انڈیا نے کن پاکستانیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس چپکے سے بحال کردیے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
بھارت میں کئی پاکستانی اداکاروں، سوشل میڈیا انفلیوئنسرز اور تفریحی مواد پر عائد پابندیاں ختم ہو رہی ہیں کیونکہ ملک بھر سے صارفین اس کو رپورٹ کر رہے ہیں کہ وہ دوبارہ اُن انسٹاگرام پروفائلز اور یوٹیوب چینلز تک رسائی حاصل کر پا رہے ہیں جو پہلے بلاک تھے۔
کئی بھارتی صارفین نے کہا کہ وہ ایک بار پھر پاکستانی ستاروں جیسے یمنا زیدی، دنانیر مبین، احد رضا میر، اذان سمیع خان، ماورا حسین، عامر گیلانی، اور دانش تیمور کے انسٹاگرام اکاؤنٹس دیکھ سکتے ہیں جنہیں پہلگام حملے کے بعد بھارت میں بین کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی مداحوں کو ہانیہ عامر کی یاد ستانے لگی، سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک ہونے کے باوجود رسائی حاصل کرلی
بھارتی صارفین کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی چینلز جیسے ہم ٹی وی، ہر پل جیو اور اے آر وائی ڈیجیٹل کے آفیشل یوٹیوب چینلز بھی ان بلاک کر دیے گئے ہیں۔
شوبز ویب سائٹ ’فلم فیئر‘ کے مطابق متعدد پاکستانی شخصیات کے انسٹاگرام اکاؤنٹس کو اب وی پی این کے بغیر ہی دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم چند مشہور پاکستانی شخصیات جن میں ماہرہ خان، فواد خان، ہانیہ عامر اور عاطف اسلم جیسی شخصیات شامل ہیں ان کے اکاؤنٹس سے پابندی نہیں ہٹائی گئی اور یہ اب بھی ناقابلِ رسائی ہیں۔
واضح رہے کہ جون 2024 میں پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد انڈیا میں پاکستان مخالف جذبات میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ اسی تناظر میں انڈیا نے متعدد پاکستانی اداکاروں اور سوشل میڈیا انفلیوئنسرز کے یوٹیوب چینلز، فیس بک پیجز، انسٹاگرام اکاؤنٹس پر پابندیاں عائد کر دیں تھیں۔ ان اکاؤنٹس پر الزام لگایا گیا کہ وہ انڈین سالمیت کے خلاف مواد شائع کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سوشل میڈیا اکاؤنٹس سوشل میڈیا اکاؤنٹس پابندی ماہرہ خان ہانیہ عامر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا اکاؤنٹس سوشل میڈیا اکاؤنٹس پابندی ماہرہ خان ہانیہ عامر سوشل میڈیا
پڑھیں:
ماریہ بی نے لاہور میں ہم جنس پرستوں کی خفیہ پارٹی کو بے نقاب کردیا؛ حکومت پر برہم
پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے لاہور میں ہونے والی ایک پرائیویٹ LGBTQ پارٹی کو بے نقاب کر دیا جس کے مناظر دیکھ کر سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوگیا۔
فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بتایا کہ یہ خفیہ پارٹی لاہور میں ایک پرائیویٹ مقام پر منعقد کی گئی تھی۔
ماریا بی کے بقول اس خفیہ پارٹی میں ٹرانس جینڈرز سمیت اسکول کے بچے بھی شریک تھے۔
انھوں نے مزیدبتایا کہ اسکول کے بچوں نے خود انھیں اس پارٹی کی ویڈیوز اور تصاویر بھیجی ہیں جن میں شرکا کو شیطانی تھیم والے کپڑوں میں دکھایا گیا۔
ماریہ بی نے اس موقع پر فلمساز سرمد کھوسٹ کی فلم Joyland کا بھی ذکر کیا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ لاہور میں پرائیویٹ اسکریننگ کے ذریعے LGBTQ ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے۔
ڈیزائنر ماریہ بی نے مزید کہا کہ ایک اسرائیلی افسر کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں پاکستان کو LGBTQ سرگرمیوں پر سے پابندی ہٹانے کے لیے کہا گیا ہے۔
ماریہ بی نے حکومت سے سوال کیا کہ آخر یہ سب کس پالیسی کے تحت ہو رہا ہے؟
ماریہ بی کے اس بیان کو مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین کی مکمل حمایت کی۔ جنھوں نے کہا کہ ایسے ’’ایجنڈے‘‘ کو پاکستان میں کسی صورت برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب ماریہ بی نے اس حساس ایشو پر آواز اُٹھائی ہو اس سے قبل بھی وہ متعدد بار اس منظم جرائم کو بے نقاب کرتی آئی ہیں۔