رجب بٹ اور سامعہ حجاب کی نامناسب گفتگو وائرل، انٹرنیٹ پر شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
کراچی:متنازع یوٹیوبر اور انفلوئنسر رجب بٹ ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے۔
تنازعات میں گھرے یوٹیوبر رجب بٹ کچھ عرصے سے برطانیہ میں مقیم ہیں جہاں وہ پاکستان میں درج متعدد کیسز کے بعد منتقل ہوئے تھے اور وہیں سے اپنا مواد بنا رہے ہیں۔
دوسری جانب سامعہ حجاب بھی ایک معروف مگر متنازع انفلوئنسر ہیں۔ وہ اُس وقت شہرت میں آئیں جب انہوں نے اپنے سابق منگیتر پر اغوا کا مقدمہ درج کروایا تھا۔ بعدازاں عدالت سے باہر ہونے والے تصفیے کے باعث انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ سمیہ اس وقت دبئی میں رہتی ہیں۔
حال ہی میں سامعہ حجاب نے فیشن اور اپنے بولڈ لباس کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگوں کی چھوٹی سوچ کی وجہ سے انکے کپڑے بھی چھوٹے ہورہے ہیں۔ انہوں نے رجب بٹ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جس طرح عوام نے رجب کا ساتھ نہیں دیا، ویسا ہی سلوک اُن کے ساتھ بھی کیا جا رہا ہے۔
اسی دوران سامعہ حجاب اور رجب بٹ نے ٹک ٹاک پر ایک ساتھ لائیو سیشن کیا جہاں دونوں کے درمیان ہونے والی ’’نامناسب گفتگو‘‘ کلپ کی شکل میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ دوران گفتگو رجب بٹ نے سامعہ کے جسم سے متعلق نامناسب تبصرے کیے جن کا سامعہ نے بھی بے تکلف انداز میں جواب دیا۔
رجب بٹ نے سامعہ کے جسم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا باڈی شیپ خوبصورت ہے، جس پر سامعہ نے جواب دیا کہ اُن کا پیٹ نکلا ہوا ہے اور وہ اسے کم کرنے کے لیے جم جانا چاہتی ہیں۔ سامعہ نے مزید کہا کہ وہ ٹائٹ کپڑے پہنتی ہیں اور سب اُن کا پیٹ دیکھ چکے ہیں۔ اس پر رجب نے کہا کہ وہ اُن کا پیٹ نہیں بلکہ باقی حصے دیکھتے ہیں۔
یہ کلپ وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا۔ صارفین نے گفتگو کو انتہائی نامناسب، غیر اخلاقی اور ’’سستا مواد‘‘ قرار دیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’’یہ سب بے شرم لوگ ہیں، وہ لڑکی کی باڈی پر اتنے گھٹیا تبصرے کر رہا ہے۔‘‘
ایک صارف نے رجب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسے اپنی بیوی کی کوئی پروا نہیں، یہاں مزے لے رہا ہے۔ جبکہ ایک اور نے کہا کہ “بہت ہی سستا کانٹینٹ۔”
سوشل میڈیا پر جاری تنقید اور ردعمل نے دونوں انفلوئنسرز کو ایک بار پھر تنازعات کی زد میں لا کھڑا کیا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by The Trending Pk (@thetrendingpk2025)
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی آئی کا دی اکانومسٹ کے آرٹیکل پر شدید ردعمل، بشریٰ بی بی کے خلاف کردار کشی قرار دے کر قانونی کارروائی کا اعلان
چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر نے برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کے اس آرٹیکل کو سختی سے مسترد کردیا ہے جس میں بشریٰ بی بی سے متعلق مختلف الزامات عائد کیے گئے تھے۔ انہوں نے اس رپورٹ کو جھوٹ، شرانگیزی اور کھلی کردار کشی قرار دیتے ہوئے جریدے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔
نجی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی بہادری سے جیل کا سامنا کر رہی ہیں اور صرف عمران خان کی اہلیہ ہونے کی وجہ سے اُنہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی بشریٰ بی بی پر عدت سے متعلق ’’گھٹیا اور بے بنیاد‘‘ الزامات لگائے گئے تھے، جن میں وہ باعزت بری ہو چکی ہیں۔ بیرسٹر گوہر کے مطابق موجودہ رپورٹ بھی ایک من گھڑت کہانی ہے اور ایسے ہتھکنڈوں سے بشریٰ بی بی کو توڑا نہیں جا سکتا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ جب بشریٰ بی بی جیل میں ہیں، اُس وقت اس نوعیت کے آرٹیکل کا سامنے آنا قابلِ مذمت ہے۔ ان کے مطابق اس طرح کی رپورٹس عموماً ’’اسپانسرڈ‘‘ ہوتی ہیں، اور پارٹی اس کے خلاف قانونی راستہ اختیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقت ثابت کرے گا کہ یہ تمام الزامات بے بنیاد اور غلط بیانی پر مبنی ہیں۔
واضح رہے کہ دی اکانومسٹ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بشریٰ بی بی عمران خان کے اہم سیاسی اور سرکاری فیصلوں پر اثرانداز ہوتی تھیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کی آمد کے بعد بنی گالہ میں مبینہ طور پر غیر معمولی رسومات انجام دی جاتی تھیں، جن میں کالے بکرے اور مرغیوں کی قربانیوں سے لے کر قبرستانوں میں ان کے سر پھینکنے تک کے دعوے شامل ہیں۔