اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) بھارت نے جمعرات کے روز پاکستان کی بیشتر نامور شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پھر سے بلاک کر دیا، جو بدھ کے روز بھارتی صارفین کے لیے دستیاب تھے۔

اداکارہ ہانیہ عامر، ماہرہ خان، کرکٹر شاہد آفریدی، ماورا حسین اور فواد خان جیسی پاکستان کی مشہور شخصیات کے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پروفائلز جمعرات کی صبح سے ایک بار پھر بھارتی صارفین کے لیے ناقابل رسائی ہو گئے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد بھارت نے جب پاکستان پر حملے کیے، تو اس وقت مودی حکومت نے پاکستانی میڈیا اور ملک کی سلیبریٹیز کے سوشل میڈیا اکاؤٹنس کر بلاک کر دیا تھا۔ تاہم دو جولائی بدھ کے روز پاکستان کی نامور شخصیات کے بیشتر یوٹیوب چینلز اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارت میں دوبارہ قبال رسائی تھے۔

(جاری ہے)

بھارت: پاکستان کے درجنوں چینلز اور ویب سائٹ پر پابندی کا حکم

گزشتہ روز صبا قمر، ماورا حسین، فواد خان، شاہد آفریدی، احد رضا میر، یمنی زیدی اور دانش تیمور سمیت پاکستان کی متعدد معروف شخصیات کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارتی صارفین کے لیے دوبارہ دستیاب ہونے لگے۔ اس کے ساتھ ہی ہم ٹی وی، اے آر وائی ڈیجیٹل اور ہر پل جیو جیسے پاکستانی یوٹیوب چینلز بھی دوبارہ قابل رسائی ہو گئے تھے۔

پاکستانی شخصیات کے مداحوں نے ان پروفائلز تک دستیابی کو نوٹ کیا اور میڈیا نے بھی اطلاعات دیں کہ بھارت نے یہ "پابندی" خاموشی سے واپس لے لی ہے۔

تاہم جمعرات کے روز جب صارفین نے انسٹاگرام پر پاکستانی مشہور شخصیات کے پروفائلز کو تلاش کیا، تو پاپ اپ میسج ظاہر ہوئے، جس میں لکھا تھا: "اکاؤنٹ بھارت میں دستیاب نہیں ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ ہم نے اس مواد کو محدود کرنے کی بھارت کی قانونی درخواست کی تعمیل کی ہے۔

"

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پابندی کی بحالی کے بارے میں حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

نئی دہلی کی وزارت اطلاعات و نشریات نے پابندی کے بعد بھارت میں پاکستانی چینلز اور مشہور شخصیات کے اکاؤنٹس کے دوبارہ دستیاب ہونے اور پھر اچانک ان کے غائب ہونے پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

بھارت: پاکستان کے ساتھ تصادم میں جنگی طیاروں کے نقصان کا 'اعتراف‘

تاہم بعض بھارتی میڈیا اداروں نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ شاید "تکنیکی وجوہات" کے سبب ایسا ہوا ہے اور چونکہ ابتدائی طور پر ایسی پابندی کی مدت یکم جولائی تک تھی، اس لیے وہ بذات خود ہٹ گئی، جسے اب دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔

مئی کے اوائل میں بھارتی حکومت نے تمام اوور دی ٹاپ، یا او ٹی ٹی پلیٹ فارمز، میڈیا اسٹریمنگ سروسز اور ڈیجیٹل انٹرمیڈیریز کو ہدایت کی تھی کہ وہ پاکستان سے نشر ہونے والی تمام ویب سیریز، فلمیں، گانے، پوڈ کاسٹ اور دیگر میڈیا مواد کو مکمل طور پر بند کر دیں۔

بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار

حکومت نے اپنی ایڈوائزری میں یہ بھی کہا تھا کہ "اس بات کو یقینی بنائیں کہ نشر ہونے والا کوئی بھی مواد بھارت کی خودمختاری، سالمیت، عوامی سلامتی یا نظم و نسق کے لیے خطرہ نہ بننے پائے۔"

پابندی کا مطالبہ

بدھ کے روز جب متعدد پاکستانی اکاؤنٹس منظر عام پر آنے لگے، تو آل انڈیا سنے ورکرز ایسوسی ایشن (اے آئی، سی ڈبلیو اے) نے فوری طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ "تمام پاکستانی شہریوں، فنکاروں، اثر و رسوخ والی شخصیات کے سوشل میڈیا چینلز اور تفریحی اداروں پر بھارت میں مکمل پابندی لگائی جائے۔

"

بھارتی فلمی صنعت میں پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کا نیا تنازعہ کیا ہے؟

بھارت کے فلمی ادارے نے پاکستانی شخصیات کے اکاؤنٹس کی موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ہمارے شہید فوجیوں کی قربانی کی توہین ہے اور ہر بھارتی پر جذباتی حملہ ہے۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے سوشل میڈیا پاکستان کی شخصیات کے چینلز اور بھارت میں کے لیے کے روز

پڑھیں:

   پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ

اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی میں ہونے والے جنگ بندی کے بعد ایک بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے جس میں دونوں جانب سے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق قونصلر رسائی معاہدے 2008 کے تحت یکم جولائی کو دونوں جانب سے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا ہے ۔دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے 246 بھارتی یا ممکنہ بھارتی قیدیوں کی فہرست بھارت کو دی جس میں 53 عام شہری اور 193 ماہی گیر شامل ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت نے 463 پاکستانی یا ممکنہ پاکستانی قیدیوں کی فہرست پاکستان کو دی جس میں 382 پاکستانی شہری اور 81 ماہی گیر قیدی شامل ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے سزا مکمل کرنے والے تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جب کہ جسمانی و ذہنی بیمار قیدیوں کی شہریت کی تصدیق کے لیے قونصلر رسائی کی درخواست کی ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بھارتی حراست میں موجود پاکستانی قیدیوں کی سکیورٹی یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان انسانی بنیادوں پر قیدیوں کی واپسی کو اولین ترجیح دیتا ہے ۔ 

متعلقہ مضامین

  • بحالی کے بعد پاکستانی فنکاروں کے اکاؤنٹس بھارت میں دوبارہ کیوں بلاک کیے گئے؟
  • آپ کے اکاؤنٹس اور فنڈز محفوظ ہیں ۔ سٹیٹ بینک کی سوشل میڈیا پر چل رہی خبروں پر وضاحت
  • انڈیا نے کن پاکستانیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس چپکے سے بحال کردیے؟
  • بھارت vs پاکستان: اکاؤنٹس بحالی کی اصل وجہ سامنے آگئی
  • امریکی ویزا کے لیے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال: ’پرائیویسی ہر شخص کا بنیادی حق ہے‘
  • پاکستانی حملے سے قبل امریکی نائب صدر نے بھارت کو کیا پیغام دیا؟
  • بھارت نے پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی ہٹا دی، کچھ فنکاروں کے اکاؤنٹس بھی بحال
  •    پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ