کراچی: گھر میں گیس لیکیج سے ہونے والے دھماکے میں دو خواتین جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
علامتی تصویر۔
کراچی کے علاقے بلدیہ رئیس گوٹھ میں گھر میں گیس لیکیج کے باعث ہونے والے دھماکے سے دو خواتین دم توڑ گئیں۔
اس حوالے سے پولیس حکام نے بتایا کہ دونوں خواتین سول اسپتال کے برنس وارڈ میں زیر علاج تھیں۔
پولیس حکام کے مطابق گزشتہ روز گیس لیکیج کی وجہ سے ہونے والے دھماکے میں 2 خواتین اور 4 بچوں سمیت 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق گھر کے اے سی میں گیس لیکیج کے باعث دھماکا ہوا تھا، جس کمرے میں اے سی لگا ہوا تھا اس کی دیوار بھی گر گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گیس لیکیج
پڑھیں:
پاکستان سے لاپتا ہونے والے ہندو میاں بیوی کی لاشیں بھارتی ریگستان سے برآمد
بھارت کے ریگستان سے روی کمار اور شانتی بائی نامی جوڑے کی 8 سے 10 روز پرانی لاشیں ملی ہیں جو پاکستان کے شہر گھوٹکی کے رہائشی تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق گھوٹکی میں ان کے نمائندے نے روی کمار کے والدین سے بات کی ہے۔
جنھوں نے بتایا کہ روی کا فصل پر پانی لگانے پر اپنے والد سے جھگڑا ہوگیا اور وہ اپنی بیوی لے کر گھر سے ناراض ہوکر چلا گیا تھا۔
راجستھان پولیس کا کہنا ہے کہ ریگستانی علاقے کے ایک مقامی شحص نے پولیس کو لاشوں کی موجودگی کی اطلاع دی تھی۔
بھارتی پولیس نے بی بی سی کو بتایا کہ جس جگہ سے دونوں کی لاشیں ملیں وہ پاکستانی سرحد سے پار تقریباً پندرہ کلومیٹر بھارت کا علاقہ ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جوڑے نے غیر قانونی طور پر سرحد پار کی اور اس سے قبل وہ کسی رہائشی علاقے تک پہنچ پاتے۔ اُن کی ریگستان میں موت ہوگی۔
روی کمار کی لاش سے موبائل فون ملا جس میں پاکستانی سم کارڈ لگی ہوئی تھی۔ روی کی لاش سے 50 فٹ کی دوری پر شانتی کی لاش ملی۔
لاشیں مسخ ہوچکی ہیں اور ان کے چہرے ناقابل شناخت ہیں۔ دونوں کی موت ریگستان کی گرمی اور پانی نہ ملنے سے ہوئی۔
لاشوں سے شناختی کارڈ بھی برآمد ہوئے جن سے مرد کی شناخت 17 سالہ روی کمار ولد دیوان جی اور خاتون کی 15 سالہ شانتی بائی ولد گلو جی کے نام سے ہوئی۔
بھارتی پولیس نے مزید بتایا کہ لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا جا چکا ہے لیکن ابھی رپورٹ نہیں آئی۔
راجستھان کے علاقے جیسلمیر میں جوڑے کے رشتے داروں نے شناختی کارڈز کی بنیاد پر ان کی شناخت کی۔
پاکستان سے صحافی لطیف لغاری نے بی بی سی کو بتایا کہ روی کمار اور شانتی بائی ان کے گاؤں سے ہے اور باپ بیٹے کے درمیان تلخ کلامی چاول کی فصل کو پانی دینے کے معاملے پر ہوئی تھی۔
صحافی لطیف لغاری کے بقول والد دیوانو نے بیٹے کو کہا کہ وہ چاول کی فصل کو پانی دینے جائے لیکن اس نے انکار کیا تو والد نے اس کو تھپڑ مارا جس پر وہ اپنی بیوی کو لے کر موٹر سائیکل پر بیٹھ کر روانہ ہو گیا۔‘
لطیف لغاری بے بتایا کہ روی کے والد دیوانو کو معلوم تھا کہ ان کا بیٹا بارڈر کے علاقے کھینجو میں نور پیر کی درگاہ کے آس پاس موجود ہے وہ ان کے پچھے گئے لیکن کوئی پتہ نہیں چلا۔
پاکستانی صحافی لطیف لغاری نے بی بی سی کو مزید بتایا کہ روی کے والد دیوانو کے بقول ان کے کچھ رشتے دار انڈیا میں رہتے ہیں اور وہی جوڑے کی آخری رسومات ادا کریں گے۔
روی کمار نے اہلیہ کے ہمراہ بھارت جانے کے لیے گزشتہ برس ویزے کی درخواست بھی جمع کرائی تھی۔