پہلگام واقعے پر کواڈ کا غیر جانبدار مؤقف، پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
حالیہ پہلگام واقعے پر کواڈ ممالک یعنی بھارت، امریکا، جاپان اور آسٹریلیا نے واشنگٹن میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی اور فوری انصاف کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تاہم
اس مشترکہ بیانیے میں پاکستان کا نام شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی اسے حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، جو عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سی این بی سی کے مطابق، کواڈ ممالک نے بھارت کی طرف سے پاکستان پر عائد کردہ الزامات کو عالمی برادری نے ایک بار پھر مسترد کیا ہے۔ یہ مشترکہ بیان بھارتی بیانیے کی عالمی سطح پر ناکامی اور کواڈ تنظیم میں بھی پاکستان کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوششوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مزید پڑھیں: ’یہ پہلگام واقعے کا جشن منا رہے ہیں‘، ششی تھرور کے گانا گانے پر بھارتی صارفین کی تنقید
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے بھارت کے یکطرفہ الزامات کے بجائے قانونی شواہد اور بین الاقوامی ضوابط کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے عالمی برادری کی غیر جانبداری کا اظہار ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، پاکستان کی متوازن اور ذمہ دار خارجہ پالیسی کی بدولت اسے عالمی سطح پر ایک قابل اعتماد ریاست کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے، جبکہ بھارت کی خارجہ پالیسی ایک بار پھر ناکامی کا شکار نظر آتی ہے۔ مودی حکومت کی پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں خود بھارت کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا باعث بنی ہیں۔
پہلگام حملے پر عالمی ردعمل اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان اب خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک ذمہ دار ملک کے طور پر پہچانا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بھارت پاکستان پہلگام جاپان کواڈ ممالک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارت پاکستان پہلگام جاپان کواڈ ممالک
پڑھیں:
فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا اصولی مؤقف برقرار، دفتر خارجہ کی وضاحت
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کا حامی ہے، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس پیش رفت کو سراہتا ہے، جس کے نتیجے میں فوری جنگ بندی اور غزہ میں امن کی بحالی کا موقع فراہم ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف دوٹوک ہے کہ غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے خون کا بہاؤ روکا جائے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے، انسانی بنیادوں پر امداد کی بلا تعطل فراہمی یقینی ہو اور دیرپا امن کے لیے ایک بااعتماد سیاسی عمل کی راہ ہموار ہو۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اسرائیل سے غزہ پر فوری طور پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستان غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتا ہے اور مخلصانہ امید رکھتا ہے کہ اس کے نتیجے میں پائیدار جنگ بندی اور ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا۔ ترجمان کے مطابق پاکستان اس عمل میں مثبت اور مؤثر کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان فلسطینی کاز کی اصولی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ ان کی جائز جدوجہد میں بھرپور یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے تاکہ وہ اپنے ناقابلِ تنسیخ حق خودارادیت کو بروئے کار لا سکیں۔ پاکستان کا مطالبہ ہے کہ ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست قائم ہو، جو 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جیسا کہ بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم کیا گیا ہے۔