باغ کے انجینیئر خرم خلیل کا اے آئی پر انقلابی تحقیقی مقالہ میونخ عالمی کانفرنس کے لیے منظور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
آزاد کشمیر کے ضلع باغ سے تعلق رکھنے والے انجینیئر خرم خلیل کا سائنسی تحقیقی مقالہ انٹرنیشنل کانفرنس آن کمپیوٹرایڈیڈ ڈیزائن (آئی سی سی اے ڈی 2025) کے لیے منظورکر لیا گیا ہے جو کہ پاکستان اور آزاد کشمیر دونوں کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
باغ کے چھترنمبر1 کے رہائشی انجینیئر خرم خلیل میونخ میں رواں سال کے آخر ہونے والی دنیا کی ممتاز ترین سائنسی و ٹیکنالوجی تحقیقی کانفرنسزمیں سے ایک آئی سی سی اے ڈی 2025 میں اپنا مقالہ پیش کریں گے۔ اس عالمی سائنس کانفرنس کے لیے پہلی بار پاکستان سے کسی انجینیئرکا تحقیقی مقالہ منظور ہوا ہے۔
خرم خلیل: TOGGLE: Temporal Logic-Guided Large Language Model Compression for Edge کے عنوان سے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کریں گے۔
یہ تحقیق جدید مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور ایمبیڈڈ سسٹمز کے میدان میں ایک انقلابی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے جو بڑے لینگویج ماڈلز کو ایج کمپیوٹنگ کے لیے مؤثر طور پر کمپریس کرنے کے نئے طریقے پیش کرتی ہے۔
اس تحقیق سے سافٹ ویئر کو ایسے کمپریس کیا جائے گا کہ اس کا سائز چھوٹا ہو جائے، رفتار بڑھ جائے اور اس پر توانائی کا استعمال انتہائی کم ہو جائے لیکن اس کی درستگی اور کارکردگی متاثر نہ ہو۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ’آئی سی سی اے ڈی‘ 2025 کو اس سال دنیا بھر سے1،079 تحقیقی مقالہ جات موصول ہوئے جن میں سے صرف 24.
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان سے کسی محقق کا تھیسس پر مبنی تحقیقی مقالہ آئی سی سی اے ڈی جیسے عالمی سطح کے پلیٹ فارم پر منظور ہوا ہے جو بلاشبہ ملک و قوم کے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستانی طلبہ نے دنیا کو ’اے آئی‘ میں پیچھے چھوڑ دیا، عالمی سطح پر پذیرائی
انجینیئر خرم خلیل اس وقت یونیورسٹی آف میسوری کولمبیا، امریکا میں مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس انجینیئرنگ کے شعبے میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اب تک وہ بین الاقوامی جرائد اور کانفرنسز میں 20 سے زیادہ تحقیقی مقالہ جات پیش کر چکے ہیں جو مختلف جرائد میں شائع ہوئے ہیں جو ان کی علمی قابلیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس سے قبل خرم خلیل کا ایک انتہائی اہم تحقیقی مقالہ سنہ 2022 میں مشہور بین الاقوامی سائنسی جریدے سائنٹیفک رپورٹ جو کہ نیچر گروپ کا ذیلی سائنسی جریدہ ہے ‘Novel FNIRS study on homogeneous symmetric feature-based transfer learning for brain–computer interface’ کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔
اس مقالے کوعالمی سطح پرانتہائی پذیرائی ملی اوراب تک34 سے زیادہ تحقیقی مطالعوں میں بطور حوالہ استعمال کیا جا چکا ہے۔
نمایاں طور پر سال 2022 میں پاکستان سے صرف انجینیئر خرم خلیل کا مقالہ عالمی معیار کے سائنسی جریدے میں شائع ہوا جو کہ ملک کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز تھا۔
مزید پڑھیں: اے آئی چیٹ بوٹ سے مضمون نویسی آسان لیکن دوررس نقصانات کیا ہیں؟
یہ تاریخی کامیابی نہ صرف انجینیئر خرم خلیل کو مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے میدان میں ایک ابھرتے ہوئے عالمی ماہر کے طور پر نمایاں کرتی ہے بلکہ یہ پاکستان میں سائنسی و تحقیقی صلاحیتوں کے فروغ کی روشن مثال بھی ہے۔
انجینیئر خرم خلیل نے بی ایس الیکٹرانکس انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے کیا اور اے آئی اور روبوٹک ٹیکنالوجی میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) سے نمایاں مارکس لے کر ایم ایس کی ڈگری حاصل کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر انجینیئر خرم خلیل اے آئی پاکستانی سائنسدان جرمنی ضلع باغ میونخ عالمی سائنس کانفرنسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انجینیئر خرم خلیل اے ا ئی پاکستانی سائنسدان میونخ عالمی سائنس کانفرنس انجینیئر خرم خلیل ا ئی سی سی اے ڈی تحقیقی مقالہ خرم خلیل کا اے ا ئی کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے گھریلو طوطوں کے لیے بھی نیا قانون منظور کر لیا
سٹی42: پنجاب حکومت نے گھریلو سطح پر پالے جانے والے طوطوں کے لیے نیا اور باقاعدہ قانون منظور کر لیا ہے جس کا مقصد ان پرندوں کی غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق اب الیکزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے رجسٹریشن کے دائرہ کار میں آئیں گے، اور انہیں دوسری شیڈول میں شامل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
رجسٹریشن کی تفصیلات کے مطابق ہر طوطے کی رجسٹریشن فیس 1000 روپے مقرر کی گئی ہے۔گھروں میں طوطے پالنے والوں کو لائسنس یافتہ بریڈر یا ڈیلر کے طور پر رجسٹر ہونا ہوگا اور طوطے اب صرف رجسٹرڈ و لائسنس یافتہ ڈیلرز کو فروخت کیے جا سکیں گے۔
اس کے علاوہ بریڈر کی کیٹیگریز میں چھوٹے بریڈرز میں وہ افراد جو محدود تعداد میں طوطے پالتے اور بریڈ کرتے ہیں جبکہ بڑے بریڈرز میں وہ افراد یا ادارے جو تجارتی بنیادوں پر بریڈنگ کا کام کرتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے حکام کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی کا مقصد نایاب اور مقامی نسلوں کے طوطوں کا تحفظ، غیر قانونی اسمگلنگ اور خرید و فروخت کی روک تھام اور پرندوں کی افزائش کے عمل کو قانونی دائرے میں لانا ہے۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ یہ نیا قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ