتا ، انھوں نے پاکستانی ذہنوں کو حیرت انگیز اشیاء بنانے والا ذہن بھی قرار دیا ہے، وہ شاید یہ جان چکے ہیں کہ پاکستان کے پاس ایسی حیرت انگیز اشیاء موجود ہیں جو جنگ کے میدان میں حشر برپا کر سکتی ہیں اور اگر جنوبی ایشیاء میں طاقت کے توازن میں بگاڑ آگیا تو پھر بات دور تلک جائے گی۔

فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیل کا ظلم دنیا کے سامنے ہے۔اسرائیل نے غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے جب کہ ایسے ہی مظالم بھارت کشمیر کے مسلمانوں پر کر رہا ہے۔ دونوں خطوں میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔ اسرائیل فلسطینی علاقوں پر قبضہ کر کے یہودی بستیوں کی تعمیر میں مصروف ہے۔

بھارت نے بھی غیر کشمیریوں کو کشمیر میں آباد کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ مسلم اکثریت کو ختم کیا جا سکے۔ دنیا بھر میں مسلمانوں کی آواز کو نہ صرف دبایا جا رہا ہے بلکہ ان کی مزاحمت کو دہشتگردی کا نام دے دیا گیا ہے۔اب ایک ایسے موڑ پر جب پاکستان اور بھارت دنیا کی دو بڑی فوجی طاقتوں کے درمیان کشیدگی عروج کو چھو رہی ہے۔ ان حالات میں امریکا یہ نہیں چاہے گا کہ پاکستان بھارت کو جنگی میدان میں ہزیمت سے دوچار کر دے ۔ابھی ایک مختصر ہی جنگ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت کو جس طرح پاش پاش کیاہے، مسلم دنیاا س پر شاداں و فرداں ہے اور یہ امریکا کو قبول نہیں ہے۔

بھارت کے جانب سے جنگی جارحیت کا پاکستانی افواج جس برق رفتاری سے جواب دیا اور اپنے اہداف کو کامیابی سے حاصل کیا، اس عظیم کامیابی پر بھارت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ بھارتی میڈیا کھل کر اپنے حکمرانوں کو ہدف تنقید بنائے ہوئے ہے ، پاکستانی میڈیا کو اس بات کی ضرورت ہی نہیںپڑی کہ وہ بھارت کے میڈیا کا مقابلہ کرے، اس کے حصے کاکام بھارتی میڈیا نے بخوبی کر دیا ہے البتہ پاکستانی میڈیا نے بھارتی پراپیگنڈے کو موثر طور پر ناکام بنایا اور دنیا کو پاکستان کی کامیابیوں کی مثبت اطلاعات فراہم کیں جس پر دنیا بھر میں پاکستانی میڈیا کو سراہا جارہا ہے۔

پاکستانی عوام جو مختلف سیاسی پارٹیوں کی حمائیت میں اپنے آپ کو تقسیم کر چکے تھے اور ان کی پسند و ناپسند انتہائی تشویشناک حد وں کو بھی عبور کر چکی تھی، بھارت کے ساتھ حالیہ جنگ نے قوم کو ایک بار پھر نہ صرف متحد کر دیا بلکہ پوری دنیا اور خاص طور پر دشمن بھارت کو یہ واضح پیغام چلا گیا کہ جب پاکستان کی سلامتی کا معاملہ تو پاکستانی قوم متحد اور یکجان ہو جاتی ہے۔

پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں بالخصوص تحریک انصاف کی قیادت چاہے وہ اسمبلیوں میں موجود تھی یا جیل میں ان سب نے پاکستان کی سلامتی کے موڑ پر واضح پاکستانی موقف اپنایا اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا عملی ثبوت بھی دیا ۔سوشل میڈیا واریئرز نے بھارتی پراپیگنڈے کا موثرجواب اور پاکستان کے موقف کو تقویت دینے میںتحریک انصاف نے اپنا کردار بخوبی نبھایا ۔ خدا کرے کہ قومی یکجہتی کا جو ڈول ڈالا گیا ہے، اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں اور قوم کی سیاسی قیادت بالغ نظری کا ثبوت دیتے ہوئے پاکستان کی ترقی کے عمل میں یک جان دوقالب ہو جائیں۔

 وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے پاکستان کے امن پسندانہ موقف کو دنیا بھر میں پہچانے کے لیے بلاول بھٹو زرداری کمر کس کر چکے ہیں اور وہ دنیا بھر کے ممالک کے دوروں کے دوران کشمیر پر بھارتی جارحیت اور پاکستان کے دریاؤں کا پانی بند کرنے کی مذموم بھارتی کوششوں کو دنیا کے سامنے رکھیں گے۔

پاکستان کی جانب سے یہ عملی قدم پاکستان کے پر امن موقف کو تقویت دے گا ۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت کی کشمیری اور آبی جارحیت کو کھل کر بے نقاب کیا جائے اور پاکستان کے موقف سے دنیا کو آگاہ کیا جائے، خارجہ محاذ پر یہ حکمت عملی پاکستانی کے امن پسندانہ موقف کو مزید تقویت دے گی۔

مسلمانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے مسائل کا حل صرف باہمی اتحاد میں پنہاںہے۔ امریکا، بھارت اور اسرائیل کے مشترکہ عزائم کا مقابلہ صرف باہمی اتحاد سے ممکن ہے۔ مسئلہ کشمیر اور فلسطین جب تک حل نہیں نکلتا، دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اگر اب بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو وہ دن دور نہیں جب ہر مسلمان ملک لیبیا، عراق، افغانستان اور شام جیسا بن جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے پاکستان کی بھارت کے دنیا بھر موقف کو دیا ہے کر دیا

پڑھیں:

بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کس طرح غلطی سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے والے اعجاز ملاح کو بھارتی خفیہ ادارے نے پکڑ کر پاکستان میں جاسوسی کے اہداف دیے۔

وفاقی وزرا کے مطابق اعجاز ملاح کو پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیز نے گرفتار کرکے جب اس سے پوچھ گچھ کی تو انکشاف ہوا کہ وہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی وردیاں اپنے بھارتی ہینڈلر کے سپرد کرنے والا تھا اور اِس کے ساتھ کچھ اور چیزیں بھی، جن میں سب سے اہم زونگ کمپنی کے سم کارڈ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور میں رسوائی کے بعد بھارت کی ایک اور سازش ناکام، جاسوسی کرنے والا ملاح گرفتار، اعتراف جرم کرلیا

وفاقی وزیر کے مطابق یہ اشیا حوالے کرنے کا مقصد پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کو بھی ملوث کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کرنسی نوٹ، پاکستان کے سیگریٹ اور پاکستانی کی ماچسیں بھی حوالے کی جانی تھیں۔

اس ساری واردات کا مقصد بظاہر اِتنا خوفناک معلوم نہیں ہوتا لیکن دیکھا جائے تو ماضی میں بھارت نے مختلف واقعات میں پاکستان کی دراندازی ثابت کرنے کے لیے ایسی ہی چیزوں کا سہارا لیا۔

بھارتی حکومت کسی کو پاکستانی ایجنٹ ثابت کرنے کے لیے کبھی تو یہ کہتی ہے کہ فلاں سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی، فلاں سے پاکستانی چاکلیٹ ریپر، پاکستانی بسکٹ یا پاکستانی سیگریٹ برآمد ہوئے۔ یہ بھارتی حکومت کی پرانی حکمتِ عملی ہے اور خاص کر ایک ایسے ماحول اور معاشرے میں جہاں فوجی کارروائیوں پر سوال اُٹھانا ملک دشمنی سمجھا جاتا ہو، ایسی چیزوں کو قبولیتِ عام ملتی ہے۔

بھارت نے پاکستانی مصنوعات کی بنیاد پر کب کب پاکستانی پر دراندازی کے الزامات لگائے؟

بھارت یہ طریقہ واردات 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی استعمال کر چکا ہے جب یہ دعوے کیے گئے کہ پاکستانی اہلکار بھارتی علاقے میں گھس کر جاسوسی کر رہے تھے اور ثبوت کے طور پر اکثر پاکستانی سیگریٹس، مصالحے، بسکٹ اور چائے کے پیکٹس دکھائے جاتے تھے۔

1999 کی کارگل جنگ میں بھارتی میڈیا نے متعدد جگہوں پر دعویٰ کیاکہ پاکستانی فوجی بھارتی علاقوں میں گھسے ہوئے تھے۔ ثبوت کے طور پر وہی پاکستانی بسکٹ، چائے کے ریپر اور اردو میں لکھے ہوئے ادویات کے لیبل پیش کیے گئے۔ بھارتی دفاعی ماہرین نے بعد میں تسلیم بھی کیا کہ یہ غیر سنجیدہ اور کمزور شواہد تھے۔

2008 میں بھارتی فوج کی پریس کانفرنسوں میں کئی بار پاکستانی بسکٹ، کڑک چائے کے ریپر یا سگریٹ پیک دکھائے گئے اور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ بھارت میں دراندازی کے لیے لوگ پاکستان سے آئے تھے۔

2013 میں دہلی پولیس نے ایک نوجوان کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا جس کے پاس سے پاکستانی 100 روپے کا نوٹ اور راولپنڈی کی بنی ہوئی چاکلیٹ برآمد ہوئی۔ بعد میں پتا چلا گرفتار شدہ نوجوان ذہنی مریض تھا۔

2016 اڑی حملہ میں بھارتی حکومت نے دعوٰی کیاکہ مارے گئے حملہ آوروں کی پاس سے پاکستانی چاکلیٹس اور بسکٹ برآمد ہوئے ہیں، اس بات کو خود بھارتی میڈیا نے بعد میں مزاحیہ الزام قرار دیا۔

2017 میں بھارت نے دعوٰی کیاکہ پاکستان کا جاسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، اور ثبوت کے طور پر پان پراڈکٹس اور چاکلیٹ ریپر پیش کیے گئے۔

2019 پلوامہ واقعے میں پاکستانی دراندازی شامل کرنے لیے پاکستانی بسکٹ اور چائے کے خالی پیکٹ ثبوت کے طور پر پیش کیے گئے۔

2021 میں بھارتی حکومت نے ایک مقامی چراوہے کو اِس بنیاد پر جاسوس قرار دے دیا کہ اس کے پاس پاکستانی بسکٹ اور اوڑھنے والی چادر تھی، بعد میں وہ شخص بھارتی شہری ہی نکلا۔

21 اگست 2022 کو بھارتی فوج نے الزام لگایا کہ اس نے جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی کوشش ناکام بنائی ہے اور مبینہ طور پر گرفتار پاکستانی عسکریت پسند سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔ بھارتی فوج نے اسے پاکستان کی حمایت سے دراندازی کا ثبوت قرار دیا۔

22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارتی فورسز نے 28 جولائی 2025 کو آپریشن مہادیو میں 3 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔

بھارتی حکومت کے مطابق ان دہشتگردوں سے مبینہ طور پر پاکستان کی بنی ہوئی چاکلیٹس کی ریپنگز برآمد ہوئیں جو کراچی میں کینڈی لینڈ اور چاکو میکس کی بنی ہوئی تھیں۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ یہ ثبوت پاکستان سے دراندازی کا اشارہ دیتے ہیں، اور دہشتگرد پاکستانی شہری تھے۔

جاسوسوں کی گرفتاری کی اب کئی خبریں سننے کو ملیں گی، بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون

دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا نیٹ ورک اِس وقت بہت زیادہ وسیع ہوگیا ہے۔ یہ نیٹ ورک آج گلف ممالک، کینیڈا، امریکا اور یورپ تک پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کلبھوشن یادیو ایک ثبوت ہے کہ کس طرح سے اس نے اپنی شناخت چھپا کر ایران میں کاروبار بنایا اور پاکستان میں جاسوسی کے لیے آتا جاتا رہا۔

بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے بتایا کہ غریب مچھیروں کو پکڑ کر اُن کو بلیک میل کرکے اُن سے پاکستان کی جاسوسی کروانا بھارتی خفیہ اداروں کا پرانا وطیرہ ہے، اور موٹر لانچز ہی کے ذریعے سے زیادہ تر پیسوں کی غیر قانونی ترسیل، جیسا کہ حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی خفیہ ادارے بہت متحرک ہیں، اب اِس طرح کی بہت سی خبریں دیکھنے سننے کو ملیں گی۔ اس سے قبل کراچی، لاہور اور اِسلام آباد سے اِس طرح کے کئی جاسوس پکڑے جا چُکے ہیں۔

بھارت جامع مسائل کے حل کی طرف قدم نہیں اٹھاتا، ایئر مارشل (ر) اعجاز ملک

ایئر مارشل (ر) اعجاز ملک نے گزشتہ ماہ میڈیا کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان اور ہمسایہ بھارت کے تعلقات کبھی بہتر نہیں ہو سکتے کیونکہ بھارت پاکستان کے ساتھ جامع مسائل حل کرنے کی طرف قدم نہیں اٹھاتا۔

انہوں نے کہاکہ ان تنازعات میں کشمیر، انڈس واٹر ٹریٹی اور بھارتی ریاستی سرپرستی میں سرحد پار دہشتگردی شامل ہیں۔ ہماری مسلح افواج ہمیشہ قومی خودمختاری اور پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرتی ہیں اور ہر چیلنج کے سامنے کھڑی ہے۔

بھارت نے ’را‘ کی فنڈنگ بڑھا کر دائرہ کار وسیع کردیا، دھیرج پرمیشا

برطانوی یونیورسٹی آف ہِل میں کریمنالوجی کے پروفیسر بھارتی نژاد دھیرج پرمیشا نے بھارتی اخبار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور مشیر قومی سلامتی اجیت دوول نے بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کو فنڈنگ بڑھا کر اُس کے دائرہ کار میں اِضافہ کر دیا ہے جو اِس سے پہلے کانگریس کے دور میں نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت کشیدگی: ہندوستان کو کیا کیا نقصانات اٹھانے پڑ سکتے ہیں؟

’بھارت کے پاس اِس طرح سے وسیع نیٹ ورک 1980 کی دہائی میں تھا۔ خفیہ نیٹ ورک کی وسعت کا مطلب یہ ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کے اہداف بڑھ گئے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بھارتی جاسوسی پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت تعلقات خفیہ ادارے متحرک گرفتاریاں معرکہ حق وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی پر اہم پیشرفت
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • پاکستان کا اصولی موقف دنیا اور افغانستان نے تسلیم کیا، طلال چودھری