Express News:
2025-09-19@02:37:36 GMT

مسلمانوں کے مسائل کا حل ۔ باہمی اتحاد

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

عالمی سیاست ہمیشہ طاقت کے توازن میں ہی رہی ہے، معاشی اور فوجی محاذ پرطاقتور ممالک ہی دنیا کی سیاست کو اپنے اپنے انداز سے چلانے کی کوشش کرتے ہیں، اس انداز کا ایک واضح اشارہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ الفاظ ہیں جو انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے موقع پر کہے کہ اگر دونوں ممالک نے امریکا کے ساتھ تجارت کرنی ہے تو فوری طور پر جنگ بندی کردیں ورنہ امریکا اپنے تجارتی تعلقات ختم کر دے گا، یہ وہ واضح معاشی دھمکی تھی جس کا برملا اظہار امریکی صدر نے کر دیا۔

اس کے پس پردہ کیا کیا عوامل رہے ہوں گے، ان کے بارے میں چہ مگوئیاں جاری ہیں۔ واقفان حال کہتے ہیں کہ جیسے ہی امریکا کو اپنے مواصلاتی ذرایع سے اس عمل کی بھنک پڑ گئی کہ پاکستان بھارت کے خلاف ایک ایسی جنگ شروع کرنے کو جارہا ہے جس سے اس کا پروردہ بھارت تہس نہس ہو جائے گا تو وہ فوراً بیچ میںکود پڑے اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کرادی۔ پاکستان اسلامی دنیا کا واحد ایٹمی ملک ہے اوراس طاقت سے نہ صرف اس کا دشمن بھارت خائف ہے بلکہ مغربی طاقتیں بھی پاکستان کی اس طاقت کو اپنے لیے ایک مستقل خطرہ سمجھتی ہیں۔

 امریکا، بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ دن بہ دن مضبوط ہوتا جا رہا ہے ۔ بھارت کے جارحانہ عزائم نے اس گٹھ جوڑ کی قلعی کھول دی اور اسرائیلی ساختہ ڈرونز کا پاکستان پر حملہ اس گٹھ جوڑ کا عملی ثبوت ہے ۔

امریکی صدر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکا پاکستان کو فراموش نہیں کر سکتا ، انھوں نے پاکستانی ذہنوں کو حیرت انگیز اشیاء بنانے والا ذہن بھی قرار دیا ہے، وہ شاید یہ جان چکے ہیں کہ پاکستان کے پاس ایسی حیرت انگیز اشیاء موجود ہیں جو جنگ کے میدان میں حشر برپا کر سکتی ہیں اور اگر جنوبی ایشیاء میں طاقت کے توازن میں بگاڑ آگیا تو پھر بات دور تلک جائے گی۔

فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیل کا ظلم دنیا کے سامنے ہے۔اسرائیل نے غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے جب کہ ایسے ہی مظالم بھارت کشمیر کے مسلمانوں پر کر رہا ہے۔ دونوں خطوں میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔ اسرائیل فلسطینی علاقوں پر قبضہ کر کے یہودی بستیوں کی تعمیر میں مصروف ہے۔

بھارت نے بھی غیر کشمیریوں کو کشمیر میں آباد کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ مسلم اکثریت کو ختم کیا جا سکے۔ دنیا بھر میں مسلمانوں کی آواز کو نہ صرف دبایا جا رہا ہے بلکہ ان کی مزاحمت کو دہشتگردی کا نام دے دیا گیا ہے۔اب ایک ایسے موڑ پر جب پاکستان اور بھارت دنیا کی دو بڑی فوجی طاقتوں کے درمیان کشیدگی عروج کو چھو رہی ہے۔ ان حالات میں امریکا یہ نہیں چاہے گا کہ پاکستان بھارت کو جنگی میدان میں ہزیمت سے دوچار کر دے ۔ابھی ایک مختصر ہی جنگ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت کو جس طرح پاش پاش کیاہے، مسلم دنیاا س پر شاداں و فرداں ہے اور یہ امریکا کو قبول نہیں ہے۔

بھارت کے جانب سے جنگی جارحیت کا پاکستانی افواج جس برق رفتاری سے جواب دیا اور اپنے اہداف کو کامیابی سے حاصل کیا، اس عظیم کامیابی پر بھارت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ بھارتی میڈیا کھل کر اپنے حکمرانوں کو ہدف تنقید بنائے ہوئے ہے ، پاکستانی میڈیا کو اس بات کی ضرورت ہی نہیںپڑی کہ وہ بھارت کے میڈیا کا مقابلہ کرے، اس کے حصے کاکام بھارتی میڈیا نے بخوبی کر دیا ہے البتہ پاکستانی میڈیا نے بھارتی پراپیگنڈے کو موثر طور پر ناکام بنایا اور دنیا کو پاکستان کی کامیابیوں کی مثبت اطلاعات فراہم کیں جس پر دنیا بھر میں پاکستانی میڈیا کو سراہا جارہا ہے۔

پاکستانی عوام جو مختلف سیاسی پارٹیوں کی حمائیت میں اپنے آپ کو تقسیم کر چکے تھے اور ان کی پسند و ناپسند انتہائی تشویشناک حد وں کو بھی عبور کر چکی تھی، بھارت کے ساتھ حالیہ جنگ نے قوم کو ایک بار پھر نہ صرف متحد کر دیا بلکہ پوری دنیا اور خاص طور پر دشمن بھارت کو یہ واضح پیغام چلا گیا کہ جب پاکستان کی سلامتی کا معاملہ تو پاکستانی قوم متحد اور یکجان ہو جاتی ہے۔

پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں بالخصوص تحریک انصاف کی قیادت چاہے وہ اسمبلیوں میں موجود تھی یا جیل میں ان سب نے پاکستان کی سلامتی کے موڑ پر واضح پاکستانی موقف اپنایا اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا عملی ثبوت بھی دیا ۔سوشل میڈیا واریئرز نے بھارتی پراپیگنڈے کا موثرجواب اور پاکستان کے موقف کو تقویت دینے میںتحریک انصاف نے اپنا کردار بخوبی نبھایا ۔ خدا کرے کہ قومی یکجہتی کا جو ڈول ڈالا گیا ہے، اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں اور قوم کی سیاسی قیادت بالغ نظری کا ثبوت دیتے ہوئے پاکستان کی ترقی کے عمل میں یک جان دوقالب ہو جائیں۔

 وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے پاکستان کے امن پسندانہ موقف کو دنیا بھر میں پہچانے کے لیے بلاول بھٹو زرداری کمر کس کر چکے ہیں اور وہ دنیا بھر کے ممالک کے دوروں کے دوران کشمیر پر بھارتی جارحیت اور پاکستان کے دریاؤں کا پانی بند کرنے کی مذموم بھارتی کوششوں کو دنیا کے سامنے رکھیں گے۔

پاکستان کی جانب سے یہ عملی قدم پاکستان کے پر امن موقف کو تقویت دے گا ۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت کی کشمیری اور آبی جارحیت کو کھل کر بے نقاب کیا جائے اور پاکستان کے موقف سے دنیا کو آگاہ کیا جائے، خارجہ محاذ پر یہ حکمت عملی پاکستانی کے امن پسندانہ موقف کو مزید تقویت دے گی۔

مسلمانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے مسائل کا حل صرف باہمی اتحاد میں پنہاںہے۔ امریکا، بھارت اور اسرائیل کے مشترکہ عزائم کا مقابلہ صرف باہمی اتحاد سے ممکن ہے۔ مسئلہ کشمیر اور فلسطین جب تک حل نہیں نکلتا، دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اگر اب بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو وہ دن دور نہیں جب ہر مسلمان ملک لیبیا، عراق، افغانستان اور شام جیسا بن جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے پاکستان کی بھارت کے دنیا بھر موقف کو دیا ہے کر دیا

پڑھیں:

بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )وزیر خارجہ سینیٹراسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں تاہم پاکستان کسی سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگے گا،انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے.

(جاری ہے)

قطری نشریاتی ادارے ”الجزیرہ“ سے انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) فورم پر قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کا بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی.

ان کا کہنا تھا کہ قطر کے دوست اوربرادرملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردارادا کیا، دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام ہے، اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں،اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیارکرنا ہوگا. اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ اسرائیلی حملوں کی صرف مذمت ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا ہے دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا.

سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں، غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی جاری ہے، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے امت مسلمہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا کیونکہ وہ سندھ طاس معاہدے سے فرار چاہتا ہے.

انہوں نے کہا ہے کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے اور پاکستان امن پسند ملک ہے جو مذاکرات سے مسائل کاحل چاہتا ہے بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں تاہم اسحاق ڈار نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کسی سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگے گا. اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیارموجود ہیں، پاکستان کے پاس مضبوط افواج ،دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اورسالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں. 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے سے خطے میں نئی ہلچل، بھارت پریشان
  • اسلامی تہذیب کے انجن کی پاور لائیز خراب ہوگئی ہیں،احسن اقبال
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ