بھارت؛ کم عمر طالبعلم کیساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے پر 40 سالہ خاتون ٹیچر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
بھارتی شہر ممبئی کے اسکول میں انگریزی پڑھانے والی ٹیچر کو نازیبا حرکات پر گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ اسکول کے سالانہ فنکشن کے لیے طلبا کا ایک ڈانس گروپ بنایا گیا تھا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ اس گروپ کی تیاری کے دوران خاتون ٹیچر نے طالب علم کو نازیبا اشارے کیے اور پھر مختلف مواقع پر متعدد بار جنسی استحصال کیا۔
خاتون ٹیچر کے اس جنسی تعقات استوار کرنے کی کوششوں سے طالب علم پریشان رہنے لگا تھا اور اپنے والدین سے شکایت بھی کی۔
والدین نے بدنامی سے بچنے کے لیے خاموشی اختیار کرتے ہوئے سوچا کہ آخری سال ہے، بچہ جب دسویں پاس کرلے گا تو پھر رابطہ ہی ختم ہوجائے گا۔
تاہم جب طالبعلم کالج پہنچا تو خاتون ٹیچر نے پھر رابطہ کیا اور طالبعلم کو ملنے کے لیے مجبور کیا۔
جس پر طالبعلم شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگیا اور اب والدین کے صبر بھی جواب دے گیا۔ انھوں نے پولیس میں شکایت درج کرادی۔
متاثرہ بچے کے والدین کا کہنا ہے کہ خاتون ٹیچر نے ایک برس کے دوران کئی مرتبہ ان کے بیٹے کو جنسی ہراساں کیا۔ اسکول انتظامیہ نے شکایت کرنے پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ خاتون ٹیچر شادی شدہ اور بچوں ماں ہیں۔ جن کے خلاف بچوں کے جنسی استحصال سے تحفظ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے بقول خاتون پر لگی چارج شیٹ سے متعلق اسکول انتظامیہ سے رابطہ کیا تاہم کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خاتون ٹیچر
پڑھیں:
ترکیہ؛ گستاخانہ خاکہ شائع کرنے پر کارٹونسٹ سمیت 4 افراد گرفتار
ترکیہ میں گستاخانہ خاکہ شائع کرنے پر ہفت روزہ میگزین کے ایڈیٹرز اور کارٹونسٹ کو گرفتار کرلیا گیا۔
ترک میڈیا کے مطابق میگزین میں پیغمبر اسلام ﷺ کے گستاخانہ خاکے شائع کیے گئے جس پر عوام میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
گزشتہ ہفتے کے شمارے میں ان گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پرمذہبی حلقوں کی جانب سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
استنبول میں واقع میگزین کے دفتر پر مشتعل مظاہرین نے حملہ کر دیا۔ پولیس کی مشتعل مظاہرین کو روکنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔
Peygamber Efendimizin (S.A.V) karikatürünü yaparak nifak tohumları ekmeye çalışanları bir kez daha lanetliyorum.
Bu alçak çizimi yapan D.P. adlı şahıs yakalanarak gözaltına alınmıştır.
Bir kez daha yineliyorum:
Bu hayasızlar hukuk önünde hesap verecektir. pic.twitter.com/7xYe94B65d
پولیس نے میگزین کے تازہ شمارے کی تمام کاپیاں ضبط کرلیں اور ادارے کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
پولیس نے میگزین کے 4 سینیئر ملازمین 2 ایڈیٹر انچیفس، کارٹونسٹ اور منیجنگ ایڈیٹر کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر کئی افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔
ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ جو لوگ حضرت محمد ﷺ اور دیگر انبیا کی شان میں گستاخی کریں گے ان سے قانون کے مطابق بازپرس کی جائے گی۔
صدر اردوان نے مزید کہا کہ مذکورہ خاکہ مزاح کے پردے میں کی گئی ایک گھٹیا اشتعال انگیزی ہے جو "نفرت پر مبنی جرم" ہے۔
میگزین کے ایڈیٹر انچیف نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی کہ متنازع خاکے کا پیغمبر اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔